ایف بی آر نے گھنٹوں کے کام میں ایک سال لگا دیا ،ْ لگتا ہے پاناما لیکس میں ناموں کی تصدیق کیلئے 30 سال درکارہیں ،ْ سپریم کورٹ

اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانا ہے تو 8 ہفتوں کا وقت دیا جائے ،ْعمران خان کی درخواست مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا،12افراد دنیا میں نہیں رہے ،ْ چیئر مین ایف بی آر ے آف شور کمپنیوں سے انکار کیا ،ْ92افراد نے آف شور کمپنیوں کو تسلیم کیا ،ْسپریم کورٹ میں بیان

منگل 21 فروری 2017 13:34

ایف بی آر نے گھنٹوں کے کام میں ایک سال لگا دیا ،ْ لگتا ہے پاناما لیکس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایف بی آر نے گھنٹوں کے کام میں ایک سال لگا دیا ،ْ لگتا ہے پاناما لیکس میں ناموں کی تصدیق کیلئے 30 سال درکارہیں۔ منگل کو سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق آئینی درخواستوں کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کی ۔

سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانا ہے تو 8 ہفتوں کا وقت دیا جائے۔اضافی دستاویزات ہمارے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جمع کرائی گئیں ،ْدلائل ختم ہونے کے بعد ان دستاویزات پر جواب جمع کرانے کا موقع نہیں ملے گا۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ آف شور کمپنیوں سے متعلق ایف بی آر کا کیا کردار ہی آف شور کمپنی بنانا کوئی غلط کام نہیں یہ تو طے ہے ،ْکیا مریم نواز نے ٹرسٹی ہونے کا ذکر کیا چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا،12افراد دنیا میں نہیں رہے ،ْ 59 نے آف شور کمپنیوں سے انکار کیا ،ْ92افراد نے آف شور کمپنیوں کو تسلیم کیا۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ 7 گھنٹوں کے کام میں چیئرمین ایف بی آرنیایک سال لگادیا۔جسٹس عظمت نے سوال کیا کہ ایف بی آر نے پاناما کے معاملے پر کب وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ایف بی آر کا دفتر وزارت خارجہ سے 200 گز کے فاصلے پر ہے۔ایف بی آر کو وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے میں 6 ماہ لگ گئے ،ْایف بی آر نے آف شور کمپنی مالکان کو نوٹس کب جاری کیی چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاناما معاملہ سامنے آنے ہر فوری طورپر وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ،ْ ایکشن لینے کیلئے صرف آف شور کمپنی کا نام اور ڈائریکٹرز کا پتہ ہونا کافی نہیں ،ْایف بی آر کا کردار ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے ،ْپاناما کے ساتھ ٹیکس معلومات کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ،ْپاناما ٹیکسوں کے معاملات کے حوالے سے جنت ہے۔