تین روزہ عالمی بی ٹو بی ٹیکسٹائل مشینری برینڈ ایکسپو اختتام پذیر ہو گئی

اتوار 22 جنوری 2017 22:10

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2017ء) گلوبل انٹرپرائز کی جانب سے تین روزہ جی ٹیکس انٹرنیشنل بی ٹو بی ٹیکسٹائل مشینری برینڈ ایکسپو اختتام پذیر ہو گئی۔تین دنوں میں 18ملین ڈالرز کے کارباری سودے ہوئے۔ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر ٹرانسپورٹ سندھ سید ناصر حسین شاہ تھے۔ اس موقع پر سی ای او گلوبل انٹرپرائز مجیب صدیقی، ڈائریکٹر سہیل عزیز اور جنرل منیجر غوثیہ، زوہیب صدیقی اور دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے نمائش کے مختلف ہالز میںاسٹالز کا دورہ کیا اور ملکی و غیر ملکی وفود سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ وفاق کو اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

2013 میں ایکسپورٹ 25بلین ڈالرز تھی جو بڑھنے کے بجائے کم ہو گئی ہے۔ اس صنعت کو سبسڈی دی جائے۔

یہاں بجلی بہت مہنگی ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز دیگر ممالک سے مقابلہ نہیں کر پارہے۔ٹیکسٹائل کی امپورٹ ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے جی ٹیکس جیسی نمائشیں منعقد ہوتی رہنی چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ ایف بی آر ایکسپورٹرز کے ڈھائی سو ارب کے ریفنڈز بھی فوری طور پر ادا کرے ۔ ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز ہونے والے ناخوشگوار واقعے کا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سخت نوٹس لیا ہے اور متعلقہ ایم پی اے کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

خاتون ایم پی اے بھی بہت قابل احترام ہیں۔ معزز ایوان میں ایسے واقعات کسی طور نہیں ہونے چاہیئں۔ میئر کراچی کے شکوے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ میئر وسیم اختر کو کافی اختیارات حاصل ہیں۔ وہ اس پر تو پہلے کام کریں۔ یہ خیال غلط ہے کہ حکومت سندھ تعاون نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اختیارات میں توازن برقرار رہے۔

میئر کراچی اچھے انسان ہیں، حکومت سندھ انہیں اور ان کی ٹیم کو سپورٹ کرتی ہے۔ زیادہ اختیارات ملنے پر ماضی میں کے ایم سی سمیت تمام اداروں میں بے تحاشا بھرتیاں کی گئیں، جرائم پیشہ لوگوں کو بھی ملازمتیں دی گئیں۔ اس پر مختلف حلقوں نے اس وقت بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ حکومت سندھ ہر ماہ کے ایم سی کو 50کروڑ روپے دیتی ہے۔ شہر میں سارے ترقیاتی کام بھی حکومت سندھ سالانہ ترقیاتی بجٹ سے کرا رہی ہے۔

کے ایم سی کے پاس تو اس کے بعد صرف صفائی اور پانی کی ذمہ داری ہے۔ میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے سی ای او گلوبل انٹرپرائز مجیب صدیقی نے بتایا کہ جی ٹیکس ایک کامیاب ایونٹ ثابت ہوا ہے جس میں لوگوں کو کاروبار کے بھرپور مواقع ملے۔تین دنوں میں 18ملین ڈالرز کے کارباری سودے ہوئے جبکہ ابھی مزید سودوں پر بات چیت جاری ہے۔ایکسپو میں ٹیکسٹائل، گارمنٹ، لیدر، ڈیجیٹل پرنٹنگ، ایمبرائیڈری مشینری، آلات، کیمیکل، ڈائیز، انرجی سیکٹرز کے عالمی برینڈز چین، جاپان، آسٹریلیا، تائیوان، اٹلی، ترکی، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، اسپین، سوئیڈن، نیدرلینڈز، زچ ری پبلک، بھارت، ہانگ کانگ، فرانس، آسٹریا، ایران، کوریا، آئرلینڈ، ملائیشیا، بیلجیئم، برطانیہ، امریکہ اور سنگاپورسے اپنی جدید مشینری اور مصنوعات کی نمائش کی۔

چند بڑے برینڈز میں الامین انڈسٹریز، نذر گروپ، سی ایچ ٹی پاکستان، مدھانی ایسوسی ایٹس، ہمبل ایمبرائیڈری اور تاجی ماں شامل تھے۔