سعودی عرب میں بڑی کمپنیوں کے کمپوٹرز ”شمعون وائرس“ کے حملوں کی زدہ میں ‘حکومت نے وارننگ جاری کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 جنوری 2017 15:55

سعودی عرب میں بڑی کمپنیوں کے کمپوٹرز ”شمعون وائرس“ کے حملوں کی زدہ ..

ریاض(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24جنوری۔2017ء) سعودی عرب نے تیل اور گیس کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ ”شمعون وائرس“ دوبارہ آچکا ہے، جو کمپیوٹر پر حملہ کرکے اس کی ہارڈ ڈسک کو نقصان پہنچاتا ہے۔رپورٹس کے مطابق اس وائرس نے ایک کیمیکل کمپنی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اس کے نیٹ ورک میں خرابی پیدا ہوئی۔ ٹیلی کام اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے الرٹ میں متعلقہ کمپنیوں کو وائرس”شمعون“ سے خبردار کیا گیا ہے، جو اس سے قبل 2012 میں بھی سعودی عرب کی تیل اور گیس کمپنیوں کے ہزاروں کمپیوٹرز کو ناکارہ بنا چکا تھا۔

شمعون وائرس، کمپیوٹر کے ماسٹر بوٹ ریکارڈ پر اثرانداز ہوکر اسے اتنا ناکارہ بنادیتا ہے کہ وہ پھر اسٹارٹ ہی نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

یہ وائرس نیٹ ورک کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کرسکتا ہے اور ان میں موجود تمام فائلوں اورڈیٹا کو ختم کرسکتا ہے۔سابق امریکی ڈیفنس سیکریٹری لیون پنیٹا کے مطابق 2012 کا شمعون وائرس، نجی شعبے میں سب سے تباہ کن سائبر حملہ تھا۔

2012 میں سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو اور قطر کی قدرتی گیس پیدا کرنے والی کمپنی راس گیس سمیت دیگر کمپنیوں کے سسٹمز کی ڈرائیوز کو متاثر کرنے کے لیے جلتے ہوئے امریکی پرچم کا سہارا لیا گیا تھا۔امریکی سیکیورٹی محققین کے مطابق حالیہ حملوں میں گذشتہ برس ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 3 سالہ شامی مہاجر بچے ایلان کردی کی تصویر کا استعمال کیا جارہا ہے۔

2012 میں امریکی حکومت کے عہدے داروں نے یقین ظاہر کیا تھا کہ خلیجی ممالک کی کمپنیوں پر حملے کرنے والے ہیکروں کو ایرانی حکومت کی حمایت حاصل تھی تاہم ایران نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔ ایران کے قومی مرکز برائے سائبر اسپیس کے سیکرٹری مہدی بہاآبادی کا کہنا تھا کہ ایران پرسائبر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات سیاسی بنیاد پر لگائے جارہے ہیں اور ان کا تعلق امریکہ کے داخلی معاملات اور صدارتی انتخابات سے ہے۔دوسری جانب کراو¿ڈ اسٹرائیک نامی سیکیورٹی کمپنی کے نائب صدر ایڈم میئرز کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ شمعون ہیکرز 2012 میں مبینہ طور پر ایرانی حکومت کی ایماءپر کام کر رہے تھے اور اس بات کا امکان ہے کہ یہ جاری رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :