سپریم کورٹ ،مقدمہ قتل میں سزائے موت اور عمر قید کی سزا پانیوالے ملزمان کی بریت کی اپیل مسترد

جمعہ 17 فروری 2017 20:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2017ء) سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں سزائے موت اور عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان محمد رشید اور محمد شفیق کی بریت کی اپیل مسترد کردی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ زمینداروں کے لیے پانی زندگی اور موت کا مسئلہ ہوتا ہے، زمینداروں کی روز روٹی ہی پانی کی وجہ سے لگی رہتی۔

(جاری ہے)

کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی ، دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کوئی کسی کے ٹیوب ویل کا پکا کھال کیوں توڑے گا اگر اسکی زمین سے نہیں گزرتا تو، اس پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ مدعی پارٹی قبضہ گروپ ہے ملزمان کی اراضی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے ، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قبضہ کرنا ہوتا تو پکا کھال توڑنے کی کیا ضرورت تھی، یہ ایسے ہی ہے کہ کسی کی زمین پر قبضہ کرنا ہو اگر وہاں مکان بنا ہو تو وہ گرا دیا جائے اور پھر قبضہ کیا جائے ، ٹیوب ویل توڑنے کا واقعہ نو بجے ہو ا فریقین کے درمیان جھگڑا دس بجے ہوا ریکارڈ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ملزمان پلاننگ کر کے گئے اور جھگڑا ہوا ملزمان کے پاس ٹائم تھا کہ وہ پولیس کو آگاہ کر لیتے جب مدعی پارٹی ٹیوب ویل کا پکا کھال توڑ رہی تھی ، یہ سیلف ڈیفنس کا کیس نہیں بنتا، قانون کے مطابق سیلف ڈیفنس کا کیس پلی لینے والے کو ثابت کرنا ہوتا ہے، ملزم کے وکیل کو کیس ثابت کرنا ہو گا کہ انہوں نے سیلف ڈیفنس میں مارا ،عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد ملزمان کی بریت کی اپیلیں مسترد کردی، یا رہے کہ ملزم محمد شفیق کو ہائی کورٹ سے سزائے موت ہوئی تھی جسے سپریم کورٹ نے کم کر کے عمر قید میں تبدیل کردیا، ہے جبکہ ملزم رشید کو ہائی کورٹ سے مختلف دفعات کے تحت 36سال سزا ہوئی تھی جسے سپریم کورٹ نے کم کر کے عمر قید کر دی ہے جبکہ ملزم رشید کی ضمانت بھی منسوخ کر دی ہے جس پر پولیس نے ملزم رشید کو سپریم کورٹ کے احاطے کے باہر سے گرفتار کر لیا ہے ،ملزمان پر زمین کے تنازعی2004میں سیالکوٹ کے علاقے کوٹلی میں شمس نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا ۔

متعلقہ عنوان :