ارچ سے پمز میں تمام مریضوں کو ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے، محمد سلمان فاروقی

وفاقی محتسب کی زیر صدارت پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے بارے میں کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ اجلاس

جمعہ 17 فروری 2017 19:59

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2017ء) وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے پمز کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ 24 مارچ سے ہسپتال میں آنے والے تمام مریضوں کو ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے، پمز کے بارے میں وفاقی محتسب کی قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد ہو جائے تو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) پاکستان کا ایک مثالی ہسپتال بن سکتا ہے۔

وہ جمعہ کو پمز کے بارے میں وفاقی محتسب کی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں وفاقی محتسب کے سیکرٹری سیّد افتخار بابر، سینئر ایڈوائزر حافظ احسان احمد کھو کھر، ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا ایڈوائزر ہیلتھ وفاقی محتسب، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم، ڈاکٹر الطاف حسین ایڈمنسٹریٹر پمز ہسپتال اور وفاقی محتسب سیکرٹریٹ وغیرہ کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے پمز انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وفاقی محتسب کی کمیٹی کی تمام سفارشات پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے بڑی محنت اور جانفشانی سے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ وفاقی محتسب کے سینئر ایڈوائزر حافظ احسان احمد کھوکھر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی نے 50 سفارشات پیش کی ہیں جن پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

انہوں نے بتایا کہ پمز میں 901 آسامیاں خالی پڑی ہیں اگر ان کو پر کر دیا جائے تو پمز کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب نے پمز انتظامیہ کو یہ آسامیاں جلد از جلد قانون کے مطابق پر کرنے کی ہدایت کی۔ وفاقی محتسب کے ایڈوائزر برائے صحت ڈاکٹر فیاض رانجھا نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی انتظامات‘انڈور مریضوں کو معیاری ادویات کی فراہمی، بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب، صفائی کے بہتر انتظامات، کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ، ڈے کیئر سرجری، ایمرجنسی کی بہتری اور خالی آسامیوں پر تقرری سمیت کمیٹی کی 19 سفارشات ایسی ہیں جن پر ایک پیسہ خرچ کئے بغیر صرف انتظامی اقدامات سے ان پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے اور اس سے عوام الناس کی شکایات میں خاطر خواہ کمی آ سکتی ہے اور پمز پر رائے عامہ کے اعتماد میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :