وزیر خزانہ خیبر پختونخوا مظفر سید ایڈوکیٹ کا فاٹا کے عوام کو ایف سی آر کے جابرانہ فرنگی قانون سے فوری نجات دلانے پر زور

جمعرات 16 فروری 2017 23:54

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 فروری2017ء) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے فاٹا کے عوام کو ایف سی آر کے جابرانہ فرنگی قانون سے فوری نجات دلانے پر زور دیتے ہوئے اس بات کو افسوسناک قرار دیا ہے کہ آزادی کے بعد قبائل سمیت پاکستان کے جن علاقوں کے لوگوں نے حب الوطنی کا عملی مظاہرہ کیا اور قوم کی خاطر جان و مال کی لازوال قربانیاں دیں انہیں اجر و ثمرات کی بجائے الٹا بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا فاٹا کو خیبرپختونخوا میں فوری ضم کرکے قبائل کو حب الوطنی اور طویل قربانیوں کا پھل دیا جائے فاٹا کے عوام کو قائداعظمؒ نے پاکستان کے بازوئے شمشیر زن کہا اور جدوجہد آزادی کشمیر سے لیکر دہشت گردی کے خلاف جنگ تک قبائل نے زبردست قربانیاں دیکر فربان قائدؒ کی لاج رکھی مگر انہیں علاقہ غیر اور شہر ناپرساں میں رکھا گیا اور ستم یہ کہ ہمارے حکمران گزشتہ ستر سال سے یہ ظلم ڈھانے اور سیاستدان تماشہ دیکھنے کے بعد آج پارلیمنٹ ریفارمز کمیٹی کی متفقہ سفارشات پر عمل کرنے کو بھی تیار نہیں اور مختلف حیلے بہانوں سے ان پرایف سی آر کی تلوار لٹکائے رکھنے کے حامی ہیں ریفرنڈم پر اصرار کرنے والے پہلے یہ بتائیں کہ کیا یہ کالا قانون ریفرنڈم سے نافذ ہوا تھا خار باجوڑ کے جامعہ احیاء العلوم میں گو ایف سی آر گو ریلی سے خطاب اور قبائلی و میڈیا وفود سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری صوبائی حکومت نے وفاق پر اپنا موقف واضح کر دیا ہے فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام ناگزیر بن چکا ہے جو ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہے اور قبائل نے اس کے حق میں فیصلہ دیکر اور ایف سی آر کے خلاف یوم سیاہ منا کر ثابت کیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریاں نہیں اور اب ان کا مزید استحصال بھی ممکن نہیں رہا فاٹا کے انضمام سے ہماری سرحدیں بھی زیادہ محفوظ بنیں گی اور دہشت گردی کا سدباب ممکن ہو گا پائیدار امن کی بدولت پورا خطہ ترقی کرے گا قوم جانتی ہے کہ ملک کا کرپٹ مافیا گزشتہ طویل عرصہ میں قبائل کی ترقی کے نام پر اربوں روپے ہڑپتا رہا مگر انہیں صحت، تعلیم اور آبنوشی جیسی بنیادی سہولیات تک نہیں دی گئیں استحصال پر مبنی ایسا ہی ظالمانہ سلوک خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے چھوٹے صوبوں کے عوام سے بھی روا رکھا گیا جنہیں آج تک وسائل اور آبادی کے مطابق حصہ نہیں دیا گیا حالانکہ مساوات اور حقوق کی ادائیگی سے ہی ملک و قوم کی اجتماعی ترقی وابستہ ہے وقت آگیا ہے کہ حکمران اور سیاسی اشرافیہ حالات کی نزاکت کو سمجھے ورنہ اس کا ناقابل تلافی نقصان پورے ملک کا ہو گا اور یہ اپنے پائوں پر خود کلہاڑا مارنے کے برابر سمجھا جائے گا تاریخ ظلم اور زیادتی پر قوموں کو برباد کر دیتی ہے اسلئے حکمران زیادتی سے گریز کریں اوراشرافیہ بھی سیاسی اور ذاتی و گروہی مصلحتوں کوبالائے طاق رکھ کر حق کے فیصلے کرنے میں تامل نہ کرے ورنہ دیر ہو گئی تو اسکی تلافی بھی ممکن نہیں ہو گی۔

متعلقہ عنوان :