پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
بین الصوبائی رابطہ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، قومی غذائی تحفظ اور دفاعی پیداوار کی وزارتوں کے 2012-13، 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا
منگل 21 فروری 2017 16:18
(جاری ہے)
وزارت بین الصوبائی رابطہ کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کشمیری طلباء کے وظائف میں کٹوتی کیوں کی گئی ہے۔
پرویز ملک سمیت پوری کمیٹی نے وظائف کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جس پر پی اے سی کے چیئرمین نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو ہدایت کی کہ بلوچستان، فاٹا اور کشمیری طلباء کے وظائف کی تمام تفصیلات پی اے سی کو پیش کی جائیں۔ سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ 2012ء میں کٹوتی کی گئی تھی، اب یہ وظائف باقاعدگی سے دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 800 طلباء کو وظائف دیئے جا رہے ہیں۔ بین الصوبائی رابطہ کی وزارت کے ایک آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران چوہدری تنویر خان نے کہا کہ ایک کیس کی انکوائری اگر 10 دن میں مکمل کرنے کا حکم ہے تو اس میں دو سال کی تاخیر کیوں کی گئی، ہمارا کام آئین اور قانون پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ نیت کا اچھا ہونا الگ بات ہے مگر قانون اور قواعد سب پر فوقیت رکھتے ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ حکومت کے خزانے میں اکائونٹ کھولا جائے تو وہ رقم سرکار کے پاس ہوتی ہے مگر پرائیویٹ بینک میں رقم جمع ہو تو وہ ان کی ذاتی تحویل میں ہوتا ہے جس نے بھی یہ اکائونٹ نجی بینک میں کھولا ہے اس پر ذمہ داری عائد کی جائے۔ انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین (آئی بی سی سی) کی جانب سے 27 کروڑ 20 لاکھ سے زائد کی رقم سرکاری خزانے میں رکھنے کی بجائے نجی بینکوں میں رکھنے کے معاملے پر پی اے سی کے ارکان نے کہا کہ جزاء اور سزا کا نظام ہونا چاہئے۔ اس معاملے میں ذمہ داری انٹرنل آڈٹ پر عائد ہوتی ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی 20 دنوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جائے اور فوری طور پر رقم نجی بینکوں سے نکال کر سرکاری خزانے کے اکائونٹ میں منتقل کی جائے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ وزارتوں میں سی ایف اوز کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے۔ جن اداروں میں یہ موثر انداز میں کام نہیں کر رہے، وہاں آڈٹ کو بہتری کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پی اے سی جس معاملے پر تحقیقات کے لئے جتنا وقت مقرر کرے، اس پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ پی اے سی سیکریٹریٹ کو اس کا فالو اپ کرنا ہوگا۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے 11 کروڑ 20 لاکھ کے خلاف قواعد مرمت وغیرہ کے مختلف منصوبوں کے حوالے سے پی اے سی کے ارکان نے کہا کہ ایک کام غلط ہوا ہے اس کے ذمہ داران کا تعین ہونا چاہئے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ قواعد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، پاکستان سپورٹس بورڈ کے پاس آرڈیننس کے تحت اس قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اعظم سواتی نے کہا کہ سزا اور جزاء کا عمل ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ پی اے سی نے آئی پی سی کو ہدایت کی کہ پاکستان سپورٹس بورڈ اس حوالے سے تین ماہ میں قواعد بنا کر منظور کرائیں۔ پی اے سی کے ارکان نے اصرار کیا کہ اس معاملے پر تحقیقات ہونی چاہئیں مگر اس کے باوجود پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران سینیٹر چوہدری تنویر خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں اصول کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ اگر کوئی ادارہ ایک روپے کی بے قاعدگی کرے یا ایک ارب روپے کی اس کو جوابدہ ہونا چاہئے۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران اعظم سواتی نے کہا کہ بطور وزیر انہوں نے 98 کروڑ کی کرپشن پکڑی تھی۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس وقت ہماری مدد کی اور ہم نے بینکوں میں جا کر اکائونٹس پکڑے مگر کرپشن میں ملوث ڈاکٹر ریاض الدین کو اب ایک اہم ذمہ داری دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس 98 کروڑ میں سے 55 کروڑ روپے ریکور کرلئے گئے باقی رقم کا کیا ہوگا۔ پی اے سی نے اس معاملے پر ایک ہفتہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ ایک آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ اس وقت 5 ہزار ارب روپے کی ترقیاتی سکیمیں التواء کا شکار ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت صرف 750 ارب کی سکیمیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کی کل لاگت 37 ارب تھی مگر یہ 92 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ مگر اس وقت تک وہاں پر پانی نہیں ہے۔مزید اہم خبریں
-
ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات اور پارلیمانی اتفاق رائے درکارہے، پولرائزیشن سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ..
-
وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے ناروال میں گاڑی کی ٹکر سے بچے کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا ہی: عظمیٰ بخاری
-
صدر مملکت آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ ہائوس پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے استقبال کیا
-
صدرمملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ اجلاس 22 اپریل کو طلب کر لیا
-
پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس ،صدر مملکت آصف علی زرداری کا ملک میں باہمی احترام اور سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور
-
بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے نیٹ ورک کو مزید پسماندہ خواتین تک پھیلانے کی ضرورت ہے، آصف علی زر داری
-
عوام کو زراعت، مویشیوں اور چھوٹے پیمانے کے کاروبار میں سرمایہ کاری کیلئے وسائل تک رسائی دینا ہوگی، آصف علی زر داری
-
تمام شہریوں کی صحت کی معیاری خدمات تک رسائی یقینی بنانا ہوگی، آصف علی زر داری
-
ایران اسرائیل تنازعہ: کشیدگی کون کم کرا سکتا ہے؟
-
ماحول دوست اور صاف توانائی کو نیشنل انرجی مکس کا بنیادی حصہ بنانے کی ضرورت ہے،آصف علی زر داری
-
تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے، آصف زر داری
-
حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے، صدر مملکت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.