تہاڑجیل میں کشمیری نظربندوں کی بھوک ہڑتال، حریت کانفرنس کی عالمی ریڈکراس اورایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کی اپیل،تہاڑ جیل کو عملاً گوانتاناموبے اور ابو غریب کی جیلوں میں تبدیل کیاگیا ہے

تحریک حریت کی پارٹی رہنما کی گرفتاری کی مذمت ، دھونس اور دبائو سے تنازعہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی

منگل 24 جنوری 2017 13:06

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تہاڑ جیل میں نظربند کشمیری قیدیوں کی طرف سے جاری بھوک ہڑتال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی ریڈکراس کمیٹی اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کی حالتِ زار کا سنجیدہ نوٹس لیں اور جیل انتظامیہ کی طرف سے روا رکھے جارہے ناروا سلوک کو روکنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی تمام جیلوں اورباالخصوص تہاڑ جیل میں کشمیری نظربندوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیں ہر ممکن طریقے سے پریشان اور ہراساں کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تہاڑ جیل کے ہائی سکیورٹی زون میں نظربند کشمیری قیدی 18جنوری سے جیل پولیس کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر بھوک ہڑتال پر ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ جیل نمبر 3میں قیدیوں کی آپس میں کسی بات پر لڑائی ہوئی اور جیل حکام نے ان کے خلاف کارروائی کی تو کشمیری قیدیوں کو بھی نہیں بخشا گیا حالانکہ ان کا لڑائی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ترجمان نے جیل حکام کی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تہاڑ جیل کو عملاً گوانتاناموبے اور ابو غریب کی جیلوں میں تبدیل کیاگیا ہے اور یہاں کشمیری نظربندوں کو خاص طور پر مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کی ہر ممکن طریقے سے تذلیل اور تحقیر کی جارہی ہے۔

دریں اثناء تحریک حریت جموں وکشمیر نے پارٹی رہنما شیخ محمد رمضان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاریوں اور دھونس و دبائو سے تنازعہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔پارٹی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ موصوف ایک عمر رسیدہ شخص ہیں اور ان کا زیر زمین یا کسی غیر قانونی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں لیکن اپنے بنیادی حق آزادی کے لئے جس طرح ریاست کے تمام لوگ جدوجہد کررہے ہیں، شیخ محمد رمضان نے بھی وہی راستہ اختیار کیا ہے جو کوئی جرم نہیں۔

متعلقہ عنوان :