ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب سمیت معاشرہ کے تمام طبقوں کی ذمہ داری ہے ،ْچیئر مین نیب قمر زمان چوہدری

نیب کو 16 سال کے دوران افراد اور نجی و سرکاری اداروں کی جانب سے 3 لاکھ 26 ہزار 694 شکایات موصول ہوئیں ،ْخطاب

پیر 23 جنوری 2017 22:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب سمیت معاشرہ کے تمام طبقوں کی ذمہ داری ہے۔ وہ پیر کو نیب راولپنڈی بیورو کے دورہ کے موقع پر نیب افسران سے خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ پہلی بار پلاننگ کمیشن نے 11 ویں پانچ سالہ منصوبہ میں نظم و نسق کے تناظر میں ترقیاتی ایجنڈے میں انسداد بدعنوانی کو حصہ کے طور پر شامل کیا ہے جس سے بدعنوانی کی روک تھام کے 11 ویں پانچ سالہ منصوبہ کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو گذشتہ 16 سال کے دوران افراد اور نجی و سرکاری اداروں کی جانب سے 3 لاکھ 26 ہزار 694 شکایات موصول ہوئیں۔

(جاری ہے)

اس عرصہ کے دوران نیب نے 10992 شکایات کی جانچ پڑتال، 7303 انکوائریاں اور 3648 انوسٹی گیشنز نمٹائیں جبکہ احتساب عدالتوں میں 2667 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے گئے ،ْ سزاء کی شرح 76 فیصد ہے۔ نیب بڑے پیمانے پر مالی کمپنیوں کے فراڈ، بینک فراڈ، بینک نادہندگی، سرکاری ملازمین کی خوردبرد اور اختیارات کے مقدمات کو دیکھتا ہے۔

نیب نے اپنے تمام بیوروز کی خامیوں اور خوبیوں کا جائزہ لینے کیلئے 2014ء میں جزوی مقداری گریڈنگ سسٹم وضع کیا، اس نظام سے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملی ہے اور یہ اب نیب کے کام کرنے کے نظام کا باقاعدہ حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب شکایت کی بنیاد پر کارروائی کرتا ہے، نیب کا تفتیش کا طریقہ کار تین مراحل پر مشتمل ہے جن میں شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن شامل ہے۔

گذشتہ اڑھائی سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام عملہ نے بدعنوانی کی روک تھام کے اپنے قومی فرض کی تکمیل کیلئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، نیب میں شکایات میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 42 فیصد لوگ نیب جبکہ 30 فیصد پولیس اور 29 فیصد سرکاری ملازمین پر اعتماد کرتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 126 ویں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کی روک تھام کے حوالہ سے سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چیئرمین بن چکا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم اور مشال پاکستان کے عالمی مسابقتی اشاریوں میں پاکستان 126 ویں سے 122 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں نیب میں اصلاحات کا عمل شروع کیا گیا۔

نیب میں آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی اور تدارک سمیت تمام شعبوں کی خوبیاں اور خامیوں کا جائزہ لے کر انہیں بہتر بنایا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ معاشی ترقی، سرمایہ کاری اور سماجی روایات کے استحکام کیلئے مؤثر احتساب کا نظام ضروری ہے۔ نیب اس سلسلہ میں اپنا مؤثر کردار ادا کر رہا ہے، نیب بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قانون پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ آگاہی اور تدارک پر عمل پیرا ہے، لوگوں کو بدعنوانی کے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب آگاہی پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں، نیب نوجوانوں میں بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے خصوصی توجہ دے رہا ہے، ملک بھر کے کالجوں، یونیورسٹیوں اور سکولوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ اس اقدام سے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔ نیب ملک بھر کے سکولوں اور کالجوں میں 50 ہزار کردار سازی کی انجمنیں قائم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی بیورو نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے نیب راولپنڈی کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ مکمل شفافیت اور قانون پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں۔ انہوں نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب افسران ملک سے بدعنوانی کے بلاامتیاز خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنی کوششیں دوگنا کریں۔

متعلقہ عنوان :