سعودی عرب:پاکستانی ڈرائیورنے وزارت لیبرکے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکردی

سعودی کفیل نے پیسے دینے کے باوجوداقامہ تجدیدنہیں کروایا،تنخواہیں اورحقوق بھی فراہم نہیں کیے گئے،فیصلہ بھی کفیل کی حمایت میں‌ دیدیاگیا،پاکستانی سفارتخانہ تماشائی بن گیا،وزیراعظم نوازشریف اورسعودی عرب کے فرمانرواخا دم الحرمین شریفین سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل ہے۔پاکستانی شہری محموداحمدکامطالبہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 23 جنوری 2017 19:00

سعودی عرب:پاکستانی ڈرائیورنے وزارت لیبرکے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکردی

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23جنوری2017ء) : سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ڈرائیورمحموداحمدنے سعودی وزارت لیبرکے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکردی ہے،جس پروزارت لیبراینڈسوشل افیئرز دوہفتوں میں کیس کی سماعت کرے گی۔تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں پاکستانی ڈرائیورمحموداحمدنے12جنوری 2017ء کو وزارت لیبرکی جانب سے کفیل کے حق میں فیصلہ دینے پراپیل دائر کردی ہے۔

محموداحمدکاکہناہے کہ سعودی وزارت لیبر نے انہیں انصاف فراہم نہیں کیا۔پاکستانی شہری محموداحمدنے اپنی اپیل میں سعودی عرب کے انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیاہے کہ انہیں انصاف فراہم کیاجائے۔سعودی کفیل نے ان کے ساتھ بہت ظلم کیاہے۔محموداحمدنے بتایاکہ سعودی کفیل نے 10ہزارریال دینے کے باوجودان کااقامہ تجدیدنہیں کروایا۔

(جاری ہے)

نہ ہی نقل کفالہ فراہم کیاجارہاہے۔سعودی عرب کی لیموزین کمپنی کی جانب سے تنخواہیں اور حقوق بھی فراہم نہیں کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ 16سالوں سے سعودی عرب میں مقیم ہوں۔مجھے انصاف فراہم کیاجائے۔تاکہ میں اپنے بیوی بچوں کی کفالت کرسکوں اور واپس وطن جاسکوں۔سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ڈرائیورمحموداحمدنے وزیراعظم محمدنوازشریف،سعودی عرب کے فرمانرواخا دم الحرمین شریفین اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے پاکستانی شہری محموداحمدسعودی عرب کی لیموزین کمپنی میں گزشتہ 16سالوں سے بطورڈرائیورکام کررہے تھے۔لیکن جب انہوں نے کفیل کیخلاف اپناحق لینے کیلئے مقدمہ کیاتو ان کے خلاف ہی فیصلہ دے دیاگیا۔سعودی عرب میں ایسے محنت کش پاکستانیوں کی کثیرتعدادموجود ہے جن کے ساتھ سعودی کفیل غلاموں جیساسلوک کرتے ہیں۔جس پرپاکستانی محنت کشوں سمیت دیگرغیرملکیوں میں شدیدتشویش پائی جارہی ہے۔سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ بھی پاکستانی محنت کشوں کوقانونی رہنمائی فراہم کرنے اور مددکرنے کی بجائے تماشائی ہواہے۔