کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پرعالم اسلام مجرمانہ غفلت سے دوچار ہے 29ممالک کی افواج کا اتحاد ایسی تقسیم ہو گی جو سب کے لئے جان لیوا ہو گی،کشمیریوںسے اظہار یکجہتی اور انسانیت کی خدمت کرنے والے حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھیوں کی امریکہ و بھارت کے دبا? پر نظر بندی مظلوم کشمیریوں کو منفی پیغام دینے کے سوا اور کچھ نہیں ہے

جماعت اسلامی کی آل پارٹیز کشمیرکانفرنس سے لیاقت بلوچ،فخرامام ودیگر مقررین کا خطاب

جمعرات 2 فروری 2017 23:31

,ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین عالم اسلام کے اہم ترین مسئلے ہیں لیکن عالم اسلام مجرمانہ غفلت سے دوچار ہے 29ممالک کی افواج کا اتحاد ایسی تقسیم ہو گی جو سب کے لئے جان لیوا ہو گی‘ کشمیر و فلسطین سمیت عالم اسلام کو بحران سے نکالنے کے لئے اتحاد امت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

پاکستان ، ایران، ترکی اور سعودی عرب ایک پیج پر آجائیں تو مسائل پر چھٹکارہ پا سکتے ہیں پانچ فروری کو مظلوم کشمیریوں سے اظہا ر یکجہتی کے لئے حکومت کے دونوں ایوانوں سمیت چاروں اسمبلیوں میں متفقہ قرادادیں منظر عام پر لائی جائیں اور پوری قوم اس دن کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے باہر نکلے۔

(جاری ہے)

کشمیریوںسے اظہار یکجہتی اور انسانیت کی خدمت کرنے والے حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھیوں کی امریکہ و بھارت کے دبا? پر نظر بندی مظلوم کشمیریوں کو منفی پیغام دینے کے سوا اور کچھ نہیں ہے ان کی نظر بندی کی بھرپور انداز میں مذمت کرتے ہیں۔

سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام نے کہا کہ امریکہ نے کبھی ہماری انڈیا کے خلاف مدد نہیں کی اور نہ ہی اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے منظور کی گئی قراردادوں پر عملدر آمد نہیں کیا گیا پاکستان پر پہلے تین مرتبہ قدغنیں لیگیں پھر بھی قدغن لگ سکتی ہے۔ وہ جمعرات کو دفتر جماعت اسلامی کلمہ چوک کے ہال میں منعقدہ تحریک آزادی کشمیر اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ واجپائی کی آمد پر بھی کشمیر مسئلے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا بے نظیر دور حکومت سمیت پرویز مشرف کے دور میں بھی بہت دبا? ڈالا گیاانہوں نے دبا? قبول نہیں کیا مگر موجودہ حکومت کے دور میں حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھیوں پر نظر بندی کر دی گئی جس کی وجہ سے کشمیریوں میں بے چینی پھیل گئی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک کی اپنی اہمیت اور روس مستقبل کی نئی صف بندی کی بے پناہ اہمیت ہے پہلے بھی کشکول لیکر پھرتے تھے اب چین ہمارے لئے مضبوط بنیاد بن سکتا ہے پاک چائنا اقتصادی راہداری پر قومی اتفاق رائے ہے مگر ہم درست سمت میں آگے نہ بڑھے تو پاکستان کے لئے مزید مشکلات پیدا ہو جائیں گی اسی طرح کشمیر مسئلے پر بھی وحدت کا مظاہرہ کرنا چاہیئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا منتخب ہونے کے بعد اپنے وعدوں پر عمل کرنا ان کا حق ہے مگر مسلم ممالک پر پابندی،نیتن ہاہو کو بیت المقدس میں یہودیوں کی بستیاں بنانے ، نریندر مودی کو مقبوضہ کشمیر میں ہندو?ں کی بستیاں بنانے کے اقدامات سراسر مسلم امہ کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے اگر پاکستان کی مضبوط سفارتی حکمت عملی ہو تی تو حالات اور کچھ ہو تے لیکن آج افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ کابل پاکستان کے خلاف زہر اگلتا ہے نریندر مودی امریکہ جائے تو اس کے لئے کارپٹ بچھایا جاتا ہے دوسری طرف شام ، حلب میں قتل عام کیا جاتا ہے جبکہ عالم اسلام میں کہا جا رہا ہے کہ 29ممالک کی افواج کا اتحاد بنایا گیا ہے جس میں سابق آرمی چیف راحیل شریف کو سربراہی سونپی جا رہی ہے پاک افواج کی اپنی اہمیت ہے اگر عالم اسلام میں دو پول شیعہ ،سنی کی تقسیم ہو جائے تو ایسی نئی تقسیم سب کے لئے جان لیوا ہو گی انہوں نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری اٹھ کھڑے ہو ئے ہیں تاہم ان کا مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ کشمیری احتجاج میں پاکستانی پرچم لہراتے ہیں اور جب شہید ہوں تو وہ پاکستان پرچم میں لپٹ کر دفن ہو نا پسند کرتے ہیں ان کو پاکستانی قوم پر فخر ہے جو ان کے ساتھ کھڑی ہے سید فخر امام نے مزید کہا کہ ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں نے جانیں دیں شائد دنیا کے کسی اور خطے میں ایسی جنگ نہ لڑی گئی ہو گی برہان وانی کو شہید کیا گیا سینکڑوں لوگوں کو آنکھوں سے محروم کیا گیاجماعت اسلامی آج بھی بنگلہ دیش کی بات کرتی ہے لیکن پاکستان تو بنگلہ دیش کو بھول ہی گیا ہے جہاں پر پاکستان سے محبت کرنے والے جماعت اسلامی کے 80,80سال کے بزرگوں کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں ہم وفاقیت ہیں اپنی اکائیوں کو شامل کرکے ساتھ دینا چاہیئے انہوں نے کہا کہ جب تک ہم سچ نہیں بولیں گے قائد اعظم? کا پاکستان کیسے بنائیں گے ایسے لوگوں کو آگے لائیں جو غلط راستے پر جا رہا ہو وہ استعفی دے اور صیح راہ بھی اختیار نہیں کرتے پھر ہم کہتے ہیں کہ ہم جمہوریت پسند ہیں ہم او آئی سی کے ممبر ہیں ہر فورم پر کشمیریوں کے حقوق کے لئے اپنی آواز بلند کرنی چاہیئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر ایسا نظام اور ماحول پیدا کردیں کہ ہماری قیادت اقتدار کے منصب پہ بیٹھے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے جو ملک وقوم کے مفاد میں ہو انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ ہمارے ہاں کسی عہدے کو چھوڑنا مشکل ہو گیا ہے جمہوریت کے استحکام اور ملک وقوم کے مفاد میں بہتر فیصلوں سے ہی ہم دنیا میں اپنا سر فخر سے بلند کر کے چل سکتے ہیں معروف صحافی عبد الجبار مفتی نے کہا کہ بانی پاکستان نے فرمایا کہ کشمیر پاکستان کی شاہ رگ ہے اور پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے امت مسلمہ کا حصہ ہیں لیکن عالم اسلام نے کشمیر کو مسلمانوں کا حصہ نہیں سمجھا صرف پاکستان کا حصہ سمجھا کشمیر پالیسی پر کبھی بھی سنجیدگی سے کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا جب تک سنجیدگی اختیار نہیں کریں گے منزل نہیں مل پائے گی جس کے کہنے پر کشمیر سے اظہار یکجہتی کرنے والے پر پابندی لگا دی گئی اور سات مسلم ممالک پر پابندی لگا دی لیکن ایران نے ہمت کی امریکہ نے پابندی لگائی تو ایران نے بھی امریکیوں پر داخلے کی پابندی لگا دی ،ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر عظیم الحق پیرزادہ نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کی مقبوضہ کشمیر میں ذمہ داری صفر نظر آتی ہے صرف پانچ فروری کو کشمیریوں کے لئے پارلیمنٹ سے ایک بیان جاری کر دیا جائے گا یہ ذمہ داری صرف جماعت اسلامی ہی پورا کر رہی ہے کارگل میں حکمرانوں نے کس حد تک ذمہ داری پوری کی پانامہ لیکس کے داغدار لوگ ہرزہ سرائی کررہے ہیں کہ انہوں نے قیام پاکستان کے لئے کیا کیا جماعت اسلامی نے استحکام پاکستان کے قیام کی جنگ لڑی ہے اور مظلوم کشمیریوں کے حقوق کے لئے عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کی ہے ملک کی خاطر جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما?ں نے پھانسی کے پھندے پر جان دی ہے پیپلز پارٹی ہو یا (ن) لیگ ان کے کسی ایک کارکن نے بھی کشمیر میں کوئی قربانی نہیں دی کشمیر کی آزادی کا سہرا بھی جماعت اسلامی کے سر سجے گا کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بتائیں کہ انہوں نے مظلوم کشمیریوں کے لئے کیا کیا ہے حکمران ہو ش کے ناخن لیں اور کشمیر میں بھارتی درندگی بند کرائیں ایک بھارتی اشارے پر پابندی لگا دیتے ہیںاس موقع پر ضلعی امیر آصف محمود اخوانی ،وسیم ممتاز ایڈووکیٹ، صہیب عمار، صوفی محمد صدیق ، اسرار حسین، ندیم پاشا، کنور محمد صدیق سمیت دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے عمائدین شہر اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔