برطانوی ایوان زیریں دار العلوم میں مسئلہ کشمیر پر تین گھنٹے بحث مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن اور جمہوری انداز میں حل کرنے کا مطالبہ کشمیری قوم کی بڑی سفارتی کامیابی ہے‘ اس سلسلے میں جموں وکشمیر تحریک خود ارادیت نے راجہ نجابت حسین کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا‘ بحث میں اہمیت اس بات کی ہے کہ انگریز ارکان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا‘ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیری تنہا نہیں‘ بھارت کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کو تنہا کرنے کے تمام تر دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے

صدر آزاد آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان کی جموں وکشمیر تحریک حق خود ارادیت کے وفد سے بات چیت

ہفتہ 18 فروری 2017 17:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) صدر آزاد آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ برطانوی ایوان زیریں دار العلوم میں مسئلہ کشمیر پر تین گھنٹے بحث مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن اور جمہوری انداز میں حل کرنے کا مطالبہ کشمیری قوم کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔

اس سلسلے میں جموں وکشمیر تحریک خود ارادیت نے راجہ نجابت حسین کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا۔ بحث میں اہمیت اس بات کی ہے کہ انگریز ارکان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیری تنہا نہیں ۔ بھارت کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کو تنہا کرنے کے تمام تر دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں راجہ نجابت حسین کی قیادت میں جموں وکشمیر تحریک حق خود ارادیت کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وفد میں فجر رابعہ ، رحت فاروق ایڈووکیٹ ، سمیرہ قریشی ، شاہدہ ، نرگس منہاس ، فرحت نور، آصف نور ، سید مدثر ، سجاد ظہیر ، ڈاکٹر عشت سجاد، مرتضیٰ درانی ، عمیر رزاق ، چوہدری رشید ، راجہ خرم ، گلشن منہاس، آسیہ انور، نصرت درانی ، عبد الحمید لون اور دیگر شامل تھے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس وقت فلسطین ، میانمار اور کشمیرمیںصرف مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے ۔

عقید ے کی بنیاد پر نسل کشی نہیں ہونی چاہیے ۔ بھارتی سول سوسائٹی کشمیریوں کی نسل کشی رکوائے ۔ کل انتہا پسندہندئووں کا اگلا ہدف بھارتی سول سوسائٹی ہو گی ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں بھی کشمیریوں کی آواز گونج رہی ہے ۔ بھارتی سفیر کو خارجہ امور کمیٹی میں طلب کر کے مقبوضہ کشمیر کے حالات سے متعلق باز پرس کی گئی ہے۔

اور یورپی یونین نے بھارت کے ساتھ دو طرفہ آزادانہ تجارت کے معاہدے کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرنے سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ ترکی کے صدر نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کھل کر مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔

اس لیے ہمیں مسئلہ کشمیر لیکر اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل ، انسانی حقوق کونسل ، یورپی پارلیمنٹ ، امریکی کانگریس برطانوی پارلیمنٹ اور دیگر عالمی اداروں سے رابطہ کرنا ہو گا۔ کشمیری حق خود ارادیت سے کم کسی پیشکش پر آمادہ نہیں ہونگے ۔ ہم اس وقت کسی قسم کی سودے بازی کی پوزیشن میں نہیں یہ کشمیری شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہو گی ۔

معاشی طور پر مضبوط ، سیاسی طور پر مستحکم اور نظریاتی طور پر روشن خیال پاکستان تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کا ضامن ہو گا۔ پاکستان اندرونی طور پر جتنا مضبوط اور مستحکم ہو گا مسئلہ کشمیر کے حل کے امکانات اتنے زیادہ ہونگے۔ صدر آزاد کشمیر نے وفد کو بتایا کہ ہم نے آزاد کشمیر کو ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کرنے کے لیے تمام تر توجہ مرکوز کر رکھی ہے ۔

کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں کو میں نے آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کر لیا ہے۔ اس وقت آزاد کشمیر کے لیے سی پیک کے چار بڑے منصوبے منظور ہو چکے ہیں ۔ آزاد کشمیر ترقی کرے گا۔ تو اس کا موازنہ مقبوضہ کشمیر سے کیا جائے گا۔ جے کے ایس ڈی ایم کے ارکان سوشل میڈیا پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں اور مقبوضہ کشمیر سے ملنے والی معلومات کو مکمل تحقیق کے بعد اگے پھیلائیں ۔

وفد کے ارکان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آزاد کشمیر اور پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کشمیر پر سیمینار کانفرنس اور دیگر تقریبات منعقد کی جائیں گی ۔ اس سلسلے میں میر پور، مظفرآباد، راولاکوٹ اور اسلام آباد میں پروگرام ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ کی سر پرستی درکار ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آپ کے طویل سفارتی تجربے سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔