کراچی،کورنگی کاز وے سے ملنے والی متاثرہ بچی ٹراما سینٹر سے وارڈ منتقل،اہلخانہ کے علاوہ تمام افراد سے ملاقات پر پابندی

7 مشکوک افراد کے ڈی این اے کیلئے سیمپل حاصل کر لئے گئے، ملزمان کے خون کے نمونے سول ہسپتال میں حاصل کئے گئے ہیں،پولیس ملزمان میں سب سے زیادہ مشکوک صدیق نامی شخص ہے، ورثا کی نشاندھی ہونے کے بعد ملزم خود کو متاثرہ بچی کا چچا اور کبھی ماموں ظاہر کر رہا تھا، ذرائع

پیر 23 جنوری 2017 16:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2017ء) کراچی کے علاقے کورنگی کاز وے سے ملنے والی سات سالہ متاثرہ بچی طوبی کو ٹراما سینٹر سے وارڈ منتقل کردیا گیا ہے تاہم اہلخانہ کے علاوہ تمام افراد سے ملاقات پر پابندی برقرارہے۔ دوسری جانب بچی زیادتی کیس میں زیر حراست 7 مشکوک افراد کے ڈی این اے کے لئے سیمپل حاصل کر لئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کورنگی کازوے سے ملنے والی متاثرہ بچی طوبی کو ٹراما سینٹر سے وارڈ منتقل کردیا گیا ہے تاہم اہلخانہ کے علاوہ تمام افراد سے ملاقات پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔

میڈیا سے بات چیت میںڈی ایم ایس ٹراما سینٹر ڈاکٹر عامر رضا نے بتایاکہ بچی کو معمول کی خوراک فراہم کی جارہی ہے،پیرکی صبح ناشتہ بھی فراہم کیاگیا ۔انہوں نے بتایا کہ بچی کے بولنے کی صلاحیت بہتر ہوچکی ہے ۔

(جاری ہے)

طوبی کے مختلف ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ طوبی مزید چند روز ڈاکٹروں کے زیر نگرانی رہے گی جبکہ طوبی کو نفسیاتی ماہرین کو بھی دکھایاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ چند روز میں بچی کو ای این ٹی وارڈ میں منتقل کردیاجائے گا۔دوسری جانب بچی زیادتی کیس میں پولیس نے زیر حراست 7 مشکوک افراد کے ڈی این اے کے لئے سیمپل حاصل کر لئے ہیں۔ملزمان کے خون کے نمونے سول اسپتال میں حاصل کئے گئے۔مشکوک افراد میں محمد حمزہ، محمد ابراہیم، محمد صدیق ، سجاد احمد، محمد بشر، محمد ایوب اور محمد ارشاد شامل ہیں۔

تمام مشتبہ افراد کی علیحدہ علیحدہ ایم ایل رپوٹ درج کی گئی ہے۔حاصل کئے گئے خون کے نمونے محفوظ کر کے ایم ایل او نے تفتیشی افسر کے حوالے کر دیئے ہیں۔بعدازاں یہ خون کے نمونے ڈی این اے کے لئے متعلقہ لبارٹری بھیج دیئے گئے۔ذرائع کے مطابق آئندہ 7سے 10روز تک ڈی این اے کی رپورٹ آنے کا امکان ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان میں سب سے زیادہ مشکوک صدیق نامی شخص ہے۔بچی کے ورثا کی نشاندہی ہونے کے بعد صدیق خود کو متاثرہ بچی کا چچا اور کبھی ماموں ظاہر کر رہا تھا۔تحقیق کرنے پر پتہ چلا کہ صدیق کا متاثرہ بچی سے کوئی رشتہ نہیں ہے پھر صدیق غائب بھی ہوگیا تھا۔پولیس کے مطابق زیادہ عرصے تک صدیق پولیس کی پہنچ سے دور نہ رہ سکااور اسے حراست میں لے لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :