رہائش گاہوں کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث ہانگ کانک کے شہری قبر نما کمروں میں رہنے پر مجبور

Ameen Akbar امین اکبر پیر 23 جنوری 2017 04:59

رہائش گاہوں کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث ہانگ کانک کے شہری قبر نما کمروں ..

ہانگ کانگ میں رہائش گاہوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کےباعث لوگ قبر نما گھروں میں رہ رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث لوگ 20 مربع فٹ فٹ کے چھوٹے چھوٹے ڈربہ نمبر کمروں میں رہ رہے ہیں، یعنی یہ جگہ گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ سے بھی کم ہے۔ یہ کمرے اتنے چھوٹے ہیں کہ کئی جگہ پر تو ان میں ٹانگوں کے بل رینگ کر جانا پڑتا ہے۔ بعض رہائشی کمروں میں تو لوگ ٹانگیں پھیلا کر لیٹ بھی نہیں سکتے۔

ہانگ کانگ کے دو لاکھ سے بھی زیادہ شہری اس طرح کے دڑبہ نما کمروں میں رہ رہے ہیں۔اس طرح کی عمارتوں میں 20 لوگوں کے لیے ایک ہی چھوٹا سا باتھ روم ہوتا ہے۔ لوگ اتنے قریب قریب رہتے ہیں کہ عمارتوں میں سےہوا کا گزر بھی بڑی مشکل سے ہوتا ہے اور جگہ کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے یہاں صفائی کا بھی باقاعدہ انتطام نہیں ہے۔

(جاری ہے)


61سالہ وونگ بھی پچھلے 20 سالوں سے اسی طرح کے ایک کمرے میں رہ رہا ہے۔

وونگ کے ڈربے نما کمرے کا کرایہ 226 ڈالر ماہانہ ہے۔وونگ نے سالوں پہلے پبلک ہاؤسنگ کے لیے اپلائی کیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وونگ کو پبلک ہاؤسنگ کے لیے ابھی مزید 4 سال انتظار کرنا پڑےگا۔
ہانگ کانگ کا شمار رہائشی اخراجات کے حوالے سے دنیا کے سب سے مہنگے شہروں میں ہوتا ہے۔ہانگ کانگ کے صرف 7 فیصد حصے پر ہی گھر موجود ہیں۔شہر میں ایک مربع فٹ جگہ کی اوسط قیمت 1380 ڈالر ہے۔ اس کا مقابلہ لاس اینجلس ، کیلیفورنیا سے کیا جائے تو یہ دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔ لاس اینجلس میں ایک مربع فٹ کی اوسط قیمت 562 ڈالر ہے۔
چینی حکومت شہریوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے کافی جدوجہد کر رہی ہے۔