القاعدہ کے میزبان ممالک داعش کو بھی پناہ دے سکتے ہیں،سعودی عرب

شام اورعراق میں داعش تنظیم پر قابو پانے کے بعد بھی اس کا خطرہ برقرار رہے گا،ترجمان وزارت داخلہ

ہفتہ 18 فروری 2017 12:53

القاعدہ کے میزبان ممالک داعش کو بھی پناہ دے سکتے ہیں،سعودی عرب
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2017ء) سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل منصور الترکی نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ تنظیم کو نشانہ بنائے جانے کے بعد جن ممالک نے اس کی قیادت اور ارکان کو پناہ دی وہ اب اتحادی افواج کی کاری ضربوں کے نتیجے میں عراق اور شام سے فرار اختیار کرنے والے داعش کے ارکان کو بھی پناہ دے سکتے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں منصور الترکی نے کہاکہ عراق اور شام میں داعش پر کاری ضربیں اس کو سوشل میڈیا کے ذریعے ارکان کی بھرتی اور اپنے افکار و نظریات پھیلانے سے نہیں روک سکیں گی۔ ان دونوں ممالک میں تنظیم پر قابو پانے کے بعد بھی اس کا خطرہ برقرار رہے گا۔ ان عناصر کی موجودگی کے مقام سے قطع نظر دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے بعض ایسے ممالک ہیں جنہوں نے القاعدہ کی قیادت کو محفوظ پناہ دی لہذا داعش کے معاملے میں بھی اس منظر نامے کے دہرائے جانے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

منصور الترکی نے اس جانب اشارہ کیا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں کے مالکانہ حقوق رکھنے والی کمپنیوں نے کچھ عرصہ قبل ایسے اقدامات کیے جن کے ذریعے داعش کی طرف سے ان سوشل میڈیا ویب سائٹوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد کارروائیوں کے واسطے بھرتیوں پر روک لگائی جا سکے۔سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ بلا شبہ داعش سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہی اور اس نے بھرتیوں، مالی رقوم کی فراہمی اور کارروائیوں کے واسطے کسی بھی دوسرے ذریعے کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ انحصار کیا۔