اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے جس میں دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں‘ اسلام میں خودکش حملے حرام ہیں،مساجد میں خطبوں کیلئے علماء کرام از خود پلان ترتیب دیں،منافرت پر مبنی تقاریر سے اجتناب کیا جائے اور لوگوں کو بھائی چارے درس دیا جائے

خیبر پختونخوا کے چیف خطیب اور متحدہ علماء بورڈ کے چیئر مین مولانا محمد اسماعیل کااجلاس سے خطا ب

منگل 21 فروری 2017 21:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء)اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے جس میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، اسلام میں خودکش حملے حرام ہیں،مساجد میں خطبوں کیلئے علماء کرام از خود پلان ترتیب دیں،منافرت پر مبنی تقاریر سے اجتناب کیا جائے اور لوگوں کو بھائی چارے درس دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا کے چیف خطیب اور متحدہ علماء بورڈ کے چیئر مین مولانا محمد اسماعیل نے ایڈمنسٹریٹر اوقاف کے دفتر میں بورڈ کے اجلاس سے خطا ب کر تے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر سیکرٹری اوقاف ہدایت اللہ جان۔ ایڈمنسٹریٹر اوقاف ہدایت الرحمان ، علامہ رمضان توقیر، شیخ الحدیث مولانا الیاس الحق ، سابق چیف خطیب قاری روح اللہ مدنی، ڈاکٹر عطا ء الرحمان اور دیگر جید علماء بھی موجو دتھے۔

(جاری ہے)

یہاں یہ امر قا بلِ ذکر ہے کہ نیکٹا کی ہدایات کی روشنی میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے 23علماء کرام پر مشتمل علماء بورڈ خیبر پختونخوا تشکیل دیا ہے جو حکومت کو دہشت گردی اور مذہبی منافرت کے خاتمے کیلئے تجاویز دے گا۔

بورڈ کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے چیف خطیب نے کہا کہ انسانی حقوق امن سے مشروط ہیں جس معاشرے میں امن نہ ہو وہاں انسانی حقوق معطل ہوا کر تے ہیں لہٰذا علماء کرام پر یہ بھاری ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے آئیں اور فروعی اختلافات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے ملک کی وسیع تر مفاد میں قیام امن کیلئے اپنی ذمہ داریاں بطریقِ احسن ادا کریں اور حکومت کو اس ضمن میں قابلِ عمل تجاویز دیں تاکہ دہشت گردی ، مذہبی منافرت کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑا جا سکے۔

اجلاس میں دیگر جید علماء کرام نے خطا ب کر تے ہوئے کہا کہ علماء معاشرے کے حقیقی قائدین ہوا کر تے ہیں اور لوگوں کے لئے رول ماڈل ہو ا کر تے ہیں اور وہ اپنے ذمہ دارانہ کردار کی ادائیگی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کیخلاف محاذ آرائی دین ِ اسلام کے منافی ہے اور وہ ضربِ عضب اور قومی ایکشن پلان کی مکمل حمایت کر تے ہیں اور وہ افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مدارس کے رجسٹریشن کے طریقہ کار کو سہل بنائیں اور اگر کسی مدرسے یا دینی تعلیمی ادارے کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جائیں تو تحقیقات کے بعد اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ بورڈ کے ممبران نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو مذہب سے نہیں جڑنا چاہیے کیونکہ دہشتگرد انسانیت کے مجرم ہیں اور مذہب اسلام انسانیت سے محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔