پیمرا نے الیکٹرانک میڈیا پر قابل اعتراض مواد کے حوالے سے گزشتہ دو ماہ میں کارروائیوں کو تیز کیا ہے، میڈیا ہاؤسز میں ایڈیٹوریل کنٹینٹ کمیٹیوں کو فعال اور مئوثر بنانے کیلئے کہا گیا ہے، عوام کی طرف سے پیمرا کو شکایات کے حوالے سے بھی آگاہی پیدا ہو رہی ہے

اے پی پی میں بلوچی نیوز سروس کے لئے 6 آسامیوں پر تقرری کی کارروائی زیر عمل ہے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا ایوان بالا میں پیمرا اور اے پی پی سے متعلق تحریک پر اظہار خیال

منگل 21 فروری 2017 03:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیمرا نے الیکٹرانک میڈیا پر قابل اعتراض مواد کے حوالے سے گزشتہ دو ماہ میں کارروائیوں کو تیز کیا ہے، میڈیا ہاؤسز میں ایڈیٹوریل کنٹینٹ کمیٹیوں کو فعال اور مئوثر بنانے کیلئے کہا گیا ہے، عوام کی طرف سے پیمرا کو شکایات کے حوالے سے بھی آگاہی پیدا ہو رہی ہے،اے پی پی میں بلوچی نیوز سروس کے لئے 6 آسامیوں پر تقرری کی کارروائی زیر عمل ہے۔

پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر کلثوم پروین کے پیمرا کی ٹی وی چینلز پر فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے والے مواد کی نشریات پر قابو پانے میں ناکامی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات نے کہا کہ پیمرا جس ایکٹ اور قوانین کے تحت کام کرتا ہے، اس کے تحت اس کے پاس فرقہ وارانہ مواد کو روکنے کا اختیار موجود ہے۔

(جاری ہے)

2015ء کے ضابطہ اخلاق میں بھی اس حوالے سے واضح ہدایات موجود ہیں۔ پیمرا میں سوموٹو اختیارات کے حوالے سے اصلاحات کی جا رہی ہیں کہ پیمرا کیسے کارروائی کر سکتا ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات نے کہا کہ اداروں میں ادارتی مواد کی نگرانی کے لئے کمیٹیاں قائم ہیں جو مواد کا جائزہ لیتی ہیں، اداروں میں ایڈیٹوریل کنٹینٹ کمیٹیوں کو فعال اور مئوثر بنانے کیلئے کہا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں بھی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی مانیٹرنگ کے حوالے سے میکنزم کو مضبوط اورمربوط بنیادوں پر قائم کرنے کیلئے اجلاس کئے ہیں تاکہ اس حوالے سے نگرانی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا میں عوام کی طرف سے شکایات بھجوانے کے حوالے سے عوام میں آگاہی پیدا ہو رہی ہے۔ چیئرمین پیمرا ایسی حکمت عملی بنا رہے ہیں کہ پیمرا کی کارروائی کو موثر بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اشتہارات کے حوالے سے شکایات کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور اس معاملے کو دیکھا جائے گا۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی طرف سے 16 فروری 2017ء کو اٹھائے گئے نکتہ، جو بلوچی نیوز سروس کے لئے 5 اسامیوں کے تقرر سے متعلق ہے، پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2014ء میں یہ سروس شروع کی گئی تھی، جب پی سی ون بنا تو پانچ اسامیوں کی تقرری اس کے تحت رکھی گئی۔

پی سی فور میں ان کی تعداد 6 کر دی گئی اور ان کا ریگولر کے طور پر تقررکرنے کی سفارش کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں منظوری ہو چکی ہے اور کارروائی زیر عمل ہے، حکومت کے قوانین اور ادارے کی ریکروٹمنٹ پالیسی کے مطابق کارروائی جاری ہے۔ ان اسامیوں پر پہلے سے کام کرنے والے کنٹریکٹ ملازمین رولز کے تحت کام کرتے رہیں گے۔پیمرا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی صورت میں جو قانونی اقدامات اٹھاتا ہے ان میں ایڈوائیزری کا اجراء‘ وارننگ‘ نوٹسز‘ شوکاز نوٹسز‘ جرمانہ عائد کرنا اور لائسنسوں کی معطلی و منسوخی شامل ہے یہ اقدامات پیمرا آرڈیننس 2002ء کے سیکشن 29 اور 30 اور پیمرا کے ترمیمی ایکٹ 2007ء کے تحت اٹھائے جاتے ہیں۔

پیمرا آرڈیننس 2002ء کے سیکشن 20 (سی) جیساکہ پیمرا ترمیمی ایکٹ 2007ء میں ترمیم کی گئی اور اسے الیکٹرانک میڈیا پروگرامز اور ایڈوائز ایڈورٹائیزمنٹ 2015ء کی شق 3(i-d-f) اور 23 کے ساتھ ملاکر پڑھا جائے کے تحت لائسنز کنندگان پر ایسے مواد کی نشریات یا ٹیلی کاسٹ پر پابندی ہے جو فرقہ ورانہ تشدد کو فروغ دیتا ہو‘ اس سلسلے میں متعلقہ شقوں میں بیان کیا گیا ہے کہ لائسنسز کنندگان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی مواد نشر یا ٹیلی کاسٹ نہ ہو جو کسی مذہب‘ فرقہ یا طبقہ کے متعلق ناشائستہ ریمارکس پر مبنی ہو یا مذہبی فرقوں ‘ لسانی گروپوں سے متعلق ایسی تصاویر یا الفاظ کا اظہار ہوتا ہو اور اس سے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہو۔

یہ واضح کیا گیا ہے کہ اتھارٹی وقتاً فوقتاً براڈکاسٹرز اور ڈسٹری بیوشن سروس آپریٹرز کو معاشرہ سے متعلق اپنی قانونی ذمہ داریوں کا احساس دلاتی رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :