حکومت نے سندھ طاس معاہدے پر قانونی جنگ کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دیدی

ٹاسک فورس اٹارنی جنرل کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جو معاملہ عالمی بینک کے سامنے اٹھانے کے لیے حکمت عملی بنائے گی ، ٹاسک فورس اپنی پہلی رپورٹ 25 جنوری کو وزیراعظم کو پیش کرے گی ،ذرا ئع

پیر 23 جنوری 2017 12:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2017ء) حکومت نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی صورت میں قانونی جنگ لڑنے کے لیے اٹارنی جنر ل کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دیدی ہے۔ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل اشتر علی اوصاف کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے اور معاہدے کی خلاف ورزیکی صورت میں معاملہ عالمی بینک کے ساتھ اٹھانے کے لیے اسٹریٹیجی بنائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹاسک فورس اپنی پہلی رپورٹ 25 جنوری کو وزیراعظم کو پیش کرے گی اور ٹاسک فورس کی رپورٹ کی روشنی میں سندھ طاس معاہدے کا معاملہ عالمی بینک کے سنیئر وائس پریذیڈنٹ کے ساتھ اٹھایا جائے گا جنکی 26جنوری کا آمد پاکستان متوقع ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان چاہتی ہیکہ عالمی بینک بطور ضامن سندھ طاس معاہدے میں اپناکردار ادا کرے اور اس ضمن میں بھارت کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزیوںکا نوٹس لیکر اسے معاہدے پر مکمل عمل درآمدکے لیے پابندکرے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹاسک فورس نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں سفارش کی ہیکہ عالمی بینک بھارت کو پابندکر ے کہ مستقبل میں دریائے چناب، ستلج اور سندھ پر توانائی اور آبپاشی کے کسی بھی منصوبے کے بارے حکومت پاکستان کو پیشگی اطلاع دی جائے اور منصوبے کے ڈارئنگز اور ڈیزائنز فراہم کیے جائیں تاکہ اس امرکو یقینی بنایا جائیکہ مجوزہ منصوبے سے سندھ طاس معاہدیکی خلاف ورزی نہیں ہورہی ہے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں مزید سفارش کی گئی ہیکہ اگرکسی منصوبے سے معاہدے کی خلاف ورزی ہورہی ہو تو عالمی بینک خود اسکا نوٹس لے اور بھارت سرکارکو منع کرے لیکن اگر بھارتی حکومت باز نہ آئے تو بینک معاملہ ثالثی ٹربیونل میں لے جائے۔