جرنلسٹس فورم خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام ’’کثیرالسانی مکالمہ ‘‘کے موضوع پرتقریب

منگل 21 فروری 2017 19:51

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2017ء)کو ئی زبان چھو ٹی یا بڑی نہیں ہوتی ہر زبان کی اپنی اہمیت ہو تی ہے حکومت کو چاییے کہ ہر زبان کی ترقی اور فروغ کیلئے یکساں اقدمات کئے جا ئیں ،ان خیالات کاا ظہارمادری زبانوں کے عالمی دن کے مو قع پر کلچر کمیٹی پشاور پریس کلب اور کلچر جرنلسٹس فورم خیبر پختونخوا ہ کے زیر اہتمام ’’کثیرالسانی مکالمہ ‘‘کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے صوبے کی مختلف زبانوں کے شعراء ، ادباء اور ماہر لسانیات نے خطاب کے دوران کیا ، تقریب میںصدارت کے فرائض اردو اور سرائیکی کے نمائندہ شاعر و ادیب فاروق جان بابر آزادؔ نے ادا کئے جبکہ تقریب میں مہمان خصوصی صدارتی ایواڈ یافتہ شاعر و ادیب اور ریڈیو پاکستان پشاور سنٹر کے ریجنل ڈائر یکٹر لا ئق زادہ لا ئق ؔ تھے، ،تقریب میں محکمہ کلچر خیبر پختونخواسے زبان و ادب کے ماہر اکبر ہو تی ، کلچر جرنلسٹس فورم کے صدر احتشام طورو ، کلچر کمیٹی پشاور پریس کلب کے چیئر مین عمران یوسفزئی ، امجد علی خادم،ہدایت اللہ گل ، سید مدثرشاہ اور دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا ، اس موقع پر مہمان خصوصی لا ئق زادہ لا ئق ؔ نے کہا کہ کسی بھی زبان کو نقصان اسی زبان کے بولنے والوں سے ہو تا ہے ، کیونکہ اہل زبان اپنی مادری زبان میں بات کرنا پسند نہیں کرتے،ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 30 زبانیں بولی جا تی ہیں جن میں پشتو کے بعد دوسری بڑی زبان ہندکو قرار دی گئی ہے جس کیلئے انھوں نے حکومتی سطح پر کوششیں کی ، اس موقع پر صدر تقریب فاروق جان بابر آزادؔ نے سرائیکی زبان کی اہمیت اور تا ریخ پر روشنی ڈالی ان کا کہنا تھا کہ سرائیکی پاکستان کی تیسری بڑی زبان کا درجہ رکھتی ہے ، سرائیکی زبان کے بارے میں یہ بھی کہا جا تا ہے کہ یہ سرائے کی زبان ہے پرانی وقتوں میں تاجر مختلف مواقعوں پر اسے رابطہ کی زبان کے طور پر بولتے تھے ، تقریب میں اکبر ہو تی نے حکومتی سطح پر زبانوں کے فروغ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالے تفصیلی بریفنگ دی، اس موقع پر کلچر جرنلٹس فورم اور کلچر کمیٹی پشاور پریس کلب کی جانب سے پانچ قراردادیں پیش کی گئی جس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے تمام مادری زبانوں کو پرائمری کی سطح پر تعلیمی نصاب میں شامل کیا جا ئے ،خیبر پختونخوا میں مادری زبانوں کے حوالے سے تمام سکولوں اور کالجوں میں اساتذہ کی تعیناتی یقینی بنائی جائے ، تمام زبانوں کے لکھاریوں کیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں رائیٹرز کلبز کا قیام کیا جا ئے ، سکولوں اور کالجوں کی لائبریرز میں مادری زبانوں کی کتاب کو کثیر تعداد میں شامل کیا جا ئے ۔