بلوچستان کابینہ نے سیف سٹیز سمیت تین اتھارٹیاں بنانے کی منظوری دیدی

مردم شماری کیلئے تیار ہیں، کسی بھی غیر ملکی کو شامل نہیں ہونے دیا جائیگا، معدنی زخائر کو دریافت کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ، دہشتگردوں کی سر کوبی اور حساس مقامات کو محفوظ بنانے کیلئے بھر پور اقدامات کئے جارہے ہیں، ترجمان حکومت بلوچستان کی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 21 فروری 2017 21:18

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے کابینہ اجلاس میںصوبے میں سیف سٹیز سمیت تین اتھارٹیاں بنانے کی منظوری دیدی ہے گوادر ائیر پورٹ کی تعزین وآرائش کاکام 2017کے وسط میں مکمل ہوگا بلوچستان میں موجود معدنی ذخائر دریافت کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے کا سروے 2ما ہ میںمکمل کرکے اس پر کام شروع کردیا جائے گا بلوچستان میں کسی بھی کالعدم تنظیموں کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائیگی مردم شماری کے لئے تیار ہیں غیر ملکی غیر ملکی ہیں خواہ پشتون بلوچ، ہزارہ یا کوئی بھی ہوں مردم شماری میں ان کا شمار نہیں کیاجائے گا۔

انہوںنے یہ بات منگل کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے پریس سیکرٹری کامران اسد بھی موجود تھے ترجمان حکومت بلوچستان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کابینہ اجلاس میںفیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں محکموں کو نجی شعبے کے حوالے کرکے کمپنیاں تشکیل دی جائینگی جس کے تحت ابتدائی طورپر سالیڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی ، ہارٹی کلچر اور سیف سٹیز اتھارٹی تشکیل دی جا رہی ہیں جو صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر کام کرینگی ۔

انہوںنے کہاکہ سیف سٹیز اتھارٹی ڈویژنل سطح پر تشکیل دی جائیگی جس کے تحت شہروں کو محفوظ بنایا جائے گا ۔انہوںنے کہاکہ موجودہ پی ایس ڈی پی کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ پی ایس ڈی پی کی رقم سے اگلے دس سے پندرہ سال میں صوبے میں ترقیاتی کام انتہائی سست یا ختم ہوجائے گااسلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے کے معدنی ذخائر کو دریافت کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیںگے اور اس سے حاصل ہونے والے ریونیوکی رقم صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے خر چ کی جائیگی ۔

انہوںنے کہاکہ گوادر میں سی پیک منصوبے سے پیدا ہونے والی ممکنہ تبدیلیوںاور مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے قانون سازی کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو اپنی سفارشات کو مرتب کر کے قانون سازی میں مدد کریگی ۔ انہوںنے کہاکہ چینی کمپنی کے ماہرین نے کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے کے حوالے سے سروے کا آغا ز کردیا ہے جو دو ماہ میں مکمل ہوگا اس کے بعد منصوبے پر باقاعدہ طور پر کام شروع کردیا جائے گا۔

انہوںنے کہاکہ 22ارب روپے کی لاگت سے چین کے تعاون سے گوادر ائیر پورٹ منصوبہ بھی تکمیل کے مراحل میں ہے اور 2017کے وسط تک اس کا کام مکمل ہوجائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں جہاں بھی کالعدم تنظیموں کی کارروائی یا کسی بھی قسم کی نقل و حرکت کی اطلاع ملے گی انکے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی ہم دہشتگردی کو نیشنل تھرٹ سمجھتے ہیں اوراس کی سر کوبی اور خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں صوبے میں پنجاب کی طرز پر فرانزک لیبارٹری بھی بنائی جائیگی وفاقی حکومت کی مداخلت سے متعلق سوال کے جواب میں انوار لحق کاکڑ نے کہاکہ ہماری حکومت 18ویں ترمیم کے بعد سے خود مختیار ہے وفاق کی یہاں کوئی مداخلت نہیں بلکہ وہ ہمیں خود مختیار فیصلے کرنے میں ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہیں جہاں تک صوبے کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی کا سوال ہے میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوںکہ ہم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے سکولوں بازاروں ، اور دیگر مقامات کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیںاوراس میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مردم شماری آئینی ضرورت ہے جو کہ پہلے سے ہی تاخیر کا شکار ہوچکی ہے ہم سپریم کور ٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اگلے مہینے مردم شماری کروانے جا رہے ہیں جس میں صرف پاکستانیوں کی گنتی ہوگی غیر ملکی کوئی بھی ہوسکتا ہے خوا ہ وہ بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ،ازبک کوئی بھی ہو یہ صرف بلوچ اور پشتون کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہئے کیونکہ مختلف اقوام کے غیر ملکی یہاں موجود ہیں اور مردم شماری کا حصہ بننا نہ غیر ملکیوں کے حق میں ہے اور نہ ہی ہمارے حق میں ہم مردم شماری کروانے اور اسے شفاف بنانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ کمانڈر رزاق کی بم ڈسپوزل اسکواڈ میں لا تعداد خدمات ہیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کے لئے قائداعظم میڈل اور پولیس ایوارڈ کیلئے مرکزی حکومت کو سفارش کی جائیگی جبکہ دیگر شہید ہونے والے اہلکاروں کو بھی حکومتی پالیسی کے تحت معاوضہ دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ صوبے میں موجود خالی آسامیوں کو پر کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم زیادہ سے زیادہ آسامیاں جلد ازجلد پر کرنے کی کوشش کی جائیگی ۔

متعلقہ عنوان :