پاکستان بھر کے سکولوںسرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کے سیکھنے کا معیار نا قابل ِ برداشت حد تک پست ہے،شبلی شب خیز

جمعہ 17 فروری 2017 21:51

ڈیرہ غازیخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2017ء) پاکستان بھر کے سکولوںسرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کے سیکھنے کا معیار نا قابل ِ برداشت حد تک پست ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک بہت واضح مسئلہ ہے جس کی جڑیں نہایت گہری اور جن کے اثرات بہت دٴْور رس ہیں۔ان خیالات کا اظہار ریجنل کمپئین آرگنائزرالف اعلان شبلی شب خیز نے تعلیمی رپورٹ کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہی انہوںنے کہا کہ پنجاب ایگزامنیشن کمیشن (PEC) کے 2016 کے امتحانی نتائج کے مطابق پنجاب میں پانچویں جماعت کے بچوں کا ریاضی میں اوسط اسکور فقط 53 فیصد ہے 2016اور مزیدکہ PEC کے امتحانی نتائج کے مطابق پنجاب میں پانچویں جماعت کے بچوں کا سائنس میں اوسط اسکور فقط 49 فیصد ہے جبکہ نیشنل ایجوکیشن اسیسمنٹ سسٹم (NEAS) کے تحت 2014 میں ہونے والے امتحانی نتائج کے مطابق آٹھویں جماعت کے بچوں کا ریاضی میں اوسط اسکور کٴْل 1000 میں سے 461 نمبر تھا اور2014میں ہونے والیNEAS کیامتحانی نتائج کے مطابق چوتھی جماعت کے بچوں کا ریاضی میں اوسط اسکور کٴْل 1000 میں سے 433 نمبر تھاحقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان اپنے غریب ترین طبقات کے بچوں کو مناسب معیار کی ریاضی اور سائنس کی تعلیم نہیں دے رہا۔

(جاری ہے)

ریاضی اور سائنس کی اس ناقص معیار ِ تعلیم کے پیچھے پانچ بنیادی عوامل ہیں۔اول یہ کہ ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے سیاسی اور معاشی پہلو پاکستانی بچوں کی ترقی و بہبود کی بجائے مختلف گروہوں کے مفادات تک محدود ہیںدوئم یہ کہ معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے موجودہ سرکاری ڈھانچہ فرسودہ اور از کار رفتہ ہے۔ ملک کے سب سے زیادہ ضرورت مند طبقات کے بچوں کو یہ ڈھانچہ اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق معیاری تعلیم فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

سوئم یہ کہ ہمارے سرکاری اسکولوں میں نہ صرف ریاضی اور سائنس، بلکہ دیگر مضامین میں بھی معیاری تعلیم دینے کے لیے درکار کافی سہولیات و آلات موجود نہیں۔چہارم یہ کہ اساتذہ کو معیاری تعلیم دینے کی ترغیب کے لیے مراعاتی نظام موجود نہیں اور مزید یہ کہ بہت سارے اساتذہ بچوں کو ان مضامین کی تعلیم دینے کی قابلیت بھی نہیں رکھتے۔پنجم یہ کہ بچوں کو دیا جانے والا تدریسی مواد اور ان کے سیکھنے کی جانچ پڑتال کا نظام نہایت پست اور از کار رفتہ ہے۔

پچھلے چند سالوں میں اساتذہ کی بھرتیوں کے عمل سے سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی ہے، یہ خوش ا?ئند رجحان پنجاب سے شروع ہوا اور اب چاروں صوبوں میں قابلیت کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتیاں ہو رہی ہیں۔ 2013 سے اب تک 125,000اساتذہ کی صرف میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ یہ تعداد اب ملک بھر میں اساتذہ کی کٴْل تعداد کا 20 فیصد ہے۔ یہ ایک اہم لیکن چھوٹا قدم ہے۔اس رپورٹ کی تیسری جلد میں پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس چاروں صوبائی حکومتوں، ریاضی اور سائنس کے ماہرین اور سول سوسائٹی سے مشاورت کے بعد تجاویز پر مبنی ایک لائحہ عمل پیش کرے گی۔

متعلقہ عنوان :