اسلام آباد، پمز میں میڈیکل ٹیکنالوجسٹ سٹاف کو از خود عہدے سونپ دئیے گئے

غریب مریض وارڈ بوائے کے رحم و کرم پر بلڈ سمپل کا 80فیصد سمپل کلاٹ میں بدل جانے سے رپورٹ بھی صفر آنے کا انکشاف

جمعہ 17 فروری 2017 23:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2017ء) پاکستان انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)نے میڈیکل ٹیکنالوجسٹ سٹاف کو از خود عہدے فراہم کے غریب مریضوں کو وارڈ بوائے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، جبکہ بلڈ سمپل کا گھنٹوں لیبارٹری میں بغیر مشین کے رکھنے کی وجہ سے 80فیصد سمپل کلاٹ میں بدل جانے سے رپورٹ بھی صفر آنے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق میڈیکل ٹیکنالوجسٹ جنہیں ماہانہ1لاکھ سے زائدتنخواہ دیکر صرف حساس نوعیت کے ٹیسٹ کی کارکردگی دینے کیلئے رکھا گیا ہے، وہ ازخودہی منیجر اور لیب سپروائز بن گئے ہیں جو کہ اصل ڈیوٹی سے بچنے کیلئے سربراہ پیتھالوججی کی مرض سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پمز کے نئے لیبارٹری کائونٹر پر بائیومیٹرک حاضری شروع کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ پمز کی مین لیبارٹری کے اندر موجود عملہ جو چار چار دن تک ٹیسٹ فارم نہیں کرتا انہیں بائیومیٹرک حاضری سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ حالانکہ ان کی وجہ سے ہی مریضوں کو رپورٹس کے حصول کیلئے چار چار دن لیبارٹری کائونٹر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لیبارٹری کے پروفیسرز ‘ اسسٹنٹ پروفیسرز اور میڈیکل ٹیکنالوجسٹ کو بھی بائیو میٹرک حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ زرائع نے بتایا کہ پمز کی لیبارٹری میں زیادہ تر میڈیکل ٹیکنالوجسٹ دوسرے اداروں سے آئے ہوئے ہیں اور اپنی اصل ڈیوٹی سے بچنے کیلئے لیبارٹری منیجر اور سپروائزر بنے ہوئے ہیں۔ میڈیکل ٹیکنالوجسٹ خرم شہزاد کو صرف ہسٹو پتھالوجی کے حساس نوعیت کے ٹسٹوں کے لئے جے پی ایم سی کراچی سے بلایا گیا تھا جو خاص طور پر کینسر کی تشخیص کیلئے کئے جاتے ہیں لیکن یہ ٹیسٹ بھی لیبارٹری وارڈ بوائے نثار کررہا ہے ۔

جبکہ خرم شہزاد کو واپس اپنے ادارے میں بھیجنے کے بجائے لیبارٹری سپروائزر بنایا دیا گیا ہے ،وہ ڈیوٹی ٹائم کے دوران کالج آف میڈیکل ٹیکنالوجی میں سٹوڈنٹس کو لیکچر دے کر اضافی تنخواہ بھی وصول کررہا ہے۔ پندرہ پندرہ دن غیر حاضر رہنے کی وجہ سے ہیڈ آف پتھالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر آشوک کمار کے (پی ای) اسلم کا ابھی کچھ دن پہلے لیبارٹری سے او پی ڈی میں تبادلہ کردیا گیا تھا لیکن ان کا تبادلہ رکوا دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسلم غریب مریصوں کو نجی لیبارٹریوں کا ایڈریس دے کر ہسپتال سے لے جانے کا کام بھی کر رہا ہے اور وہ لیبارٹریوں سے سے کمیشن وصول کرتا ہے اس حوالے سے جب جناح نے ہیڈآف پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر اشکوک کمار سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ مریضوں کا سب سے زیادہ حق پمز پر ہے اور پمز لیب میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ،ازخود بنائے گئے عہدے کا انکا کوئی علم نہیں ہے ،اس حوالے سے انکوائری کی جائے گی ،پمز کے ایڈمنسٹریٹر نے جناح کو بتایا کہ تمام تر صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا جو بھی اس میں ملوث پایا گیا انکے کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، جبکہ شہید ذولفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانلسر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے جناح کے رابطہ کرنے پر بتایاکہ پمز میں غئریب مریضوںکے ساتھ کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی ، جو بھی اس معاملے میں ملوث پایا گیا انکوں نہ صرف عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا بلکہ ایف آئی اے کے حوالے کر کے انکے کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :