حکومت کی جانب سے ایف بی آر میں زیر التوا مقدمات کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ درست ہے، میاں زاہدحسین

جمعہ 17 فروری 2017 23:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی بینک سی پیک کی مالی ضروریات پوری کرنے کے اہل نہیں۔ مقامی بینکوں کی استعداد بڑھائی جائے جبکہ بین الاقوامی شہرت یافتہ بینکوں کو پاکستانی مارکیٹ کے فوائد سے آگاہ کرتے ہوئے انھیں اس منڈی میں قدم رکھنے کی ترغیب دی جائے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ایف بی آر نے سی پیک کے روٹ پر اکتالیس عمارتیں بنانے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے تاکہ ٹیکس سے متعلقہ معاملات کو دیکھا جا سکے۔ حکومت سی پیک کی ضروریات کے مد نظر ایف بی آر کے عملے کی تعداد اور اس کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کے جاری تعمیراتی منصوبوں میں اہم ترین گلگت بلتستان کا منصوبہ ہے جسے جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

پاک چین سرحد پر کسٹمز کا عملہ تو موجود ہے مگر سہولیات نہیں ہیں اور دیگر مسائل بھی ہیں جنھیں جلد از جلد دور کیا جائے۔ ایف بی آر نے سی پیک پر جو پروجیکٹ شروع کیئے ہوئے ہیں انھیں کسی قسم کی پیچیدگی کے بغیر جلد از جلد مکمل کرنے اور وہاں اسٹاف تعینات کرنے کی ضرورت ہے اسلئے وزارت خزانہ فوری طور پر نئی آسامیوں کی منظوری دے۔ ایف بی آر کی موجودہ انتظامیہ نے ملازمین کو ترغیبات دینے کا جو عمل شروع کیا ہوا ہے اس سے ان کا حوصلہ بڑھے گا اور مجموعی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہونگے جس سے بہتر نتائج نکلیں گے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے پرانے ٹیکس تنازعات جن کی تعداد سینکٹروں میں ہے کوحل کرنے کا منصوبہ لائق تحسین ہے جو ٹیکس اصلاحات کی جانب اچھی پیش رفت ہے۔ اس سے زیر التوا مقدمات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئے گی،لیکن ٹیکس دہندگان کے تنازعات حل کر تے وقت ان کو ہراساںکرنا غلط ہوگا،جس سے تجارتی حلقوں میں مایوسی پھیلنے کا خدشہ ہے۔