قائمہ کمیٹی ہائوسنگ و تعمیرات کا وفاقی دارالحکومت میں سرکاری گھروں پر تجاوزات کا نوٹس ، تفصیلات طلب کر لیں

صوبائی دارالحکومتوں میں مرکزی سرکاری گیسٹ ہاؤسزمیں کمرے دینے کے ضابطہ کار سے آگاہ کرنے ، اسلام آباد میں درجہ چہارم سے گریڈ 20 تک کے تمام ملازمین کے سرکاری گھروں کی فہرستیں پیش کرنے کی ہدایت کمیٹی کا اجلاس میں وفاقی وزیر ہائوسنگ کی عدم شرکت پر تحفظات کا اظہا ر

منگل 21 فروری 2017 19:46

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہائوسنگ و تعمیرات نے وفاقی دارالحکومت میں سرکاری گھروں پر تجاوزات کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں تمام سرکاری رہائش گاہوں کی رہائش پذیر افراد کے ساتھ تفصیلات طلب کر لیں صوبائی دارالحکومتوں میں مرکزی سرکاری گیسٹ ہاؤسزمیں کمرے دینے کے ضابطہ کار سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، اسلام آباد میں درجہ چہارم سے گریڈ 20 تک کے تمام ملازمین کے سرکاری گھروں کی فہرستیں کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے ، اجلاس کی کاروائی کے د وران حکومتی جماعت کی طرف سے دعوی کیا گیا ہے کہ لاہورکے چمبہ ہاؤس اور قصر ناز کراچی میں جرائم پیشہ افراد کو بھی ٹھہرایا جاتا رہا ہے یہ کمرے دینے کی سفارش کرنے والے کے نام کمیٹی میں طلب کر لئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں وزیر ہائوسنگ و تعمیرات کی عدم شرکت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں انہیں اپنی شرکت یقینی بنانے کے بارے میں کہا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے ہائوسنگ و تعمیرات کا اجلاس پیر کو کمیٹی کے چیئرمین اکرم انصاری کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سرکاری گھروں و دیگر رہائش گاہوں کی الاٹمنٹس کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی اور سرکاری اقامت گاہوںکی موجودہ صورتحال اور ہائوسنگ کے مستقبل کے منصوبوں سے آگاہ کیا گیا۔

کمیٹی نے اتفاق رائے سے چمبہ ہائوس لاہور اورقصر ناز کراچی میں مہمانوں کو رہائش دینے کے ضابطہ کار اور اب تک ان سرکاری اقامت گاہوں میں ٹھہرائے جانے والے مہمانوں کی تفصیلات اور انہیں کمرے دینے کی سفارش کرنے والوں کے ناموں سے کمیٹی کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اسلام آباد میں سرکاری گھروں پر تجاوزات کا بھی نوٹس لیا ہے۔

اسلام آباد کے بیشتر سیکٹرز میں سرکاری گھروں میں نئے اضافی کمروں کی تعمیرات کرتے ہوئے الگ سے پورشنز بنا کر کرایوں پر دیدئیے گئے ہیں جس کا کمیٹی نے نوٹس لیا ہے اراکین کا کہنا ہے کہ ملی بھگت سے سرکاری گھروں میں کرایوں کے لئے اضافی پوریشنز کی تعمیرات ہو رہی ہیں اہکاروں کی جیبیں گرم کی جاتی ہیں ۔ قائمہ کمیٹی نے سرکاری گھروں بشمول وزراء کالونی کے بنگلوں میں تزئین و آرائش پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔

اجلاس کے دوران حکومتی رکن رجب علی بلوچ نے دعویٰ کیا کہ چمبہ ہائوس لاہور اور کراچی کے قصر ناز میں جرائم پیشہ افراد کو بھی رہنے کیلئے کمرے دئیے جاتے ہیں۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے ان تمام معاملات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ کمروں کی الاٹمنٹ کے طریقہ کار سے تحریری طور پر آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیٹی نے اسلام آباد میں درجہ چہارم سے گریڈ 20 تک کے تمام ملازمین کے سرکاری گھروں کی فہرستیں کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ …(رانا+ ا ع)

متعلقہ عنوان :