Live Updates

سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں خودکش حملہ،خواتین اور بچوں سمیت 50افراد شہید، 100سے زائد زخمی،بیشتر کی حالت تشویشناک،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، دھماکے کے وقت مزار میں دھمال جاری تھا

دھماکے سے افراتفری مچ گئی، متعدد افراد پیروں تلے دب گئے،زخمی قریبی ہسپتالوں میں منتقل ،،اندھیرے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ،، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال سیہون، جامشورو اور حیدرآباد سمیت دیگر قریبی شہروں کے سپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ حملہ آور گولڈن گیٹ سے درگاہ میں داخل ہوا اور مزار میں دھمال کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا،ترجمان سندھ پولیس وزیراعلی سندھ نے خودکش دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی صدر ، وزیر اعظم ،آرمی چیف سابق صدر آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو ، چوہدری نثار عمران خان سمیت دیگر سیاسی ومذہبی شخصیات کی جانب سے دھماکے کی شدید مذمت ،جانی نقصان پر اظہار افسوس

جمعرات 16 فروری 2017 23:41

سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں خودکش حملہ،خواتین ..
سیہون شریف/اسلام آباد /کراچی /لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 فروری2017ء) سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے احاطے میںخودکش دھماکے کے نتیجے میںخواتین اور بچوں سمیت 50افراد شہید اور 100سے زائد زخمی ہوگئے ، دھماکے کے وقت مزار میں دھمال جاری تھا جہاں افراتفری مچ گئی جس سے متعدد افراد پیروں تلے بھی دب گئے،زخمیوں کو قریبی سپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بیشتر افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ،اندھیرے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال سیہون، جامشورو اور حیدرآباد سمیت دیگر قریبی شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا ،وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خودکش دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ، صدر ممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،سابق صدر آصف علی زرداری ،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ‘ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ‘ ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ گورنر رفیق رجوانہ ‘ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب ‘ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ‘ گورنر سندھ زبیر عمر ‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ‘ گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ وزیر دفاع خواجہ آصف ‘ و زیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور گورنر بلوچستان نے لال شہباز قلندر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کی شام سہون شریف میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اس وقت زور دار دھماکہ ہوا جب مزار کے احاطے میں دھمال ڈالی جارہی تھی اور اس کے احاطے میں سیکڑوں لوگ موجود تھے، دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور دھماکے کے فوری بعد درگاہ میں مکمل طور پر دھواں پھیل گیا، دھماکے کے بعد مزار میں افراتفری مچ گئی جس سے متعدد افراد پیروں تلے بھی دب گئے۔

دھماکے سے در گاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی اور اندھیرا چھا گیا۔دھماکے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کرد یں اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا گیا ۔بعد ازاں پاک فوج کی امدادی ٹیمیں اور دیگر علاقوں سے امدادی کارکن پہنچ گئے اور زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیاجبکہ پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا۔

ریسکیوحکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 50افرا دجاں بحق اور 100سے زائد زخمی ہوئے ہیںجس میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔درگاہ لعل شہباز میں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال سیہون، جامشورو اور حیدرآباد سمیت دیگر قریبی شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا ۔

ایم ایس تحصیل ہسپتال سہون معین الدین کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں 30 افراد کی لاشیں اور 100 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا۔شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جہاں 50 سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جبکہ دادو، جامشور اور بھان سید آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیہون دھماکے کے متاثرین کی فوری امداد کی ہدایت کی جس کے بعد پاک فوج، رینجرز اور میڈیکل ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئیں۔

دوسری جانب سندھ پولیس کے ترجمان نے دھماکے کو خودکش حملہ قرار دے دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور گولڈن گیٹ سے درگاہ میں داخل ہوا اور مزار میں دھمال کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کا روز ہونے کی وجہ سے مزار میں زائرین کا رش تھا جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو فوری جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی ہے جب کہ وزیراعلی نے کمشنر حیدرآباد اور آئی جی سندھ کو بھی ٹیلی فون کرکے دھماکے کی تفصیلات معلوم کیں، وزیراعلی نے آئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ صدر ممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،سابق صدر آصف علی زرداری ،چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ‘ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ‘ ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ گورنر رفیق رجوانہ ‘ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب ‘ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ‘ گورنر سندھ زبیر عمر ‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ‘ گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘ وزیر دفاع خواجہ آصف ‘ و زیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور گورنر بلوچستان نے لال شہباز قلندر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افرادشہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ کے دھماکے سے شروع ہوئی جہاں پنجاب اسمبلی کے سامنے دہشت گردوں نے خودکش حملہ کرکے 16 افراد کو شہید اور 85 کو زخمی کردیا۔

دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ 'جماعت الاحرار' نے قبول کی تھی۔13 فروری کو ہی کوئٹہ میں سریاب روڈ میں واقع ایک پل پر نصب دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بناتے ہوئے بی ڈی ایس کمانڈر سمیت 2 افراد شہید ہوگئے تھے۔اس کے بعد 15 فروری کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔15 فروری کو ہی پشاور میں ایک خود کش حملہ آور نے ججز کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔خود کش دھماکوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، جمعرات 16 فروری کو بلوچستان کے علاقے آواران میں سڑک کنارے نصف دیسی ساختہ بم پھٹنے سے پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت 3 اہلکارشہید ہوئے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات