سانحہ سیہون شریف درگا ہ لعل شہباز قلند رمیں خود کش دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں، حافظ مشتاق اشرف مرتضوی

جمعہ 17 فروری 2017 23:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء)مرکزی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمدشاہد صابری کے مطابق مرکزی چیئرمین حافظ مشتاق اشرف مر تضوی نے کہا کہ سانحہ میں 76 زائد شہید اور تقریبا 250 زخمی ہوئے آپ نے سانحہ سیہون شریف درگا ہ لعل شہباز قلند رمیں خودکش دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشگردوں کی وحشیانہ درندگی پر پر زور مذمت کرتے ہیں انہون نے کہا کہ دہشگردوں کی وحشیانہ درندگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی یہ مسلمان کہلانے کی تو دور کی بات یہ بے ضمیر لوگ انسانیت کہلانے بھی لائق نہیں انہوں نے کہا کہ ضرب امن کو تیز کرنا ہوگا اور ہر محب وطن کو امن سیکھا نا ہوگا تب ہی دہشتگردی و انتہا پسندی کا خاتمہ ہوسکے گا آپ نے کہا کہ سانحہ سیہون شریف درگا ہ لعل شہباز قلند ر کے سانحہ پر ہر محب وطن کی آنکھ پر نم ہے اور اس مشکل گھڑی میں امت مسلمہ کا ہر شہری ان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

(جاری ہے)

مرکزی چیئرمین حافظ مشتاق اشرف مر تضوی کی خصوصی ہدایت پر مرکزی سیکرٹیریٹ میںہر ضلعی چیئرمین نے کراچی کیمپ آفس میں منعقدہ ہنگامی تعزیتی اجلاس میں شرکت کی اجلاس میں نائب چیئرمین کیپٹن ترآنہ سلیم ، مرکزی چیف آرگنائزر پاکستان ملک رفیق،مرکزی نائب صدر نذیر احمد سومرو،مرکزی سیکرٹیری اطلاعات پاکستان محمد شاہد صابری کراچی ڈویڑن کے چیئرمین محمد عاشق آرائین ، میڈیکل ونگ کے نائب صدر محمد نذیر عباسی ،صدر عرفان بیگ سمیت تما م عہدیداران و ممبران نے شرکت کی ،سانحہ سیہون شریف درگا ہ لعل شہباز قلندرمیں خود کش دھماکے دہشتگردی کے واقعے کے خلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کی۔

اس موقع پرصدر کراچی ڈویڑن عرفان بیگ نے کہا کہ اس سانحہ پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور ہر دم غم سے لبریز تھا، اپنے بیان میں کہا کہ دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا اور محب وطن پاکستانیوں کو ام و امان قائم کرنے میں مخلص ہونا ہوگا اور آپ نے اس سانحہ کی بھر پور مذمت کی اور اسے ایک قومی سانحہ قرار دیا، تما م عہدیداران نے شہید ہونے والے شہیدا?ں کے ایصال ثواب کیلئے دعائیں کیں اور زخمیوںکیلئے جلد از جلد صحتیابی کی دعا کیں اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی اور اس عزم کا ا ظہار کیا کہ اس مشکل کی گھڑی میں ساری قوم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔