پارلیمانی کمیٹی احتساب قوانین میں قومی احتساب کمیشن کی تشکیل کے طریقہ کار بارے سیاسی جماعتوں سے تجاویز طلب

متعلقہ ممبران کو این اے سی کے چیئرمین ‘ ڈپٹی چیئرمین ا ور اراکین کی اہلیت ‘ تعیناتی کے ضابطہ کار پر 2 فروری کو آئندہ اجلاس میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت پارلیمانی کمیٹی کو خیبر پختونخوا سمیت احتساب کے ملکی قوانین پر بریفنگ ، آئندہ اجلاس میں چین اور مغربی ممالک کے قوانین کے مسودے بھی طلب احتساب کمیشن کی تشکیل بارے چیئرمین سینٹ کا باضابطہ خط کمیٹی کو مل گیا ، چیئرمین سینیٹ نے نیب کی نگرانی کیلئے وفاقی احتساب کمیشن کے قیام کی تجویز دیدی کمیٹی چاہتی ہے ایسا احتساب کمیشن بنے جو مکمل طور پر انتظامی اور مالی حوالے سے آزاد و خود مختار ہو، وزیر قانون ز اہد حامد کی میڈیاکو بریفنگ

منگل 24 جنوری 2017 20:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قوانین میں قومی احتساب کمیشن کی تشکیل کے طریقہ کار کے بارے میں سیاسی جماعتوں سے تجاویز طلب کر لی گئیں ،ان جماعتوں کے کمیٹی میں موجود اراکین سے قومی احتساب کمیشن کے چیئرمین ‘ ڈپٹی چیئرمین ا ور اراکین کی اہلیت ‘ تعیناتی کے ضابطہ کار پر 2 فروری کو آئندہ اجلاس میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، پارلیمانی کمیٹی کو احتساب کے ملکی قوانین بشمول خیبر پختونخوا کے احتساب قوانین پر بریفنگ دیدی گئی ۔

آئندہ اجلاس میں چین اور مغربی ممالک کے قوانین کے مسودے بھی طلب کر لئے گئے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

(جاری ہے)

تمام متعلقہ جماعتوں کے اراکین شریک ہوئے۔ وزارت قانون و انصاف کی طرف سے کمیٹی اراکین کو انسداد کرپشن کے حوالے سے دیگر ممالک ملائشیاء ‘ بنگلہ دیش ‘ بھارت ‘ سری لنکا کے قوانین پر بریفنگ دی گئی۔

دوسرے مرحلہ میں چین ‘ سائوتھ کوریا اور مغربی ممالک کے قوانین پر بریفنگ دی جائے گی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ کمیٹی کو قیام پاکستان کے بعد بننے والے کرپشن ایکٹ ’’ پروڈا‘ ایب ڈو‘‘ جو کہ سیاستدانوں کی نااہلی کیلئے بنائے گئے تھے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح 1996ء میں آنے والے آرڈیننس اور اس کے تحت بننے والے ایکٹ ماضی میں احتساب قانون وضع کرنے کیلئے پاکستان مسلم لگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں ہونے والے مذاکرات ‘ کرپشن میں ملوث افراد کی نااہلی اور رقوم کی رضاکارانہ واپسی‘ کرپشن مقدمات کے ٹائم فریم اور 1999ء کے نیب آرڈیننس پر تفصیل سے بریفنگ دیدی گئی ہے۔

قومی احتساب بیورو کر اسٹرکچر سے آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ آئندہ اجلاس میں نیب کے تحت سزائوں کی شقوں سے آگاہ کیا جائیگا۔ خیبر پختونخوا میں احتساب کمیشن کے قیام ‘ سلیکشن کمیٹی کی تشکیل سے متعلقہ طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی میں عوامی عہدیداروں کے ساتھ تمام سرکاری ملازمین کو سالانہ بنیادوں پر اپنے ا ثاثے ظاہر کرنے کا پابند بنانے کی شق پر اتفاق کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی چاہتی ہے کہ ایسا احتساب کمیشن بنے جو مکمل طور پر انتظامی اور مالی حوالے سے آزاد و خود مختار ہو اور اپنی کارروائیاں آزادانہ طریقے سے کر سکے اور قومی خزانے سے لوٹی گئی رقوم کی واپسی اور سخت سزائوں کے حوالے سے کسی سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ احتساب کمیشن میں چیئرمین ‘ ڈپٹی چیئرمین ممبر اکائونٹس و ممبر لیگل کی مدت 3 سال ہو گی۔

اس میں کوئی توسیع نہیں ہو گی اور احتساب کمیشن کا کوئی رکن 2 سال تک کوئی عہدہ حاصل نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ احتساب کمیشن کی تشکیل کے بارے میں چیئرمین سینٹ کا خط کمیٹی کو مل گیا ہے جس سے اراکین کو آگاہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے نیب کی نگرانی کیلئے وفاقی احتساب کمیشن کے قیام کی تجویز دی ہے جس کے تحت کمیشن یہ فیصلہ کر سکے گا کہ نیب کو کس کیخلاف اور کون سا بدعنوانی کا مقدمہ قائم کرنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک دی جانے والی بریفنگ کے حوالے سے یہی کہہ سکتا ہوں کہ کمیٹی میں کوئی اختلاف رائے سامنے نہیں آیا۔ آئندہ اجلاس 2 فروری کو ہو گا…(رانا+ ا ع)