گندم ایکسپورٹ کی مد میں دی جانے والی ریبیٹ میں 30 سے 50 ڈالراضافہ کرے،فلور ملز

قازکستان نے افغانستان گندم ایکسپورٹ کی سپلائی 30سے 50 ڈالرمزید کم کر دیئے ہیں، جس سے ہماری گندم ایکسپورٹ متاثر ہوگئی ہے فاضل گندم کی نکاسی سے اربوں روپے کے اضافے اخراجات سے بچ سکتے ہیں ،ریاض اللہ ،عاصم رضا ،میاںریاض،لیاقت علی ،افتخار مٹو

پیر 23 جنوری 2017 20:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2017ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب) کے چیئرمین ریاض اللہ خان ، گروپ لیڈر عاصم رضا، میاں ریاض ،لیاقت علی خان اور سابق چیئرمین (پنجاب) چوہدری افتخار احمدمٹو نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر گندم ایکسپورٹ کی مد میں دی جانے والی ریبیٹ میں 30 سے 50 ڈالراضافہ کرے ،کیونکہ قازکستان نے افغانستان کو گندم ایکسپورٹ میں سپلائی کی مد میں 30 سے 50 مزید کمی کر دی ہے جس کے باعث پاکستانی گندم اور منصوعات کے ایکسپورٹر ز کیلئے افغانستان اپنی گندم کی ایکسپورٹ ممکن نہیں رہی ۔

گزشتہ روز شادمان آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی ملک میں پڑے لاکھوں ٹن فاضل گندم کی دیکھ بھال پر سالانہ اربوں روپے کے اضافی اخراجات برداشت کر رہی ہے ،جبکہ پچھلے تین سالوں سے کیری اوور میں لاکھوں ٹن اضافی گندم کھلے آسمان تلے گنجیوں میں پڑی موسمی اثرات کے باعث خراب ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر حکومت قومی خزانے کو کھربوں روپے کے نقصانات سے بچانا چاہتی ہے تو فوری طور پر ملک میں پڑے ضرورت سے زائد گندم کو فوری طور پر ایکسپورٹ کر دیا جائے تاہم عالمی مارکیٹ میں گندم کے نرخ پاکستانی گندم کے نرخوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں لہذا حکومت مقامی انڈسٹری کی بحالی اور ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر اضافی گندم کی نکاسی کو ممکن بنائے ،اور افغانستان کو گندم اورگندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کرنے کیلئے 30 سے 50 ڈالر کا اضافہ کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ قبل ازیں 120 ڈالر کی ریبٹ دی جا رہی ہے تاہم قازکستان کی جانب سے افغانستان کو گندم سپلائی کی مد میں کی گئی حالیہ کمی کے بعد پاکستانی ایکسپورٹر ز کے لئے افغانستان کو گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ ممکن نہیں رہی۔

متعلقہ عنوان :