زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ تدریسی و تحقیقی شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر مشترکہ اہداف کے حصول کے ساتھ انسانیت کو درپیش مسائل کے دیرپا حل کی راہ نکالی جائے گی،سابق امریکی سفیر

پیر 23 جنوری 2017 23:34

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2017ء) واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی امریکہ میں انٹرنیشنل پروگرامز کے نائب صدر و سابق امریکی سفیر ڈاکٹر آصف جاوید چوہدری نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ تدریسی و تحقیقی شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر مشترکہ اہداف کے حصول کے ساتھ ساتھ انسانیت کو درپیش فوڈ سیکورٹی‘ توانائی‘ پانی اور صحت کے جملہ مسائل کے دیرپا حل کی راہ نکالی جائے گی۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے نیو سنڈیکیٹ ہال میں وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں اور ڈینز و ڈائریکٹرز سے ملاقات میں ڈاکٹر آصف جاوید چوہدری نے کہا کہ واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں انٹرنیشنل پروگرامز کو توسیع دے کر آئندہ 10 برسوں میں وہاں انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کی شرح کو 7فیصد سے بڑھا کر 20فیصد تک لیجایا جائے گا جس کیلئے بین الاقوامی سطح پر کام شروع کر دیاگیاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1980ء کی دہائی میں واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں حصول علم کیلئے داخلہ کے وقت انہیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ دیرینہ تعاون کے بارے میں بتادیا گیا تھا اور وہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم و تحقیق کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر دونوں جامعات ترقی میں ایک دوسرے کی معاون بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اداروں کے مابین بہت سے اُمور میں یکساں دلچسپی اور رغبت پائی جاتی ہے لہٰذاایک دوسرے کے تجربات و مشاہدات اور کامیابیوں سے سیکھنے کے مواقعوں سے فائدہ اُٹھایا جانا چاہئے۔

ڈاکٹر آصف جاوید چوہدری نے کہا کہ آج انسانیت کو فوڈ سیکورٹی‘ صحت‘ پانی اور توانائی کے یکساں چیلنجز درپیش ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ عظیم تر مقصد کیلئے جغرافیائی ‘ لسانی‘ رنگ و نسل سے بالاترہوکر ایک دوسرے کی مددکی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی کا گلوبل کیمپس اس حوالے سے منفرد پہچان رکھتا ہے کہ آن لائن ٹیچنگ کے باوجود گریجوایٹس کو وہی ڈگری عطاء کی جاتی ہے جو ریگولر کلاس روم میں پڑھنے والے نوجوانوں کے حوالے کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں اکنامک ڈویلپمنٹ کونسل قائم کر دی گئی ہے تاکہ سوسائٹی پر یونیورسٹی تعلیم اور کاروباری مواقعو ں کے اثرات کا دائرہ بڑھاتے ہوئے لوگوں کے معیار زندگی میں اضافہ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جامعہ دنیا میں 49ویں پوزیشن پر فائزہے جسے وہ آئندہ چند برسوں میں 25بہترین یونیورسٹیوں میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ زرعی کالج اور ویٹرنری میڈیسن کالج کے ساتھ ساتھ واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی امریکہ کی چند جامعات میں سے ایک ہے جس کے پاس نیوکلیئرپاور پلانٹ اور نیوکلیئر ریکٹر کی سہولت موجود ہے تاکہ انجینئرنگ کے شعبہ میں ترقی باصلاحیت افرادی قوت تیار کی جا سکے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ زرعی یونیوسٹی امریکی رینکنگ کے مطابق ایگریکلچرل سائنسز میں بہترین پبلی کیشنز کی بنیاد پر دنیا کی 21ویں بہترین کے طو رپر بہت سے امریکی یونیورسٹیاں پر سبقت حاصل کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی دوسری یونیورسٹی کا کوئی بھی پروگرام دنیا کے 100بہترین پروگرامز میں شامل نہیں ہے تاہم زرعی یونیورسٹی ٹائمز‘ تائیوان اور کیو ایس رینکنگ میں دنیا کی بہترین جامعات کی فہرست کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جامعات کو باقاعدہ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط سے قبل باہمی تعاون کے فروغ کیلئے مشترکہ اہداف اور دوسری ترجیحات پر مبنی دلچسپی کی دستاویزات پر دستخط کرلینے چاہئیں۔

انہوں نے بتایا کہ 1958ء میں زرعی کالج کو یونیورسٹی بنانے کیلئے واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی پل مین امریکہ سے باقاعدہ معاہدے کے بعد ایک درجن سے زائد امریکی ماہرین نے امریکن لینڈ گرانٹ ماڈل کے تحت یونیورسٹی کے تدریسی و تحقیقی خدوخال اور انفراسٹرکچرڈیزائننگ میں مقامی لوگوں کی رہنمائی کی ۔ انہوں نے بتایاکہ یونیورسٹی نے حال ہی میں 101اختراعات پر مبنی کتاب شائع کی ہے جس میںنئے کاروباری امکانات ‘ دیہی و معاشی ترقی اور سوسائٹی میں مثبت تبدیلی کے نسخہ ہائے کیمیا موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 1906ء میں اس دھرتی پر زرعی کالج کے قیام کا مقصدہی بیکار بڑی زمینوں کو نہروں کی کھدائی کے ذریعے آباد کرنا اور یہاں زرعی پیداوار میں اضافہ کے ذریعے بھوک کا خاتمہ تھاجبکہ آج 110سال کے بعد بھی دنیا کے مختلف ممالک میں فوڈ سیکورٹی کے چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لاتے ہو ئے کھانے کی عادات بھی بدلنا ہونگی جبکہ خوراک کی یکساں اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتے ہوئے بھوکے انسانوں کیلئے خوراک کا بندوبست کرنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کی امریکن کالونی آج بھی واشنگٹن سے آنیوالے مہمانوں کیلئے خصوصی دلچسپی اور کشش کا باعث ہوتی ہے کہ وہاں یونیورسٹی کے ا بتدائی سالوں میں امریکی ماہرین نے دس سال سے زائد عرصہ قیام کیا تھا۔ڈاکٹر آصف جاویدچوہدری نے بعد ازاں پرنسپل آفیسرتعلقات عامہ ڈاکٹر محمد جلال عارف کے ہمراہ لائبریری‘ سوشل سائنسز‘ زراعت‘ زرعی انجینئرنگ و ٹیکنالوجی‘ ویٹرنری سائنس ‘ اُمور حیوانات ‘ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنسز اور بنیادی سائنسز کی کلیہ جات کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں متعلقہ کلیہ کی سطح پر کی جانیوالی تعلیمی و تحقیقی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی سے ممکنہ تعاون کے اُمور پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

متعلقہ عنوان :