تعمیر نو و بحالی کے کاموں میں جنوبی و شمالی وزیرستان اور افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں کو ترجیح دی جا رہی ہے، 80 ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ 2018ء میں مکمل ہوگا

وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا توجہ مبذول نوٹس پر جواب

جمعہ 3 فروری 2017 15:24

تعمیر نو و بحالی کے کاموں میں جنوبی و شمالی وزیرستان اور افغان سرحد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2017ء) وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ تعمیر نو و بحالی کے کاموں میں جنوبی و شمالی وزیرستان کے علاقوں اور افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس منصوبہ کے لئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور یہ 2018ء میں مکمل ہوگا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں قیصر جمال کے بحالی و تعمیر نو کے کاموں (آر آر یو) میں این اے 47 کی عدم شمولیت کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے ریاستوں و سرحدوں کے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے، تمام ایجنسیوں کو اس میں شامل کیا گیا۔

ایف آر کے تمام ریجنز اس میں شامل ہیں۔ توجہ مبذول نوٹس پر قیصر جمال، عاقب الله اور انجینئر حامد الحق خلیل کے سوالات کے جواب میں جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ تعمیر نو و بحالی کے کاموں میں جنوبی و شمالی وزیرستان کے علاقوں اور افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

2018ء تک کا یہ منصوبہ ہے اس کے لئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آر آر یو پراجیکٹ کی تکمیل کے لئے استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یقین دلاتا ہوں کہ اس علاقے کے بھی کام جلد شروع ہوں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کا کام شروع ہے، باقی علاقوں میں بھی کام شروع ہو جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعمیر نو و بحالی کے کاموں میں کسی بھی تعصب کو لانے کی ضرورت نہیں ہے جو علاقے زیادہ متاثر نہیں ہوئے صرف ان میں کام شروع نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کے ارکان کو ٹارگٹ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، تمام ارکان کو یکساں عزت دیتے ہیں۔