سینیٹ قائمہ کمیٹی نے پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ترامیم شدہ بل2016کی منظوری دیدی

کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017کا مزید جائزہ لینے کے لیے معاملہ آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017 میں وزارت سائنس ٹیکنالوجی کی طرف سے کرائی گئی ترامیم کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل ،انکوائر ی رپورٹ طلب

جمعہ 17 فروری 2017 19:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ترامیم شدہ بل2016کی منظوری دے دی جبکہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017کا مزید جائزہ لینے کے لیے معاملہ آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کردیا ، قائمہ کمیٹی نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017 میں وزارت سائنس ٹیکنالوجی کی طرف سے وزارت قانون میں کرائی گئی ترامیم کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل دے کر انکوائر ی رپورٹ طلب کرلی۔

قائمہ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنالوجی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان سیف اللہ خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز میاں محمد عتیق شیخ، سردار فتح محمد محمد حسنی ،سلیم مانڈوی والا کے علاوہ وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین ، سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، چیئرمین پی سی ایس ٹی ، چیئرمین پی ایس ایف، اسسٹنٹ ڈرافٹ میں وزارت قانون و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیر سائنس ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد بل 2017 کا تمام سٹیک ہولڈر ز کے ساتھ تفصیلی جائزہ لے کر بل تیار کیا ہے اور اگر قائمہ کمیٹی کوئی ترامیم تجویز کرتی ہے تو اس کو شامل کیا جائے گا۔ بل کو منظوری کے لیے وزارت قانون کے پاس بھیجا تھا اور وہاں جو ترامیم کی گئیں تھیں وہ ہمارے علم میں نہیں تھی۔اور وزارت کے جن لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ترامیم کرائی ہیں۔

انہوں نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اس معاملے کی انکوائری کروا رہے ہیں۔ انکوائری رپورٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کردی جائے گی۔ جس پر قائمہ کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو معاملے کی تفصیلی رپورٹ تیار کر کے قائمہ کمیٹی کو فراہم کرے گی کہ کون لوگ ملوث تھے اور کیا مقاصد تھے۔ ذیلی کمیٹی کے ممبران میں میاں محمد عتیق شیخ اور محمد اعظم سواتی شامل ہونگے۔

قائمہ کمیٹی نے پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل2016 کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔ قائمہ کمیٹی کو تبایا گیا کہ قائمہ کمیٹی کی طرف سے جو تحفظات تھے کہ پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ایک طرح کے فنگشنز ہیں۔ ان کا تفصیل جائزہ لے کر بل میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایک ایڈوائزری باڈی ہے۔

پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے پالیسیاں اور منصوبہ بندی کر کے حکومت کو دیتی ہے۔جبکہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن عملدرآمد میں حکومت کی مدد کرتا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بورڈ آف گورنرزمیں دونوں ایوانوں کے ایک ایک ممبران شامل کرنے اور چاروں صوبوں اور وفاق سے ایک ایک سائنسدان شامل کرنے کی سفارش کر دی۔

بورڈ کے ممبران میں سیکرٹری منصوبہ بندی کی غیر حاضری کی صورت میں ایڈیشنل سیکرٹری کی شرکت کی بھی سفارش کی۔اور بورڈ کی سال میں کم از کم دو اجلاس کرانے اور دس ارکان پر مشتمل بورڈ کی میٹنگ کا کورم کی تجویز بھی دی۔ بورڈ کے ممبران کی تعداد27 ہو گی۔ قائمہ کمیٹی نے متعدد ترامیم کے بعد بل کی متفقہ طور پر منظور ی دے دی۔ (ار)

متعلقہ عنوان :