بھارت اور پاکستان کو سیاسی جراتمندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ، عمر عبداللہ

کشمیریوں کی موجودہ بدحالی کے ذمہ دار دونوں ممالک ہیں ، خطاب

بدھ 15 فروری 2017 16:39

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2017ء) سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کشمیریوں کی حالت زار کو پاک بھارت دشمنی کی سزا قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تجارتی یا ترقیاتی عمل مسئلہ کشمیر کے حل کا نعم البدل نہیں بن سکتا ۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیری عوام جن حالات سے گزشتہ کئی دہائیوں یا برسوں سے دوچار ہیں وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان منافرت اور دشمنی کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار امن اور مذاکراتی عمل ہوتا تو اس کے نتیجے میں کشمیر مسئلے کا ایک پائیدار حل نکل آتا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو سفارتی اور سرحد محافظوں پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے باہمی مذاکراتی عمل شروع کر کے امن کو موقعہ دینا چاہئے تاکہ دونوں ملک مسئلہ کشمیر کو ایک پرامن ماحول میں مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کر سکیں انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام برسوں سے انتہائی مشکل ترین صورت حال سے دوچار ہیں اور یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جامع مذاکراتی عمل کی ناکامی اور ٹکرائو کا نتیجہ ہے عمر عبداللہ نے کہاکہ کشمیر مسئلے کو حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کشمیری عوام کے دلوں کو جیتا جائے اوراس مقصد کے لئے اندرونی اور خارجی سطح پر بھارت کو بیک وقت مذاکراتی عمل شروع کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ کشمیری جن مصائب اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ یہ بھارت اور پاکستان کا درمیان دشمنی ہے جس کی سزا کشمیری عوام کو بھگتنا پڑ رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو سیاسی جراتمندی کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور قابل قبول حل نکالنے کے لئے آگے آنا ہو گا ۔