وزیراعظم کے قائم کردہ انڈومنٹ فنڈکا ایک حصہ خطاطی کی ترویج، خطاطوں کی فلاح وبہود کیلئے استعمال ہوگا، عرفان صدیقی

خطاطی کے فن کی ترویج کیلئے باضابطہ ادارے کی تشکیل اور جامع نظام وضع کریں گے، جلد بین الاقوامی نمائش منعقدکریں گے جس میں پوری دنیا سے خطاط حصہ لیں گے، قومی خطاطی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 24 جنوری 2017 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2017ء) وزیراعظم کے مشیر قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ پچاس کروڑ روپے کے انڈومنٹ فنڈ کو اہل قلم اور فنکاروں کے علاوہ خطاطوں کی فلاح وبہود اور اس عظیم اسلامی فن کے فروغ کے لئے استعمال کیاجائے گا۔ خطاطی کے فن کی ترویج کے لئے باضابطہ ادارے کی تشکیل اور جامع نظام کریں گے۔

وہ منگل کو قومی خطاطی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں منعقدہ تین روزہ قومی خطاطی نمائش کا اہتمام قومی تاریخ وادبی ورثہ نے نیشنل بک فائونڈیشن (این بی ایف) کے اشتراک سے کیا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ اسلامی تاریخ، آرٹ اور کلچر کے بارے میں اسلامی کانفرنس تنظیم کے تحقیقی ادارے (آئی آر سی آئی سی ای) کے تعاون سے جلد ہی ایک بین الاقوامی نمائش کا اہتمام کیاجائے گا جس میں پوری دنیا سے خطاط حصہ لیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یہ قومی نمائش کسی سرکاری ادارے کی جانب سے اپنی نوعیت کی پہلی نمائش ہے جس میں ملک بھر سے خطاط حصہ لے رہے ہیں۔یہ فن وحی الہی کی ترویج کا ذریعہ ہے اور صدیوں سے مسلسل نشوونما پارہا ہے۔ اس فن کی ترویج میں پاکستانی خطاطوں کا نمایاں مقام ہے جن میں سے ایک استاد شفیق الزمان ہیں جنہیں مسجد نبوی ؐکی جالیوں پر خطاطی کی سعادت ملی۔

اس نمائش کی بدولت نوجوان خطاطوں اور خواتین کی بھی حوصلہ افزائی مقصود ہے جن کے فن پارے اس نمائش میں رکھے گئے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کی تخلیق میں صدرمملکت کی سوچ کا بڑا حصہ ہے اور ان کی جانب سے علمی وادبی فروغ کی سرگرمیوں میں سرپرستی اس شعبے سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خطاطی کے فن کے فروغ کے لئے ایک الگ ادارہ کی تشکیل بھی ہمارے زیرغور ہے۔

وزیراعظم نے جو انڈومنٹ فنڈ قائم ہے ، اس کے وسائل کا ایک حصہ خطاطی کی ترویج اور اس فن سے وابستہ افراد کی فلاح وبہود کے لئے بروئے کار لائیں گے۔ ایک الگ نظام وضع کریں گے تاکہ ان اہل فن کی قدرافزائی ہو اور ہم ان کی دیکھ بھال کرسکیں اور اس روایت کو زندہ رکھا جاسکے جس نے اپنے اندر بہت سے فنون کو سمیٹ لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :