مہنگی ایل این جی کی خریداری،حکومت قطر کو250ارب اضافی ادائیگی قوم پر بوجھ ہے ،سید بلال شیرازی

اٹلی کی کمپنی نے سب سے کم بولی11.62فیصد دی قطر13.78فیصد پرسپریم کورٹ ازخود نوٹس لے مہنگی ایل این جی کے باوجود چولہوں میں گیس نہیں عوام پریشانی میں مبتلا ہیں ، صدر پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ

ہفتہ 11 فروری 2017 20:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 فروری2017ء) پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما و مسلم لیگ یوتھ ونگ کے مرکزی صدر سید بلال مصطفی شیرازی نے کہا ہے کہ وزارت پٹرولیم آئندہ 15سالوں کیلئے ایل این جی سپلائی کرنے والی بین الاقوامی کمپنیوں اور قطر سے درآمد کردہ ایل این جی کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے قطری حکومت کو اضافی2.5ارب ڈالر یعنی 250ارب روپے ادا کرے گی مہنگی ایل این جی کی خریداری اور حکومت قطر کو250ارب اضافی ادائیگی قوم پر بوجھ ہے اور سستی ایل این جی کو چھوڑ کر مہنگی ایل این جی کی خریداری بادی النظر میں کرپشن ہے ۔

مہنگی اایل این جی پاور پراجیکٹ میں استعمال کے باعث قطری مہنگی ایل این جی کا سارا اضافہ بوجھ بجلی صارفین ادا کرینگے جبکہ مستقبل میں بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمتیں مزید کم ہونے کی توقع ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے مسلم لیگ ہائوس میں یوتھ ونگ کے عہدیداران و کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سید بلال مصطفی شیرازی نے کہا کہ اخباری رپورٹس کے مطابق پاکستان ایل این جی لمٹیٹڈ (ایل این جی ایل) کی طرف سے 5سال اور 15سال کیلئے کھولے گئے ٹینڈروں میں اٹلی کی ای این آئی نے سب سے کم بولی برینٹ کروڈ کا 11.62فیصد دی تھی جبکہ قطری کمپنی بھی ایل این جی آئند ہ 15سال میں برینٹ کروڈ کا13.78فیصد پر فراہم کرے گی ۔

اور ان دونوں کی قیمتوں میں فرق کے باعث حکومت پاکستان قطری کمپنی کو3ارب ڈالر کے لگ بھگ اضافی ادا کرے گی کیونکہ دونوں کمپنیوں کے نرخ میں2.16فیصد کا فرق ہے انہوںنے کہا کہ اٹلی کی کمپنی نے سب سے کم بولی11.62فیصد دی قطر13.78فیصد پرسپریم کورٹ ازخود نوٹس لے ۔بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمتیں مستقل میں مزید کم ہونگی کیونکہ ایل این جی درآمد کرنے والے دو بڑے صنعتی ممالک جاپان اور جنوبی کوریا نے اپنے نیوکلیر پاور پلانٹ دوبارہ چلادیئے ہیں جبکہ ایران پر پابندیوں کے باعث آئندہ دو سال میں ایل این جی کی قیمتیں تقریباًآدھی رہ جائیں گی اس لیے حکومت کو ایل این جی کے 5سال اور15سال کے معاہدوں کی بجائے ایک تین اور پانچ سال کے ٹینڈر جاری کرنے چاہیے تھے اور معاہدے بھی اسی کے مطابق ہوتے تاکہ عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے اور قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت بھی ہوسکے۔

انہوںنے کہا کہ مہنگی ایل این جی کے باوجود چولہوں میں گیس نہیں عوام پریشانی میں مبتلا ہیں۔