سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم نے بلوچستان میں ایران سے پیٹرول اورڈیزل کی سمگلنگ کے معاملہ پر پی ایس او حکام کو طلب کرلیا

ایم ڈی پی ایس اوافسران اور ملازمین کی تنخواہوں کا ریکارڈ ، بلوچستان میں تیل و گیس اور دوسرے قدرتی وسائل کی تلاش سے متعلق 5سالہ ریکارڈ اور او جی ڈی سی ایل سے بلوچستان میں سروے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کمیٹی کاوزارت پٹرولیم سے ملحقہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے متواتر اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ

جمعرات 2 فروری 2017 23:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم نے بلوچستان میں ایران سے پیٹرول اورڈیزل کی سمگلنگ کا معاملہ پرایم ڈی پی ایس اوکو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا جبکہ کمیٹی نے ایم ڈی پی ایس اوافسران اور ملازمین کی تنخواہوں کا ریکارڈ ، بلوچستان میں تیل و گیس اور دوسرے قدرتی وسائل کی تلاش سے متعلق 5سالہ ریکارڈ طلب کرلیا ، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں او جی ڈی سی ایل سے بلوچستان میں سروے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزارت پٹرولیم سے ملحقہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے متواتر اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔

جمعرات کو کمیٹٰ کنونیئر سردار فتح محمد محمد حسنی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میںملک بھر اور خاص طور صوبہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں قدرتی ذخائر کے سروے اور پیٹرولیم سے متعلقہ فنڈز کے استعمال اور اجرائ کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

(جاری ہے)

کنونیئر کمیٹی سینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ ملک بھر باالخصوص بلوچستان میں موجود قیمتی قدرتی وسائل کا درست طریقے سے سروے کروا کر ان ذخائر کی تلاش اور پیداوار سے مقامی افراد کو روزگار کے علاوہ مالی فوائد بھی ملیں گے۔

آئند ہ اجلاس میں جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے سروے ، ذخائر کی نشاندہی کے بارے میں تفصیلات سے آگا ہ کیا جائے۔ سردارسینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ سونا ، تانبا ، چاندی ، گیس کے وسیع ذخائر سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیںاور تلاش ہونے والے ذخائر کے لیے پاکستانی کمپنیوں اور مقامی لوگوں میں مشترکہ معاہدات کیے جائیں۔

اگر بلوچستان کے ذخائر کو جدید سائنسی طریقے استعمال کرکے پیداوار حاصل کی جائے تو پاکستان پیٹرول اور گیس میں خود کفیل ہوسکتا ہے۔جن جن علاقوں میں مقامی افراد ذخائر کو تلاش کررہے ہیں یا مالک ہیں جیالو جیکل سروے آف پاکستان ہر قسم کی مدد فراہم کرے۔ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا کہ جیالو جیکل سروے آف پاکستان کے رولز ریگولیشن میں تبدیلی کے لیے آئندہ اجلاس میں تجاویز پر غور ہوگا۔

کنونیئر کمیٹی سینیٹر فتح محمد محمد حسنی نے ہدایت دی کہ جہاں جہاں سروے کیا جارہا ہے ممبران پارلیمنٹ کو بھی شامل کیا جائے۔ اجلاس میں بلوچستان میں ایران سے پیٹرول ، ڈیزل کی سمگلنگ کا معاملہ زیر بحث آیا۔ کنونیئر کمیٹی سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہاکہ اربوں روپے مالیات کا سمگل ہوکر آنے والے ایرانی تیل کی تمام کمپنیوں کے پیٹرول پمپوں پر فروخت جاری ہے۔

پیٹرول پمپس میں تیل کی ملاوٹ میں پی ایس او بھی ملوث ہے۔ آئندہ اجلاس میں ایم ڈی پی ایس اوشریک نہ ہوئے تو کارروائی قواعد کے تحت کی جائے گی۔ کمیٹی نے ایم ڈی پی ایس اوافسران اور ملازمین کی تنخواہوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ بحری جہازوں کے ذریعے بھی ملاوٹ شدہ تیل پاکستان پہنچا ،جتنی تنخواہ اور مراعات پی ایس او ایم ڈی اور افسران کو ملتی ہیں ، ذمہ داری اور فرض بھی اتنا ہی ادا کریں۔

سینیٹر باز محمد نے کہا کہ ملاوٹ شدہ پیٹرول عام فروخت ہورہا ہے۔ سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ 9سو کے قریب جعلی پیٹرول پمپ چل رہے ہیں۔ پی ایس او کے ڈی جی نے بتایاکہ 30موبائل یونٹس پیٹرول کے معیار کا معائنہ کرنے کے لیے چھاپے مارتے ہیں۔ خلاف ورزی پر نوٹس ، جرمانہ اور پیٹرول پمپ بند بھی کیے جاتے ہیں۔ پیٹرول اور ڈیز ل کی 60فیصد سمگلنگ ڈبہ پیٹرول اسٹیشنز پر ہوتی ہے۔

گاڑیوں میں ٹریکرز لگائے گئے ہیں۔ سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسی ٰ خیل نے کہا کہ اچانک معائنہ افسران کی پاکٹ منی کا ذریعہ بن جاتا ہے جس کی وجہ سے نتیجہ صفر ہے۔ کمیٹی نے ایم ڈی او جی ڈی سی ایل کی مستقل تعیناتی نہ ہونے پر تحفظا ت کا اظہار کیا۔ سیکرٹری پیڑولیم نے بتایا کہ ایم ڈی کی تعیناتی کے لیے تمام مراحل مکمل ہوگئے ہیں۔ناموں کی سمری جلد وزیر اعظم کو بجھوائیں گے۔

کمیٹی نے بلوچستان میں تیل و گیس اور دوسرے قدرتی وسائل کی تلاش سے متعلق 5سالہ ریکارڈ طلب کرلیا۔ قائم مقام ایم ڈی او ڈی سی ایل نے بتا یا کہ 2014تک بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے سروے نہیں ہوسکا۔2015سے بلوچستان میں شان ، خاران ، پسنی اور گوادر میں سیسمک سروے پر پہلی دفعہ بڑا بجٹ استعمال کیا گیا۔ آئندہ اجلاس میں او جی ڈی سی ایل سے بلوچستان میں سروے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی گئی۔

جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے ایم ڈی نے بتایا کہ بلوچستان میں دنیا کی مہنگی ترین دھات مولی بینیم دریافت ہوئی ہے۔ جس کی قیمت ایک لاکھ ڈالر فی ٹن ہے یہ دھات خلائی جہازوں میں استعمال ہوتی ہے۔ دنیا میں سونے کے ذخائر کی راہداری میں بلوچستان بھی شامل ہے۔ 36نئی قدرتی دھاتیں دریافت ہوئی ہیں۔ ٹیتھین میٹالک کے علاوہ دربنچاہ، کوہ دلیل ، مشقی چاہ میں بھی سروے اور تلاش جاری ہے۔

جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی دو الگ الگ ٹیمیں کل سے آواران اور موسیٰ خیل کا دورہ شروع کررہی ہیں۔ سینیٹر نثا ر محمد نے کہا کہ سوات کا زمرد پتھر مالاکنڈ او ر باجوڑ کے درمیان موجود پہاڑ میں بھی قدرتی مہنگے پتھر موجود ہیں۔نکالنے کے لیے کوشش کی جائے۔ سینیٹر اعظم خان موسی ٰ نے کہا کہ موسیٰ خیل میں دنیا کا بہترین کوئلہ موجود ہے۔پیداوار کے لیے کوشش ہونی چاہیے۔

کمیٹی نے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی کارکردگی کو سراہا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ وزارت پ یٹرولیم سے ملحقہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی اجلاس متواتر منعقد کیے جائیں گے۔ اجلاس میںسینیٹرز سردار اعظم خان موسیٰ خیل ، باز محمد خان کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم، قائم مقام ایم ڈی او جی ڈی سی ایل، ڈی جی پی ایس او،ڈی جی جیالوجیکل سروے آف پاکستان اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ (و خ )