شہباز قلندر کے مزار کے واقعہ کے بعد افغانستان کے ساتھ باڈر کو سیل کر دیا گیا ،ْمشاہد اللہ خان

سارے دہشتگرد افغانستان سے ہی آ رہے ہیں ،ْملا فضل اللہ ،لعل شہباز قلندر کے مزار پر واقع میں ملوث ہیں ،ْ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 17 فروری 2017 16:54

شہباز قلندر کے مزار کے واقعہ کے بعد افغانستان کے ساتھ باڈر کو سیل کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2017ء) سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ شہباز قلندر کے مزار کے واقعہ کے بعد افغانستان کے ساتھ باڈر کو سیل کر دیا گیا ، سارے دہشتگرد افغانستان سے ہی آ رہے ہیں ،ْملا فضل اللہ ،لعل شہباز قلندر کے مزار پر واقع میں ملوث ہیں ۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات میں وہ ممالک ملوث ہیں جن کو سی پیک منصوبہ ہضم نہیں ہو رہا ۔

اس منصوبے کی تکمیل سے وہ ممالک خوفزدہ ہیں جو دنیا پر طویل عرصہ سے حکمرانی کر رہے ہیں اوراپنے ہاتھ سے پاور نکلتے دیکھ کر پاکستان کے اندر سی پیک کا راستہ روکنے کیلئے دہشتگردی کروا رہے ہیں۔ پاکستان کو خوشحالی کے راستہ پر چلنے سے روکا جا رہا ہے تاہم ہم اسی راستہ پر ہی چلیں گے چاہے کچھ بھی ہو ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ لعل شہباز قلندر کے مزار کے واقعہ کے بعد افغانستان کے ساتھ باڈر کو سیل کر دیا گیا ، سارے دہشتگرد افغانستان سے ہی آ رہے ہیں ۔

ملا فضل اللہ ،لعل شہباز قلندر کے مزار پر واقع میں ملوث ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے ۔سینیٹر مشاہد اللہ نے کہاکہ دہشتگردی پاکستان پر مسلط کی گئی جس سے نبرد آزما ہو رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز ، پولیس اور عوام نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ جان دینا مذاق نہیں ،ْافغانستان کی حکومت پاکستان کے خلاف کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے جوآخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ کچھ طاقتیں سی پیک کا راستہ روکنا چاہتی ہیں لیکن وزیر اعظم سی پیک کے راستہ سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

متعلقہ عنوان :