پورے صوبے میں تعمیراتی کام اور دوسرے دیگر کاموں سے اپنی خدمات کو جاری رکھیں گے،وزیر اعلیٰ سندھ

پیر 23 جنوری 2017 22:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر کوہاکس بے پر یونس آباد پٴْل کا افتتاح کیا اور وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ایڈ مریل فرخ جب مجھے سے ملے تھے تو انہوں نے کہا کہ اس میں پاکستان نیوی بھرپور طریقے سے سول اراروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان نیوی اور سول اداروں کے انجینئر ز کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ ان کی کاوشوں سے یہ منصوبہ پایا تکمیل تک پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سول اداروں میں سے کچھ انجینئرز تو NED یونیورسٹی میں میرے کلاس میٹ تھے، اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں اس پٴْل کے افتتاح کیلئے ضرور آ?ں گا۔ اس موقع وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں کچھ اور ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے بتا?ں کہ اسرانی صاحب نے ذکر کیا ہے کہ یہ پٴْل نامکمل رہے گا جب تک کہ اس کے اطراف کی سڑکوں کی بھی مرمت نہ ہوگی۔

(جاری ہے)

اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گل بائی سے اس پٴْل تک اور اس سے آگے جہاں یہ پٴْل ختم ہورہا ہے کی مرمت کا کام پیر سے انشائ اللہ شروع ہوجائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات جام خان شورو کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کا نقشہ بنائیں اور اس کا تخمینہ لگا کر بتائیں کہ اس پر کتنا خرچہ ہوگا اور پیسوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے میں انہیں جلد سے جلد فنڈز ریلیز کروادوں گا، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہاں میں دو اور چیزوں کا ذکر کروں گا ایک تو یہ کہ بابا بھٹ کی جیٹی جوکہ بہت خستہ حال ہے، KPTنے اسے بنانا تھا میں نے دو ہفتے پہلے ڈی سی کو ہدایت کی تھی کہ اس کا دورہ بھی کریں تو پتہ چلا کہ وہاں کوئی کنٹریکٹر سے مسئلہ تھا مگر اب تو وہ بھی حل ہو گیا ہے۔

اور انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کو ہدایت کی کہ وہ KPT کی انتظامیہ سے بات چیت کریں اور جلد از جلد اس جیٹی کو مکمل کرائیں،و زیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کے علاوہ شمس پیر والی جیٹی جو KMC نے غالباً 1992میں بنائی تھی اس کی بھی بہت خستہ حالت ہوگئی ہے، انہوں نے مئیر کراچی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر کام کرائیں ہم انہیں فنڈز مہیّا کریں گے اور یہ کام جلد سے جلد کرایا جائے تاکہ اس سے مقامی لوگوں کا فائدہ ہوسکے۔

اس کے علاوہ وزیر بلدیات جام خان شورو اور مئیر کراچی وسیم اختر نے بھی ذکر کیا کہ کراچی کے منصوبے جو سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 10 ارب روپے کی اسکمیں مختص کی تھی۔ جس وقت میں محکمہ ترقیات اور خزانہ کا وزیر تھا، ہم نے یہ بات کی تھی کہ اس کو پیکج کا نام نہ دیں بلکہ اسکمیں مختص کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے تقریباً 18یا 19اسکیموں کی نشاندہی کی شروعات میں 21 اسکمیں تھیں۔

ایک دو اسکمیں چھوڑدیں تو 18یا 19 اسکمیں رہے گئیں۔ اگست ، ستمبرکے مہینے میں ان کی منظوری ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ جتنا تیز ی سے میں کام کرنا چاہتا ہوں اتنی تیزی سے کام نہیں ہو پاتا کبھی کنٹریکٹر کا مسئلہ تو کبھی دوسرے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہم نے جب 10 ارب روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا تو اس کے افتتاح میں تھوڑی تاخیر ہوئی جس پر مجھے تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ اعلان تو کردیا ہے مگر کہیں کوئی اینٹ نہیں رکھی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شاید لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر آج اعلان ہوا ہے تو کل یہ رقم خرچ ہوجائیں گے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اللہ پاک کا بہت شکر ہے کہ وہ تمام منصوبے شروع ہوگئے ہیں اور ان منصوبوں کے حوالے سے میں جام خان شورو ،مئیر کراچی اور انجینئرز پرکافی دبا? دے رہا ہوں کہ ان منصوبوں کو اس سال جون 2017 تک یہ منصوبے مکمل ہوجانے چائیں تاکہ کراچی کے عوام کو سہولتیں مہیّا کرسکیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے پچھلے دنوں ہونے والی بارشوں کا ذکر بھی کیا کہ میں، وزیر بلدیا ت اور مئیر کراچی بھی بارشوں میں کراچی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے نکلے تھے۔نکاسی آب کی جگہوں جہاں پر ناجائز قبضے ہیں ان کو خالی کرایا جارہا ہے اور کل سے پھر بارشوں کی پیشنگوئی ہوئی ہے تو اس کیلئے بھی تیاریاں کی جارہی ہیں تاکہ اس سے کراچی کی عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ جو منصوبے جن علاقوں میں زیر تعمیر ہیں تو وہاںپر مشکلات کا سامنا ہوگا، مگر ہم نے ان کیلئے متبادل سڑکیں بھی بنائی ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاہے کہ کراچی دو ، ڈھائی کروڑ آباد ی کا شہر ہے اور اس شہر کے اور بہت سے دوسرے مسائل بھی ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شاہرہ فیصل پر تعمیراتی کام جاری ہے جہاں پر روڈ کی مرمت یا کارپیٹنگ ہونی ہے وہاں کام تیزی سے کیا جائے ، یہ کراچی کی سڑکوں میںسے ایک اہم گزر گاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی خدمت کر رہے ہیں اس کی ایک مثال طارق روڈ ہے جو کہ شہر کا کاروباری مرکز ہے، وہاں میں نے تعمیر اتی کام کا کئی بار اچانک دورہ کیا ہے اور وہاں کے دکانداروں نے بھرپور طریقے سے ہمارا استقبال کیا ہے ، اور انہوں نے کہاکہ ہم سندھ حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس علاقے میں بھی تعمیراتی کام شروع کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ میں کراچی کی انتظامیہ اور مئیر کراچی کے ساتھ ملکر اگلے سال یعنی جولائی2017 سے 30 جون 2018 تک جس میں الیکشن بھی آئیں گے اور بدقسمتی یہ ہے کہ اگر جس علاقے میں تعمیراتی کام جاری ہو تو مخالفین یہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس علاقے کو سیاسی رشوت دی جاری ہے۔

سیاسی رشوت کو تب ہے کہ اگر الیکشن کے دنوں میں ہی اس کام کا آغاز کرایا جائے۔ مگر ہمارے منصوبے تو انشائ اللہ اپنے اختتام پر ہونگے۔تو ہماری اس عوامی خدمت کو یہ لقب دے کر ہمیں بد نام نہ کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ اس بجٹ میں کراچی کیلئے 10 ارب روپے کی اور بھی اسکمیں ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ یہ اسکمیں منظور ہوکر بجٹ بٴْک میں آنی چاہیں، تاکہ پہلی جولائی سے اس کے منصوبے بنائے جائیں، جیسے الیکشن کے بعد آنے والی نئی حکومت باآسانی اس پر کام کرسکے،وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہماری پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی کی عوام کی تہہ دل سے شکر گزار ہے کہ وہ منصوبوں کی تعمیری کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، پی پی پی کی حکومت اور باقی تمام سیاسی پارٹیاں جو ہمارے ساتھ ملکر کام کر رہی ہیں، ہماری حکومت نہ صرف شہرکراچی، بلکہ پورے صوبہ سندھ میں تعمیراتی کام اور دوسرے دیگر کاموں سے اپنی خدمات کو جاری رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :