زیادہ تر لوگ افغانستان سے سرحد پار کرکے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیا ں کرتے ہیں ، دہشتگردوں کی آزادانہ نقل و حرکت روکنے کی غرض سے بارڈر مینجمنٹ پر کام کیا ،عالمی سطح پر بھی کہاجارہاتھا کہ دہشتگرد افغانستان میں اکٹھے ہورہے ہیں، دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں ، افغانستان کا مسئلہ ہے

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 17 فروری 2017 19:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ بہت اہم ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے آتے ہیں اور پھر یہاں کارروائیاں کرتے ہیں ،دہشتگردوں کی آزادانہ نقل و حرکت روکنے کی غرض سے ہم نے بارڈر مینجمنٹ پر کام کیا،صرف ہم ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی پورٹس میں بھی یہی کہا جارہا تھا کہ دہشتگرد افغانستان میں اکٹھے ہورہے ہیں،اس معاملے پر ہم پہلے بھی افغانستان سے بات چیت کرتے رہے کہ دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں بلکہ افغانستان کا مسئلہ بھی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کا احساس کیا جارہا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ بہت اہم ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے آتے ہیں اور پھر یہاں کارروائیاں کرتے ہیں۔افغان حکام کا ہمارے ساتھ بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے تعاون بہت ضروری ہے۔نفیس ذکریا نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی افغان حکام کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی ہے،دہشتگردی سے دونوں ملک اکٹھے ہو کر نمٹ سکتے ہیں،اس کے علاوہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب بھی پاکستان میں چل رہا ہے اور اس کے تحت کچھ گرفتاریاں بھی کی جارہی ہیں۔…(خ م)

متعلقہ عنوان :