نصرت جبین نے پہلی ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسر پہلی چترالی خاتون کی حیثیت سے عہدہ سنبھال لیا

جمعہ 17 فروری 2017 22:37

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء)نصرت جبین نے پہلی چترالی خاتون کی حیثیت سے ڈسٹرکٹ سوشل ویلفئیر آفیسرکا عہدہ سنبھال لیا۔ وہ پہلی خاتون نے ہے جنہوںنے اس اہم پوسٹ کا چارج سنبھال لی۔اس سے پہلے وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں سوشل سروس میڈیکل سنٹر میں بطور سوشل ویلفئیر آفیسر کام کررہی تھی۔ نصرت جبین کا تعلق چترال کے ریحان کوٹ سے ہے جنہوںنے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مولدہ چترال سے 1991 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔

ایک حصوصی انٹرویو میں انہوںنے بتایا کہ اس کوبچپن سے شوق تھی کہ وہ ڈاکٹر بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کرسکے۔مگربدقسمتی سے اس وقت ان کی سکول میںسائنس ٹیچر نہ تھی جس کی وجہ سے وہ سائنس میںداحلہ نہ لے سکی جس بناء پر وہ ڈاکٹر تو نہ بن سکی۔

(جاری ہے)

مگراس نے سماجی خدمات کااپنا جذبہ پورا کرنے کیلئے اس شعبے کو چن لیا۔ ہمارے نمائندے کے ساتھ ایک حصوصی انٹر ویو میں نصرت جبین نے بتایا کہ اس کی ایک کلاس فیلو لڑکی کاباپ مردانہ سکول کا پرنسپل تھا جس نے اپنی سہیلی کے ذریعے اسے بھی درخواست بھیجی کہ اسے لڑکوں کے سکول میں داحلہ لینے کی اجاز دی جائے تاکہ وہ سائنس پڑھ کر ڈاکٹر بن سکے مگر اسے وہاں بھی داحلہ نہ مل سکی۔

میٹر ک کاامتحان پاس کرنے کے بعد اس نے ہوم اکنامکس کالج پشاور سے بی ایس سی پاس کی اور پشاور یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ماسٹر پاس کرنے کے بعد آغا خان رورل سپورٹ پروگرام میں خدمات انجام دینے لگی۔ جن کوبہترین خدمات سر انجام دینے پر میریٹوریس ایوارڈبھی دیا گیا۔2003 میںاس نے سوشل سروس میڈیکل سنٹر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میںبطور سوشل ویلفئیر آفیسر فرائض سرانجام دی۔

اسوقت بھی وہ پہلی خاتون آفیسر تھی جو ا س عہدے پر تعینات ہوئی اور اب کے بار بھی پہلی خاتون چترالی آفیسر ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد اکثر مرکز کے تحت چلنے والے ادارے صوبے میں مدغم ہوئے اور ان کی خدمات بھی صوبے کو حوالہ کی گئی۔یہاں آکرانہوںنے خواتین کی ترقی کیلئے دستکاری،وغیرہ پر کام کیا۔ وہ مرکزی انسانی حقوق کی تنظیم کی بھی اعزازی رکن ہے اور حال ہی میں وہ چترال میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کونسل کی رکن بھی منتحب ہوئی ۔

خواتین کی ترقی کیلئے انہوں نے وادی بروغل میں گھوڑے پر سوارہوکرپورے وادی کا سفرکیا اور گھرگھر جاکر ان کاڈیٹا اکھٹا کیا جوبعد میںمحتلف ترقیاتی اداروں کے ساتھ شئیر بھی کیا گیا۔ مجھے بچپن سے سماجی خدمات کا جذبہ تھا جس سے مجھے روحانی سکون ملتا ہے نصرت جبین نے بتایا کہ اصل عبادت اللہ تعالیٰ کے فرائض پورے کرنے کے بعد دکھی انسانیت کی خدمت کرنی ہے۔

ان کاکہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزہسپتال چترال میں سوشل سروس میڈیکل سنٹر پورے صوبے کا پہلا اور واحد مرکز تھا جسے نصرت بھٹو نے چترال کو ایک تحفے کے طور پر دیا تھا جس وقت وہ یہاں سے رکن قومی اسمبلی منتحب ہوئی اس کے بعد دوسرامرکز چکدرہ میں قائم کی گئی۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ وہ چاہتی ہے کہ ان کے ادارے کے زیر نگرانی چلنے والے تمام اداروں کے عملہ کوبلاکرایک میٹنگ کرلوں اور تمام سٹاف کو عوام کی خدمت اور ایمانداری سے اپنا فرائض انجام دینے پر آمادہ کروں کیونکہ میرے کتاب میں کام چوری اور بدعنوانی کو برداشت کرنے کا گنجائش ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھی ان کوذمہ داری دی ہے کہ وہ محتلف ڈونر اور فلاحی اداروں سے مل کر ان سے فنڈ اور سکیم لائے تاکہ یہاں کے عوام کی خدمت کی جاسکے اور ان کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا کہ اگر جذبہ نیک ہو اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالیٰ خود بخود راہیں کھولتا ہے اور تمام رکاوٹیں دور ہوجاتی ہے۔ انہوں نے اپنی حواہش کا اظہار کرتے ہوئی بتایا کہ وہ ضلعی حکومت کے شانہ بشانہ چل کر عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے کام کریں گے ۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوںنے چترال کے خواتین کی فنی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے ہنر مند خواتین کے نام سے تنظیم بنائی ہے جہاں مقامی خواتین کو دستکاری کی تربیت اور ان کے فن کو ترقی دی جاتی ہے۔ موجودہ عہدے کاچارج سنھبالتے ہی وہ سوشل سروس، میڈیکل سروس، سپیشل ایجوکیشن، وغیرہ کی بہتری کیلئے دن رات محنت کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کے دروازے سب لوگوں کیلئے ہروقت کھلے رہیں گے۔

انہوںنے عوام الناس سے بھی اپیل کی کہ وہ آئے اور ان سے مل کر چترال کی غریب عوام کی خدمت کیلئے ان کے ساتھ تعاون کرے ۔انہوںنے اپنی رضاکارانہ خدمات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی فرد، یا ادارے کو ان کی سماجی خدمات کی ضرورت ہو تو وہ ہر وقت تیار ہے تاکہ ہم سب مل کر چترال سے غربت،بے روزگاری،جہالت اور مایوسی کا حاتمہ کرسکے۔اس سلسلے میں ہمارے نمائندے نے صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفئیر اور ایریگیشن سکندر حیات شیرپائو سے فون پر رابطہ کرکے ان کی موقف جاننے کی کوشش کی جن کا کہنا ہے کہ چترال ہمارے صوبے کا ایک اہم ضلع ہے اور ان کی وزارت کی کوشش ہوگی کہ وہ اس اہم مگر دور آفتادہ ضلع کے باسیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرسکے ۔

انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت میرٹ کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے اور ایسے لوگوں کو آگے لاکر منتحب کرتے ہیں جن میں صلاحیت اور عوام کی خدمت کا جذبہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ تمام تر چیلنجوں اور رکاوٹوں کے باوجود انہوںنے اس اہم عہدے پر نصرت جبین کا انتحاب کیا جو پہلے سے اسی شعبے میں کافی کام کرچکی ہے اور ان کی ریکارڈبھی نہایت صاف اور شفاف ہے۔