پاک افغان سرحدی انتظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے،سینیٹرلیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم خان

پیر 23 جنوری 2017 11:17

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2017ء)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرلیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشتگردوں کو نقل وحرکت کو روکنے کے لئے سرحدی انتظام کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ریڈیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگری کا خاتمہ آپریشن ضرب عضب سے کیا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاراچنار میں دہشتگرد حملے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار پاک افغان سرحد پر واقع بہت اہم علاقہ ہے اور افغانستان سے بہت سارے دہشتگرد اس علاقے سے پاکستان میں داخل ہوتے اور کارروائیاں کر کے وآپس چلے جاتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نے کہا کہ دہشتگردوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے پاک سکیورٹی فورسز کی 8 سو چوکیاں جبکہ افغانستاں کی صرف 62 چیک پوسٹیں سرحدی علاقے میں کام کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پاک فورسز دہشتگردوں کی بہت سی کارروائیاں ناکام بنا دیتی ہے ، اس کے باوجود کوئی ایک آدھ واقع رونما ہو جاتاہے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ افغان حکومت کی کئی علاقوں میں رٹ قائم نہیں ہے تاہم افغان اور پاکستان دونوںممالک کو چاہیے کہ دہشتگردوں کی سرحد پار نقل و حرکت کو روکنے کے لئے سرحدی انتظام کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

انھوں نے کہاچیف آف آرمی سٹاف کا پارا چنار کا دورہ ، دھماکے کے زخمیوں کی عیادت دہشتگردوں کے خاتمے کے عزم کا اظہار خوش آئند ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور سکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خاتمہ کے لئے متحد ہیں اورنیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے دشتگردی کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز مکمل طور پرشدت پسندوں کے خاتمہ کے لئے مصروف عمل ہیںاور موجودہ حکومت دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے مزید پالیسیاں وضع کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔