تجارت میں پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری ترجیح ہے

صدر شی نے ہمسائیہ ممالک کیساتھ شراکت داری کا جامع فریم ورک دیا پاکستان کے سماجی و تجارتی رابطوں کا دائرہ چین کے ساتھ مزید وسیع ہو جائے گا سی پیک کے ذریعے پاکستانی تجارت کو اندرون و بیرون ملک فروغ حاصل ہو گا ، چینی حکام

منگل 21 فروری 2017 14:02

تجارت میں  پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری ترجیح ہے
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان کے ساتھ بنیادی ڈھانچے اور تجارت کے شعبے میں نئے رابطے پیدا کرنا چاہتا ہے ،چینی حکام کا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے وابستہ دوسرے ملکوں کی نسبت پاکستان ہماری پہلی ترجیح ہے ، اس منصوبے کے آغاز پر 2013ء میں صدر شی نے ہمسائیہ ممالک کے ساتھ دوطرفہ سماجی اقتصادی شراکت داری کے بارے میں ایک جامع فریم ورک فراہم کیا تھا۔

(جاری ہے)

حکام کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کئی ذرائع سے پاکستان کی تجارت کو متاثر کرے گا ، اس سے پاکستان کی برآمدی لاگت کم ہو جائے گی اور اس کی ٹرانسپورٹ کے نظام میں بھی نئے رجحانات پیدا ہوں گے ، اس منصوبے کے تحت دنیا کی سب سے بڑے تجارتی ملک چین کے ساتھ اس کے اقتصادی رابطے مزید مضبوط ہوں گے اور پاکستان کے اندر بھی پاکستانی تجارت کو فروغ حاصل ہو گا ، پاکستان کی 86فیصد برآمدات سمندر کے ذریعے ہوتی ہیں جبکہ زمینی اور فضائی راستے سے برآمدات کا حجم محدود ہے، پاکستان کو صرف کراچی کے ذریعے سمندر تک رسائی حاصل ہے ، اس طرح اس کی مصنوعات ساحلوں سے دور کے علاقوں میں غیر مساوی طورپر تقسیم ہوتی ہے جس کی بڑی وجہ نقل و حمل کیلئے طویل فاصلے ہیں ،اس طرح جغرافیائی طورپر یہ چیز سمندر کے ذریعے تجارت کرنے میں قدرتی رکاوٹ بن جاتی ہے ،سیالکوٹ سے کراچی سامان بھرا کنیٹنر بھیجنے کے لئے پاکستان کو ایک ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کرنا پڑ تا ہے جس سے پاکستان کے اندرون ملک ٹرانسپورٹ اور برآمدی اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور اس کی برآمدات عالمی مارکیٹ میں دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ منافع بخش نہیں ہوتی ہیں ، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے پاکستان کو ملک بھر میں سڑکوں اور ریلوے کا نیٹ ورک حاصل ہو جائے گا اور اس سے اپنی مصنوعات کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں تک پہنچانے کی سہولت حاصل ہو جائے گی جس سے اس کے ٹرانسپورٹ کے اخراجات کم ہو جائیں گے اور اسے وقت کی بھی بچت ہو گی ، سفری اخراجات اور وقت کی بچت کے باعث پاکستانی مصنوعات دیگر کمپنیوں کا مقابلہ کر سکیں گی اور اسے برآمدات میں بھی سہولت حاصل ہو جائے گی ، اس منصوبے کے ذریعے پاکستانی درآمدات کا دائرہ وسیع ہو جائے گا ، مثال کے طورپر پاکستان کی شمالی علاقوں کی سبزیاں اور پھل جن میں سیب اور چیری شامل ہیں آسانی سے اندرون وبیرون ملک جاسکیں گی کیونکہ سڑکوں کے رابطوں کی کمی کے باعث بہت سی پیداوار برآمد نہیں ہو سکتی تھیں ،سی پیک شمالی علاقہ جات کو پشاور ، راولپنڈی اور لاہور کے ہوائی اڈوں سے منسلک کر دے گا جس سے پاکستان کی زرعی پیداوار کی برآمدی کو فروغ حاصل ہو گا ، تجارت کے فروغ کیلئے بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے ساتھ رابطہ بہتر ہونا سی پیک منصوبے کا صرف ایک پہلو ہے جبکہ دیگر اہم تبدیلیاں بیرون ملک پیداوار بھیجنے کے بارے میں ظاہر ہو ں گی ، چین پا کستان تجارت میں 16ارب ڈالر کا فرق ہے، یہ تجارت 97فیصد سمندر ی راستے سے دو فیصد ہوائی راستے سے اور ایک فیصد زمینی راستے سے ہورہی ہے جبکہ سی پیک کے تحت اس میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی اور چین پاکستان تجارت کا بڑا حصہ سڑک کے ذریعے ہو گا جس سے نہ صرف تجارت کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ پیداواری اور ٹرانسپورٹ کی لاگت بھی حیرت انگیز حد تک کم ہو جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :