سینیٹ کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کی شدید مخالفت کے باوجود وزیر خارجہ کے عہدے کے لیے ریکس ٹلرسن کی نامزدگی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 جنوری 2017 11:38

سینیٹ کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کی شدید مخالفت کے باوجود وزیر خارجہ ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24جنوری۔2017ء) امریکہ میں سینیٹ کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ نے شدید مخالفت کے باوجود وزیر خارجہ کے عہدے کے لیے نامزدہ کردہ ریکس ٹلرسن کی منظوری دے دی ہے۔ووٹنگ میں کمیٹی کے تمام 11 ریپبلیکن ممبران نے ان کے حق میں ووٹ دیا جبکہ تمام 10 ڈیموکریٹ ممبران نے ریکس ٹیلرسن کے خلاف ووٹ دیا۔

اس سے قبل خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ کے عہدے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ، مائیک پوم پے تعینات ہوگئے۔ریاست کینسس سے تعلق رکھنے والے مائیک پوم پے کی مرکزی ذمہ داری امریکہ کے سب سے بڑے جاسوسی کے ادارے کی سربراہی کرنا ہوگی لیکن خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کا سب سے پہلا کام نئے صدر اور ایجنسی کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ ماضی میں سی آئی اے کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں جس کی وجہ ایجنسی کی جانب سے یہ الزام لگانا تھا کہ روس نے امریکی صدارتی انتخاب میں دخل اندازی کی۔ادھر صدر ٹرمپ کی کابینہ کے اہم رکن، وزیر دفاع جیمز میٹس نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس سٹولٹن برگ سے بات کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ امریکہ نیٹو کے ساتھ اپنے تعلقات اور مشترکہ مقاصد میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

جبکہ صدر ٹرمپ نے متعدد بار یہ کہا ہے کہ یہ الحاق اب اپنی اہمیت اور اثر رسوخ کھو چکا ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ صدر ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت امریکہ نے بحرالکاہل کے پار چند ممالک کے ساتھ خصوصی تجارتی معاہدہ ٹرانس پیشفک پارٹنرشپ (ٹی پی پی) ختم کر دیا ہے۔صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وائٹ ہاوس میں ان کی آمد کے پہلے دن ہی وہ اس معاہدے ٹرانس پیسفک پاٹنرشپ ڈیل (بحرالکاہل کے آر پار ہونے والے مشترکہ تجارت کے معاہدے) سے امریکہ کو باہر نکال لیں گے۔

صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے سے نکلنے کے صدارتی حکمنامے پر دستخط کرنے کے بعد کہا ہے کہ جو ابھی ہم نے کیا ہے وہ امریکی ورکروں کے لیے بہت بڑی چیز ہے۔خیال رہے کہ آسٹریلیا، ملائیشیا، جاپان، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور میکسیکو سمیت 12 ممالک اس عالمی تجارتی معاہدے میں شامل ہیں اور یہ ممالک دنیا کی 40 فیصد تجارت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ گزشتہ روز کاروباری شخصیات سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے متنبہ بھی کیا کہ وہ ایسی کمپنیوں پر بہت زیادہ سرحدی ٹیکس بھی عائد کر دیں گے جو اپنا پیداواری عمل امریکہ سے باہر منتقل کریں گی۔

متعلقہ عنوان :