سندھ اسمبلی ؛ صوبائی وزیرامداد پتافی نے مسلم لیگ (فنکشنل) کی رکن نصرت سحر عباسی سے معافی مانگ لی

پیر 23 جنوری 2017 23:04

سندھ اسمبلی ؛ صوبائی وزیرامداد پتافی نے مسلم لیگ (فنکشنل) کی رکن نصرت ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2017ء) سندھ اسمبلی کے گذشتہ اجلاس میں صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی کی جانب سے مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون نصرت سحر عباسی کے حوالے سے ریمارکس پر جو تنازع کھڑا ہوا تھا ، پیر کو ایوان میںاس وقت ختم ہو گیا ، جب امداد پتافی نے سندھ کی روایت کے مطابق نصرت سحر عباسی کی نشست پر جا کر ان کے سر پر چادر ڈالی اور بھرے ایوان میں ان سے معافی مانگی ۔

نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ میری بڑی دل آزاری ہوئی تھی ، لیکن اب جبکہ متعلقہ رکن نے معافی مانگ لی ہے اور سندھ کی روایت کے مطابق مجھے بہن کا درجہ دیتے ہوئے میرے سر پر چادر ڈالی ہے تو میں سندھ کی روایت کی پاسداری کرنے پر مجبور ہوں اور یہ معاملہ اب یہیں ختم کر دینا چاہتی ہوں۔

(جاری ہے)

دو روز کے وقفہ کے بعد جب سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو تلاوت کلام پاک ، نعت خوانی اور فاتحہ خوانی کے بعد صوبائی وزیر امداد پتافی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور ذاتی نکتہ وضاحت پر ڈپٹی اسپیکر سے بات کرنے کی اجازت مانگی ، جو انہیں دے دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں جمعہ کو جو افسوس ناک واقعہ ہوا ، اس پر میں معذرت خواہ ہوں ۔ ابھی انہوں نے اپنی بات مکمل نہیں کی تھی کہ اپوزیشن کے ارکان اور متاثرہ خاتون رکن نصرت سحر عباسی کی جانب سے ایوان میں شور شرابہ شروع کر دیا گیا ۔ ڈپٹی اسپیکر نے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں ۔ وہ صوبائی وزیر امداد پتافی کو بات کرنے کی اجازت دے چلی ہیں ۔

ان کو وضاحت کرنے دیں ۔ شہلا رضا نے کہا کہ جمعہ کو ایوان میں جو باتیں ہوئی تھیں ، وہ ایوان کی کارروائی سے انہیں پہلے ہی حذف کرا چکی ہیں ۔ اس موقع پر ایوان میں مسلسل شور شرابہ ہوتا رہا اور نصرت سحر عباسی اپنی نشست سے اٹھ کر قائم مقام اسپیکر کی نشست کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئیں ۔ ان کی حمایت میں اپوزیشن کے دیگر ارکان بھی اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہو گئے ۔

اس دوران صوبائی وزیر امداد پتافی پیپلز پارٹی کے ارکان کے ہمراہ جن میں خواتین ارکان بھی شامل تھیں ، وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے پیپلز پارٹی کی رکن ارم خالد سے ایک سرخ رنگ کی چادر لے کر نصر ت سحر کے سر پر ڈالی ۔ اس دوران ایوان میں شور شرابے کے باعث قائم مقام اسپیکر شہلا رضا نے ایوان کی کارروائی 10 منٹ کے ملتوی کر دی ۔ 14 منٹ بعد جب اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو صوبائی وزیر امداد پتافی پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کے ہمراہ جن میں خواتین ارکان بھی شامل تھیں ۔

نصرت سحر عباسی کی نشست پر گئے ۔ اور انہوں نے ان کے سرپر سندھ کی روایت کے مطابق چادر ڈالی اور دست بدستہ ان سے معافی بھی مانگی ۔ بعد میں اپنی نشست پر آ کر امداد پتافی نے کہا کہ میں انسان ہوں ۔ انسان سے ہی غلطیاں ہوتی ہیں ۔ جمعہ کو جو کچھ ہوا ، اس پر میں پورے ایوان سے اور معزز رکن نصرت سحر عباسی سے معافی کا طلب گار ہوں اور میں نے سندھ کی روایت کے مطابق ان کی نشست پر جا کر ان کے سر پر چادر ڈالی ہے ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہا کہ جمعہ کو جو کچھ ہوا اس سے نہ صرف میری ، میرے پورے خاندان کی ، میرے بیٹے کی اور سندھ کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے ۔ اگر ڈپٹی اسپیکر ایوان میں موجود سینئر پارلیمنٹیرین اسی وقت مداخلت کرتے تو اس چیز کو روک لیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی جیسے مقدس ایوان میں ہم سندھ کی ماؤں بہنوں کی عزت و ناموس کی بات کرتے ہیں ۔

اگر ایوان میں کسی خاتون کو ہراساں کیا جائے اور اس کے خلاف ریمارکس دیئے جائیں تو پھر ایوان سے باہر موجود خواتین کو ہم کیا تحفط فراہم کر سکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی چیز سے مجبور ہو کر میں نے اسٹینڈ لیا اور آج انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کر آئی تھی اور میں نے فیصلہ کیا تھا کہ دو روز میں انصاف نہ ملا تو خود کو جلادوں گی ۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، ان کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے معاملے کی سنجیدگی کا احساس کیا ۔

نصرت سحر عباسی نے سندھ کے عوام ، سول سوسائٹی اور دیگر تمام لوگوں کا جنہوں نے ان کی حمایت میں آواز بلند کی اور احتجاج کے لیے روڈوں پر نکلے ۔ انہوں نے کہا کہ اب چونکہ متعلقہ رکن نے ان کے سرپر سندھ کی روایت کے مطابق چادر ڈال دی ہے تو ان کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ سندھ کی برسوں سے چلی آئی اس روایت سے رو گردانی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ کی اس چادر کے صدقے اس معاملے کو اب ختم کرتی ہوں ۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے کہا کہ وہ کم از کم اپنے ارکان کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ خواتین ارکان کا احترام کریں اور اس ایوان میں موجود خواتین خود کو محفوظ تصور کریں ۔ پیر کو ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے قبل جب نصرت سحر عباسی سندھ پہنچی تو ان کے ہاتھ میں پٹرول سے بھری ہوئی ایک بوتل تھی ۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر دو روز کے اندر پیپلز پارٹی کی قیادت اور حکومت سندھ نے امداد پتافی کے خلاف کارروائی نہ کی تو وہ احتجاجاً خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا لیں گی ۔ ایوان میں جانے سے قبل انہوں نے پٹرول کی بھری ہوئی بوتل اپنی گاڑی میں رکھوا دی تھی۔

متعلقہ عنوان :