ممبئی حملہ،بھارتی عدالت نے لاپتہ ہونے والے 3 ماہی گیروں کو 8 سال بعد مردہ قرار دیدیا

عدالت نے لاپتہ ماہی گیر کے ورثا کی اپیل منظور کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو لاپتہ ماہی گیروں کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایات کی ہیں، لاپتہ ماہی گیروں سے متعلق خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں دہشت گردوں نے قتل کردیا تھا مگربھارتی قانون کے تحت کسی بھی شخص کو تب تک مردہ تسلیم نہیں کیا جاتا جب تک اس کی لاش نہیں ملتی یا پھر لاپتہ ہونے کی صورت میں 7 سال تک اس کے زندہ رہنے کا کوئی ثبوت نہ ملے،سرکاری وکیل ٹی سی سیول

منگل 7 فروری 2017 18:21

ممبئی حملہ،بھارتی  عدالت نے لاپتہ ہونے والے 3 ماہی گیروں کو 8 سال بعد ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 فروری2017ء) بھارت کی ایک عدالت نے ممبئی حملوں کے دوران لاپتہ ہونے والے 3 ماہی گیروں کو 8 سال بعد مردہ قرار دیدیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی ریاست گجرات کی سول عدالت نے تین ماہی گیروں کو 8 سال بعد مردہ قرار دے دیا جن کے متعلق خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ ممبئی حملوں کے پہلے متاثرین میں سے تھے۔

سول عدالت کی جانب سے جاری کیے جانے والے اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اب ان تین ماہی گیروں کے اہل خانہ ان کے ڈیتھ وارنٹس حاصل کرسکیں گے۔واضح رہے کہ 5 ماہی گیر نومبر 2008 کو ایک کشتی میں سوار تھے جسے ہائی جیک کرلیا گیا تھا اور بعد میں معلوم ہوا تھا کہ یہ اغوا کار ہی ممبئی حملوں کے ذمہ دار ہیں۔اس کشتی کا کپتان ٹرالر کے اندر مردہ حالت میں پایا گیا تھا جبکہ دیگر چار ماہی گیروں کی لاشیں تاحال نہیں مل سکی ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ 8 سال سے لاپتہ رہنے کے بعد 3 ماہی گیروں کے ورثا نے عدالت سے انہیں مردہ قرار دینے کے لیے رجوع کیا تھا، کیوں کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے بغیر وہ حکومت سے ممبئی حملوں کے متاثرین کا مختص کردہ معاوضہ وصول کرنے سے محروم تھے۔ سرکاری وکیل ٹی سی سیول کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات کی سول عدالت نے لاپتہ ماہی گیر کے ورثا کی اپیل منظور کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو لاپتہ ماہی گیروں کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایات کیں۔

سرکاری کیل کے مطابق لاپتہ ماہی گیروں سے متعلق خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں دہشت گردوں نے قتل کردیا تھا مگربھارتی قانون کے تحت کسی بھی شخص کو تب تک مردہ تسلیم نہیں کیا جاتا جب تک اس کی لاش نہیں ملتی یا پھر لاپتہ ہونے کی صورت میں 7 سال تک اس کے زندہ رہنے کا کوئی ثبوت نہ ملے۔لاپتہ ماہی گیروں کے خاندان نے جنوری 2016 میں عدالت سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے حوالے سے رجوع کیا تھا، کیوں کہ حکومت انہیں ممبئی حملے کے متاثرین تسلیم نہیں کر رہی تھی اور حکومت نے کسی بھی دستاویزی ثبوت کے بغیر انہیں معاوضہ دینے سے انکار کردیا تھا۔

عدالتی احکامات کے بعد ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے خاندان اب حکومت سے معاوضہ وصول کرسکیں گے، لاپتہ ہونے والے ایک اور ماہی گیر کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع نہیں کیا تھا۔خیال رہے کہ ممبئی حملہ آوروں نے سمندر میں کشتی کو ہائی جیک کیا، عملے کو قتل کیا اور پھر کوبر نامی کشتی کے ذریعے بھارت کے سب سے بڑے شہر ممبئی کے ساحل تک پہنچے جہاں 26 جنوری 2008 کو انہوں نے پرتشدد کارروائیاں کیں۔

تشدد کا یہ سلسلہ تین دن تک جاری رہا تھا اور اس دوران حملہ آور دھماکے کررہے تھے اور شہریوں کو قتل کررہے تھے جبکہ بھارتی کمانڈوز ان سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف تھے جبکہ یہ مناظر دنیا بھر میں براہ راست نشر ہورہے تھے۔ممبئی حملے 26 نومبر 2008 کو ہوئے تھے، حملوں کے دوران تقریبا 160 افراد ہلاک ہوئے تھے، بھارتی فوج نے تین دن تک آپریشن کے بعد متاثرہ علاقوں کو کلیئر کرایا تھا۔

بھارت ان حملوں کا الزام پڑوسی ملک پاکستان کی سرکاری ایجنسی پر لگاتا ہے جب کہ اسلام آباد ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔اس حوالے سے دونوں ممالک میں حملوں کے مبینہ ملزمان کے خلاف کیسز بھی چل رہے ہیں۔اس حملے کا ایک مقدمہ پاکستان میں بھی درج ہے، اور اس کی سماعت راولپنڈی کی خصوصی عدالت میں جاری ہے، پاکستان نے ان حملوں کی تفتیش کے لیے ایک کمیشن بھی تشکیل دیا تھا۔

پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت ممبئی حملوں کے عینی شاہدین تک رسائی فراہم نہیں کرتا، جب کہ حال ہی میں بھارت نے ممبئی حملوں میں مبینہ ملوث امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلے کا ریکارڈ شدہ بیان فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی، جس پر پاکستان نے کہا تھا کہ یہ بیان پہلے ہی ویب سائٹس پر موجود ہے، یہ بیان اور معلومات قابل یقین نہیں۔پاکستان نے ممبئی حملوں کے الزامات لگانے پر بھارت سے ہمیشہ ٹھوس شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ بھارت مختلف اوقات میں یہ کہتا رہا ہے کہ مطلوبہ شواہد اسلام آباد کے حوالے کردیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :