امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے دہشت گردی پربیانات تضادپرمبنی ہے،نظام مصطفی پارٹی

پیر 23 جنوری 2017 22:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جنوری2017ء)نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیرحاجی محمد حنیف طیب نے امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کہ اس بیان کہ ’’اسلامی دہشت گردی کوختم کردوں گا‘‘پراپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے اس بیان کو مسلمانوں کے جذبات کومجروع کرنے کے مترادف قراردیتے ہوئے،اسے اسلام کے خلاف گہری سازش قراردیاہے۔انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو مسلمانوں کے دل کوٹھیس پہنچانے پرعالم اسلام کے مسلمانوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

حاجی محمدحنیف طیب کا کہناتھاکہ مسلمانوں کے خلاف اس طرح کا بیان انہوں نے پہلی مرتبہ نہیں دیا بلکہ ٹرمپ الیکشن مہم کے دوران بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز بیان دیتے رہے ہیں، امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کادہشت گردی پربیانات تضادپرمبنی ہے دنیا بالخصوص مسلمان ممالک ایران،عراق،شام،برما،سوڈان،یمن،افغانستان، کشمیراورپاکستان میں دہشت گردی پرچشم پوشی حیران کن ہے،دہشت گردی کے واقعات کو اسلام سے جوڑنا ڈونلڈٹرمپ کی اسلامی تعلیمات سے لاعلمی اور تعصب پرمبنی رویہ ہے۔

(جاری ہے)

اسلام کے معنی ہی سلامتی کے ہیں ،جورواں داری ،ہم آہنگی کوفروغ دینے اورانسان دوستی کا سب سے بڑامذہب ہے۔اسلام کادہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ہرسطح پردہشت گردی کے خاتمے کیلئے جتنی مسلمان ممالکوں نے قربانیاں دی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان ضرب عضب آپریشن میں مصروف ہے۔انہوںنے مزیدکہاکہ یقیناکچھ انتہاپسنداسلام کانام لیکر انتہاپسندانہ سرگرمیوںمیں ملوث ہیں لیکن انکو اسلحہ فراہم کرنے اور مالی امداددینے والاملک امریکہ ہے ،اگر ڈونلڈٹرمپ چاہیں تو C.I.A سے اس حوالے سے تفصیلی رپوٹ حاصل کرسکتے ہیں۔

آج بھی دنیا کے مختلف ممالک میں انتہاپسندوں کی سرپرستی کرنے والاامریکہ ہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ امریکی صدرٹرمپ کے اسلام مخالفت بیان سے یہ بات کھل کرسامنے آگئی ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں کس طرح کارویہ رکھتے ہیں۔ انہوںنے تمام مسلم ممالک سے اپیل کی کہ وقت کی نزاکت کودیکھتے ہوئے اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر اسلام کے خاطر متحدہوناوقت کی اہم ضرورت بن چکاہے۔حاجی محمد حنیف طیب نے ڈونلڈٹرمپ کی میڈیاکوتنقیدکانشانہ بنانے پربھی افسوس کااظہارکیا۔