سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس، دہشت گردی کی نئی لہر کی پرزور الفاظ میں مذمت ، شہدا کیلئے دعا اور غم زدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت و ہمدردی

پولیس افواج پاکستان اور سلامتی کے قومی اداروں کی طرف سے دہشت گردوںکے خلاف کامیاب کارروائیوں پر خراج تحسین افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، دونوں ملکوںکو ماضی کے معاہدوں پر عمل کرنا ہوگا،سینیٹررحمان ملک ملک میں ٹریفک اصلاحات کی ضرورت ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کیلئے ڈرائیور کے پاس تربیتی سرٹیفکیٹ بھی ہوناچاہیے،سینیٹرسراج الحق نیکٹا کے ایک ارب 80 کروڑروپے بجٹ میں سے ایک ارب40 کروڑ جاری کر دیئے گئے ہیں، وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن وزارت داخلہ کے تمام تفصیلا ت کا نظام ہونا چاہیے ، اگلے اجلاس میں آگاہ کیا جائے کس کس ملک کے کتنے غیر ملکیوں کو ویزے جاری کیے گئے، کن ممالک کے ساتھ پاکستان کے باہمی تعاون کے معاہدات موجود ہیں،چیئرمین کمیٹی تعزیرات پاکستان ترمیمی بل 2017 پر بحث آئندہ اجلاس کیلئے موخر کر دی گئی

منگل 21 فروری 2017 19:52

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں دہشت گردی کی نئی لہر کی پرزور الفاظ میں مذمت ، شہدا کیلئے دعا اور غم زدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت و ہمدردی، پولیس افواج پاکستان اور سلامتی کے قومی اداروں کی طرف سے دہشت گردوںکے خلاف کامیاب کارروائیوں پر خراج تحسین، چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، دونوں ملکوںکو ماضی کے معاہدوں پر عمل کرنا ہوگا۔

پوری قوم افواج پاکستان کی طرف سے جماعت الاحرارکی افغانستان میں پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کی کارروائیوں کی مکمل حمائت کرتی ہے ۔ اجلاس میں سینیٹر عتیق شیخ کے موٹر وہیکل ترمیمی بل2017 پر غور کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ہمارے قانون میں بڑی بسوں اور ٹرالرز کے ڈرائیوروں کیلئے بنیادی تربیت شامل نہیں۔ ڈرائیوروں کے پاس لائسنس سے قبل ڈرائیونگ کا تربیتی سریٹفکیٹ لازمی ہونا چاہیے ۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ قانون پر عملدر آمد مسئلہ ہے ۔ پانچ کمپنیاں دو سٹروک رکشہ بنا رہی ہیں ۔ تمام کاغذات مکمل ہونے کے بعد رکشوں کو مضر صحت ہوا دینے پر بند کیا جارہا ہے ۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ پولیس کی تربیت اور صلاحیت میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ پبلک پرائیوٹ اداروں سے ڈرائیوروں کی تربیت کے علاوہ ڈرائیونگ لائسنس کیلئے سریٹفکیٹ کے معاملے پر وزارت قانون سے رائے لی جائے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جسمانی فٹنس ضروری قرار دی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ ملک میں بڑی بسوں کے ڈرائیور زیادہ تر ان پڑھ ہیں ۔ دنیا میں تھیوری ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد لائسنس کا ٹیسٹ بھی ہوتا ہے ۔ لیکن ملک میں ڈرائیور تصویر دیکھ کر اشارے بتاتا ہے ۔سرکاری دفاتر میں ڈرائیور کی تعلیمی قابلیت میٹرک ہونی چاہیے ۔ اور عام ڈرائیور کیلئے بھی کوئی پیمانہ مقرر نہیں ۔

ہمیں ملک میں ٹریفک اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کیلئے ڈرائیور کے پاس تربیتی سریٹفکیٹ بھی ہو ۔ ایس ایس پی اسلام آباد نے بتایا کہ صدر مملکت نے بھی قطار میں لگ کر باقاعدہ ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد اپنا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا ۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس نے قطار بنانے کا نظام بنایا ہوا ہے ۔ جس کے تحت ٹوکن باری پر کمپیوٹر کے ذریعے جاری ہوتا ہے۔

ایک منٹ 25 سیکنڈ میں تمام کاغذات تیار ہوتے ہیں ۔ بائیومیٹرک نظام کے بغیر کوئی فرد لائسنس نہیں لے سکتا ۔ ٹریفک اصلاحات سے سالانہ لاکھوں جانیں بچیں گی ۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس سے اگر کوئی لائسنس بغیر ڈرائیونگ ٹیسٹ حاصل کر لے تو سزا کیلئے تیار ہوں ۔ سینیٹر رحمان ملک نے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت دی جو قائمہ کمیٹی داخلہ کو تربیت دینے والے سرکاری اداروں اور صوبائی ٹریفک نظام کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کرے گی ۔

اجلاس میں عوامی عرضداشتوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ غیر ملکیوں کو ویزا جاری کرنے کا اختیار وزارت داخلہ کا ہے جو وزارت نے بیرون ملک سفارتخانوں اور کونسل خانوں کو تفویض کر رکھا ہے ۔ زیادہ تر ویزے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانے جاری کرتے ہیں ۔ وزارت داخلہ حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس جاری ویزوں کابکھرا ہوا ریکارڈ ہوتا ہے یکجا ء یا مرکزی نظام موجود نہیں ۔

صرف غیر ملکیوں کی آمد ورفت کا ریکارڈ رکھتے ہیں البتہ ایسا نظام واضح کیا جا رہا ہے کہ اگر کوئی شخص زائد المعیاد ہونے کے باوجود ملک میںموجو دہوتو ہمیں اس کا فوری علم ہوجائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ وزارت داخلہ کے پاس دنیا کی طرح تمام تفصیلا ت کا نظام ہونا چاہیے ۔ اگلے اجلاس میں آگاہ کیا جائے کہ کس کس ملک کے کتنے غیر ملکیوں کو ویزے جاری کیے گئے ۔

کن کن ممالک کے ساتھ پاکستان کے باہمی تعاون کے معاہدات موجود ہیں ۔ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن نے کہاکہ نیکٹا کے ایک ارب 80 کروڑروپے بجٹ میں سے ایک ارب40 کروڑ جاری کر دیئے گئے ہیں۔ دو عمارتیں فراہم کی گئیں ہیں۔ نیکٹا کو بااختیار کیا جارہا ہے ۔ آرمڈ و سول فورسز کے بہادر افسروں اور جوانوں کی طرف سے ملکی سلامتی کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو زیادہ تر شکایات نادرا کے نظام کے بارے میں موصول ہوئی ہیں ۔ سفارتخانے اور کونسل خانے اپنی ویب سائٹ پر نئے فارم یا معلومات باقاعدگی سے رکھیں ۔ بلاک کیے گئے شناختی کارڈوں کو کھولنے کیلئے متعین وقت دیا جائے ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ڈی جی نادرا سندھ سے کراچی نادرا دفاتر کے چھوٹے عملے کے ناروا رویے کی شکایات دیں ۔

صبح سے دوپہر تک قطار میںکھڑے شخص کو دوسرے ضلع کے شناختی کارڈ دفتر میں بجھوا یا جاتا ہے ۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ کوہلو، بگٹی ، آوران میں آبائو اجداد کی زمینوں ، جائیدادوں کی ملکیت کے باوجود تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے شہری شناختی کارڈ رجسٹریشن میں شامل نہیں ۔ ان اضلاع کے شہریوں کو رجسٹریشن میں لانے کیلئے حل نکالا جائے ۔

کوئٹہ ، سریاب علاقے میں نئے سینٹر بنائیں جائیں۔ نادراحکام نے کہا کہ بلاک شدہ شناختی کارڈز کے معاملہ پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں18 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا دو ہفتے قبل اجلاس منعقد ہوا۔ کل پھر اجلاس منعقد ہوگا ۔ کمیٹی طریقہ کار وضع کر کے نادرا کو ہدایا ت جاری کر ے گی ۔ فیصلہ ہو ا کہ اگلا اجلاس صرف نادرا معاملات پر منعقد کیا جائے گا۔

سینیٹر سراج الحق کی طرف سے تعزیرات پاکستان ترمیمی بل 2017 پر بحث آئندہ اجلاس کیلئے موخر کر دی گئی ۔ سزائے موت پھانسی کی بجائے زہریلے ٹیکے کے ذریعے دینے کا معاملہ بھی آئندہ اجلاس تک موخر۔ نادرا کے ذریعے خاندان کے افراد کے اندارج کے حوالے سے اقدامات کرنے کی سفارش ۔پاکستان ٹیلی ویژن کی دو خاتون اینکر پرسنز اور نادرا کی خاتون ملازم کو ہراساںکرنے کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مائوں ،بہنوں ،بیٹیوںکو ہراساں کرنا کسی بھی صورت برداشت نہیں ۔

چیئرمین نادرا نے کوہلو ، بگٹی ، آوران کے شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کیلئے کمیٹی سے تفصیل مانگی ۔ایف آئی اے حکام نے آگاہ کیا کہ سائبر کرائمز کے 1175 مقدمات قائم ہیں ۔ جن کے چالان عدالتوں میںہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف آئی اے کی انتظامی و مالی ضروریات پوری کی جائیں ۔ سالانہ ترقیاتی منصوبوں کی رقوم میں سے کٹوتی کر کے امن وامان کے ذمہ دار ادروں کی استعداد اور صلاحیت بڑھانے کیلئے فنڈز دیئے جائیں ۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، جاوید عباسی ، میاں عتیق شیخ ، سراج الحق ،وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ، چیئرمین نادرا ، ڈی جی پاسپورٹ امیگریشن ، ایس ایس پی ٹریفک پولیس اسلام آباد اور اعلیٰ حکام نے شرکت ۔