اسلام کو دہشتگردی کا منبع نہیں کہہ سکتے،انجیلا میرکل

مسلم عمائدین واضح الفاظ میں پر امن اسلام اور اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی نشاندہی کریں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کو بھی شامل کرنا چاہیے،یورپ کے روس کے ساتھ تعلقات انتہائی مشکل ہیں تاہم دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مل کر کام کیا جاسکتا ہے ،روس کو 2015 میں ہونے والے منسک معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی جس کے تحت یوکرینی فوج اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی کا خاتمہ ہوا تھا جرمن چانسلر انجیلا میرکل کا میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 18 فروری 2017 22:10

میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کی شمولیت ناگزیر ہے،اسلام کو دہشتگردی کا منبع نہیں کہہ سکتے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں جرمن چانسلر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ اسلام دہشت گردی کا منبع و ماخد ہے بلکہ وہ سمجھتی ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلم ممالک کو بھی شامل کرنا چاہیے۔

میرکل نے مسلم عمائدین پر بھی زور دیا کہ وہ واضح الفاظ میں پر امن اسلام اور اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی نشاندہی کریں۔جرمن چانسلر نے کہا کہ یورپ کے روس کے ساتھ تعلقات انتہائی مشکل ہیں تاہم دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مل کر کام کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

میرکل نے کہا کہ روس کو 2015 میں ہونے والے منسک معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی جس کے تحت یوکرینی فوج اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی کا خاتمہ ہوا تھا۔

جرمن چانسلر انجیلا میرکل کا کہنا ہے کہ یورپ شدت پسندی کے خلاف جنگ تنہا نہیں لڑ سکا، اس لڑائی میں یورپ کو امریکا کی عسکری طاقت کی بھی ضرورت ہے۔'میونخ سیکیورٹی کانفرنس 'سے خطاب میں جرمن چانسلر نے امریکا اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی تنظیموں جیسے یورپی یونین، اقوام متحدہ اور نیٹو کی حمایت اور تعاون کریں۔سیکیورٹی کانفرنس میں امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی موجود تھے جنہوں نے شرکا کو یقین دلایا کہ امریکا مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپ کے ساتھ ثابت قدمی کے ساتھ کھڑا ہے۔

امریکی نائب صد رنے کہا کہ 'میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ امریکا مکمل طور پر نیٹو کی حمایت کرتا ہے اور اس دفاعی اتحاد کے حوالے سے امریکا اپنی ذمہ داروں سے واقف ہے اور انہیں پورا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کی جدوجہد ہماری جدوجہد ہے اور آپ کی کامیابی ہماری کامیابی ہے۔اس دوران امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ نیٹو ارکان کو سکیورٹی کے اخراجات کا ایک منصفانہ حصہ اپنے ذمے لینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کیے گئے وعدوں کے مطابق رکن ممالک کو اپنی ملکی پیداوار کا 2 فیصد حصہ نیٹو پر خرچ کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ میونخ سکیورٹی کانفرنس جمعہ، 17 فروری سے شروع ہو چکی ہے، اس میں کئی ملکوں کے سربراہ اور وزرائے خارجہ شریک ہیں جبکہ امریکا کا اعلی سطح کا وفد نائب صدر مائیک پینس کی قیادت میں میونخ پہنچا ہے۔

متعلقہ عنوان :