سانحہ کنن پوشپورہ ،کٹھ پتلی انتظامیہ نے قاتلوں ،عصمت دری میں ملوث فوجی اہلکاروں کو کلین چٹ دیکر انسانیت کو شرمسار کیا،حریت رہنماء

وقت کا تقاضا یہ ہے ہم ان سیاسی سوداگروں کو ان کی اوقات یاددلائیں اور ہمیشہ کیلئے ٹھکرا دیں، بیان

منگل 21 فروری 2017 17:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء)مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمائوںنے سانحہ کنن پوشپورہ سے متاثر ہ خواتین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے جو 26برس قبل بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ظلم و بربریت اور حیوانیت کا شکار ہوئی تھیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سانحہ کنن پوشہ پورہ کے 26سال مکمل ہونے کے موقع پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ واقعہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور فسطائیت کا ایک واضح ثبوت ہے اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر پر قابض بھارتی افواج کتنے سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی ہے کہ وہ کُنن پوشہ پورہ اور اس نوعیت کے دوسرے سانحات کی جنگی جرائم ٹریبونل کے ذریعے اسی طرح تحقیقات کرائیں، جس طرح عالمی ادارے نے بوسنیا میں کرائی تھی اور جنگی جرائم میں ملوث اہلکاروں کو عدالت انصاف تک لایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوںنے افسوس ظاہر کیاکہ 1991ء میں پیش آنے والے سانحہ کنن پوشہ پورہ جوانتہائی انسانیت سوز اور شرم ناک ہے کے حوالے سے 26برس گزرنے کے بعد بھی کوئی مقدمہ درج نہیںکیاگیا اور نہ ہی اس میں ملوث کسی فوجی افسر یا اہلکار کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ۔

حریت چیئرمین نے کہاکہ اس سانحہ کی پردہ پوشی کیلئے نہ صرف بھارتی فورسز بلکہ کٹھ پتلی انتظامیہ بھی مجرمانہ کردار ادا کررہی ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت چاہے نیشنل کانفرنس کی تھی، کانگریس یا پی ڈی پی کی تھی ہر ایک نے کُنن پوشہ پورہ واقعے کی پردہ پوشی کی ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس غیر انسانی سانحے میں ملوث اہلکار آزاد ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اس سانحے میں ملوث اہلکار وں کی سیاہ کاریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے قانونی موشگافیوں کا سہارا لیا جارہا ہے۔انہوںنے کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس دلخراش واقعہ کے متاثرین کی تئیں اپنی اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے اپنی توانائیاں مجرموں کے دفاع کیلئے صرف کی ہیں۔انھوں نے بھارت نواز سیاست دانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ان سیاسی سوداگروں کو ان کی اوقات یاددلائیں اور ہمیشہ کیلئے ٹھکرا دیں ۔

شبیر احمد شاہ نے عالمی برداری سے اپیل کی کہ وہ کنن پوشپورہ سمیت چھانہ پورہ ،جگر پورہ اور شوپیان میںکشمیری خواتین کی بے حرمتی کے واقعات کی بین الاقوامی تحقیقات کرائے تاکہ ان سانحات میں ملوث اہلکاروں کو قرارواقعی سزا دی جاسکے اور مستقبل میں اس طرح کاکوئی سانحہ رونما نہ ہو ۔انہوںنے کہا کہ کٹھ پتلی حکام نے نہتے کشمیریوں کے قاتلوں اور خواتین کی عصمت دری میں ملوث فوجی اہلکاروں کو کلین چٹ دے کر ثابت کردیا ہے کہ انسانیت سے متعلق ارفع اصولوں سے ان کاکوئی لینا دینا نہیں۔

حریت رہنماء نے سانحہ کنن پوشہ پورہ اور اس طرح کے دیگر واقعات کے سلسلے میں قانونی چارہ جوئی کرنیوالے سول سوسائٹیز کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ ہمیں بھارت کے زیر نگین عدلیہ سے کسی انصاف کی امید نہیں ،تاہم اس طرح کی کوششوں سے عالمی برادری اور عوامی حلقے ان مجرموں کے سیاہ کارناموں سے باخبرہوجاتے ہیں ۔ شبیر شاہ نے آٹھ سال قبل سانحہ بومئی میںشہید ہوئے جوانوںکو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔