حافظ سعید پر پابندی پالیسی فیصلہ ہے ۔ بلاگرز کی گمشدگی سے پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر

حافظ سعید پر پابندی کا فیصلہ ریاست نے قومی مفاد میں کیا۔ حافظ سعید سے متعلق اداروں کو بہت کام کرنا ہو گا۔ ملکی مفاد کے لیے آئینی استحکام ضروری ہے۔ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں۔ پاکستان کسی ملک سے جنگ کرنے کا خواہشمند نہیں ہے ۔ ہماری جنگ نہ کرنے کی خواہش کو کمزوری نہ سمجا جائے، جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیا جائے گا۔ ڈان لیکس سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی میڈیا کو بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 31 جنوری 2017 15:41

حافظ سعید پر پابندی پالیسی فیصلہ ہے ۔ بلاگرز کی گمشدگی سے پاک فوج کا ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جنوری 2017ء) : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ حافظ سعید پر پابندی پالیسی فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید پر پابندی کا فیصلہ ریاست نے قومی مفاد میں کیا۔ حافظ سعید سے متعلق اداروں کو بہت کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مزید ایک دو دن انتظار کریں گے جس کے بعد متعلقہ آفس حافظ سعید سے متعلق مزید بتائیں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ملکی مفاد کے لیے آئینی استحکام ضروری ہے اور ملکی مفاد ہر چیز پر مقدم ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بلاگرز کی گمشدگی سے متعلق پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کراچی آپریشن سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کراچی میں اب تک 9 ہزار آپریشن کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں نوے فیصد کمی آئی۔

بھارت سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت ایک ہمسایہ ملک ہے ۔ پاکستان کسی ملک سے جنگ نہیں بلکہ مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ رچایا۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ لہٰذا جنگ نہ کرنے کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسائل کا حل پُر امن طریقے سے چاہتے ہیں، مگر عزت و وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ایک منصوبے کے تحت سرحد پر بد امنی پھیلا رہا ہے۔لائن آف کنٹرول پر بھارتی خلاف ورزی کے نتیجے میں پاکستان کے 46 شہری شہید ہوئے جبکہ پاکستان کی جوابی کارروائی میں بھارت کے 40 فوجی مارے گئے۔ پاکستان کے بھر پور جواب سے سرحد پر حالات میں بہتری آئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگرچہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھر پور جواب دیا جائے گا۔

بھارت کولڈ اسٹارٹ کرے یا نہ کرے ہم ہر وقت تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کومبنگ آپریشن جاری رہیں گے تاکہ ملک میں بچے کھچے دہشتگردوں کا صفایا کیا جا سکے۔ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال تشویش ہے۔ ٹی ٹی پی کی قیادت عرصہ دراز سے افغانستان میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے شانہ بشانہ موجود ہیں۔ افغانستان سمیت خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ہم نے اپنی طرف کا جبکہ افغانستان نے اپنی طرف کا کام کرنا ہے۔ افغانستان کی جانب سے بارڈر میجمنٹ کمزور ہے۔پاک افغان سرحد پر ایف سی کے مزید 29ونگز بنائے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان میں کوآرڈینیشن کے بعد آرمی چیف افغانستان جائیں گے ۔ ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیئے جو ہو سکتا ہے کریں گے۔

افغان قیادت کو بھی کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ افغانستان کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔ افغسانستان میں ہونے والی دہشتگرد کارروائیوں میں پاکستان کسی طور ملوث نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنے مورچے کا سپاہی ہے۔قوم کو متحد کرنے اور دہشتگردوں کا بیانیہ رد کرنے میں میڈیا کے کردار کو سراہتے ہیں۔

پاک فوج مردم شماری میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر سلامتی کے امور ادا کرتی رہے گی۔پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہر کارروائی کی ہے۔کارروائیوں کے نتیجے میں زیادہ تر دہشتگرد مارے گئے باقی افغانستان میں روپوش ہو گئے۔ فاٹا میں دہشتگردوں کی پنا گاہوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی صورتحال اب اتنی خراب نہیں جتنی آج سے چند سال قبل تھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان میں تین ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشنز کیے گئے، بلوچستان میں کامیابی کے سفر میں بلوچ بھائیوں نے قربانیاں دیں۔ قومی یکجہتی میں ہی سب کی بھلائی ہے کیونکہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قومی مفاد ہمارے لیے ہر چیز پر مقدم ہے۔ کلبھوشن یادیو سے متعلق جنرل آصف غفور نے بتایا کہ کلبھوشن سے متعلق حکومت پاکستان نے بھارت سے رابطہ کیا ہے۔

کلبھوشن یادیو سے متعلق ریاستی قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔ پاک فوج میں سپاہیوں اور ان کے خاندانوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج میں سپاہیوں کا سب سے زیادہ خیال رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ایک خاندان کی طرح ہے ، پاک فوج میں سپاہیوں کا جتنا خیال رکھا جاتا ہے اتنا خیال افواج پاکستان میں کسی کا نہیں رکھا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ جب جب آرمی چیف ملتان گئے تو آپ سب نے ان کی وہاں جوانوں کے ساتھ لی گئی تصاویر دیکھی ہوں گی۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ پاک فوج ایک خاندان کی طرح ہے۔ ڈان لیکس سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈان لیکس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ حساس معاملات پر قیاس آرائیوں سےملک کو نقصان ہوتا ہے ۔ متنازعہ خبر کی تحقیقات کی رپورٹ جلد جاری کر دی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ملٹری کورٹس نے اچھا کام کیا اور اب ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلہ حکومت کرے گی۔فوجی عدالتوں پر حکومتی فیصلے کے مطابق گے بڑھیں گے۔دہشتگردی کے خلاف جنگ کو سراہتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج ہم گذشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں بہت بہتر حالات میں کھڑے ہیں۔ اگر ریاست کا کوئی مقصد نہ ہوتا تو ہم آج بھی 2001ء والی جگہ پر کھڑے ہوتے۔ انہوں نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے پر میڈیا اور عوام کو بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملک میں قیام امن کے لیے فورسز سمیت ملک کے ہر فرد نے اپنا کردار ادا کیا لیکن دہشتگردوں کے خلاف ہماری جنگ ابھی جاری ہے۔