سپریم کورٹ نے مریم نواز کا نیا تحریر ی بیان مسترد کردیا-حسین نواز نے دو شادیاں کی ہیں اور دونوں بیگمات مختلف قومیتوں کی حامل ہیں- لندن فلیٹس حسین نواز کے زیر استعمال ہیں اور اس کی ملکیت بھی حسین نواز کی ہے-مریم نوازکا تحریر ی بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 جنوری 2017 16:11

سپریم کورٹ نے مریم نواز کا نیا تحریر ی بیان مسترد کردیا-حسین نواز نے ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24جنوری۔2017ء) وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سپریم کورٹ میں لندن فلیٹس سے متعلق اضافی دستاویز جمع کرا ئی ہیں۔مریم نواز کی جانب سے ان کے وکیل شاہد حامد نے سپریم کورٹ میں لندن کے فلیٹس سے متعلق اضافی دستاویزات جمع کرائی ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے اپنا نیا تحریری جواب میں داخل کرایا ہے۔

مریم نواز نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ حسین نواز میرے بڑا بھائی اور مجھے بہت عزیز ہیں، حسین نواز اپنے دادا جان کو بھی بہت عزیز رہے، حسین نواز نے دو شادیاں کی ہیں اور دونوں بیگمات مختلف قومیتوں کی حامل ہیں، ان کی پہلی بیوی سے 4 جب کہ دوسری سے 3 بچے ہیں، حسین نواز چاہتے تھے کہ ان کی جائیداد خاندان میں شریعت کے مطابق تقسیم ہو، حسین نواز منروا فنانشل سروسز سے رابطے میں تھے لیکن بھائی کی درخواست پر منروا کمپنی کے ساتھ روابط کی اتھارٹی قبول کی، اس کے باوجود میں نے آج تک منروا کمپنی کا دورہ نہیں کیا اور نا ہی اس کمپنی کے کسی ملازم سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کی صاحبزادی نے اپنے جواب میں کہا کہ جلا وطنی کے دوران اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ جدہ میں مقیم رہی، لندن فلیٹس حسین نواز کے زیر استعمال ہیں اور اس کی ملکیت بھی حسین نواز کی ہے، حسین نواز اور الثانی خاندان کے درمیان سیٹلمنٹ جنوری 2006 میں ہوئی، سیٹلمنٹ کے بعد منروا کے ڈائریکٹرز کو تعینات کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ منروا ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے عمل کے بعد کی گئی۔

تحریک انصاف کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ دستاویزات پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدالت میں داخل کردہ دستاویزات ناصرف غلط ہیں بلکہ ان کی کوئی قانونی حیثیت بھی نہیں، پی ٹی آئی کو دستاویزات کی حقیقت ثابت کرنے کے لیے ثبوت دینا ہوں گے۔ میں ان دستاویزات پرمزید اعتراضات کا قانونی حق رکھتی ہوں اور دوران سماعت ہی ان کو غلط ثابت کروں گی۔بیان میں مریم نوازنے مزیدکہا کہ میں شادی شدہ خاتون ہوں، میرے تین بچے ہیں جن میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، میرے شوہر نے 1986 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا، 1992 میں حاضرسروس کیپٹن سے میری شادی ہوئی، 1992 کے بعد سے میں کبھی بھی اپنے والد کے زیرکفالت نہیں رہی، میرے خاوند نے بعدازاں سول سروس جوائن کرلی لیکن انہیں غیر قانونی طور پر ملازمت سے برطرف کیا گیا۔

میرے شوہر1986سے ٹیکس ادا کررہے ہیں، ان کی آمدن کی تمام تفصیلات عدالت کو فراہم کردی ہیں۔مریم نواز کا اپنے تحریری بیان میں کہنا تھا کہ 2007 میں جلاوطنی ختم کرکے واپس آئے اور شمیم ایگری فارم میں رہائش اختیارکی، جن کی مالک میری دادی تھیں، میرے شوہر 2008 اور 2013 میں ایم این اے منتخب ہوئے۔ میرے والد نے مجھے جو بھی قیمتی تحائف دیے وہ والد کی شفقت کے تحت دیے اوراس میں والدہ اوربھائیوں کی رضامندی بھی شامل تھی۔

میں کبھی بھی لندن فلیٹس کی بینیفشل اونر نہیں رہی اور نا ہی کبھی ان سے کوئی مالی فائدہ حاصل کیا ہے۔ عدالت نے مریم نواز کا پیش کردہ بیان اس پردستخط نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ دستخط کے بغیر مریم نواز کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بنچ پاناما کیس کی سماعت کررہا ہے -